سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے اہم رہنما مراد سعید ایک بار پھر ممکنہ 24 نومبر کے احتجاج میں شرکت کے حوالے سے خبروں میں ہیں، یہ احتجاج عمران خان کی رہائی کے لیے ہوگا۔
مراد سعید9 مئی کے فسادات کے بعد مفرور ہیں اور ان کے حوالے سے کوئی تصدیق شدہ معلومات نہیں ہیں۔ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ وہ 9 مئی کے فسادات میں شریک ہونے کے بعد افغانستان منتقل ہوگئے تھے اور کسی پڑوسی ملک میں چھپے ہوئے ہیں تاہم اس بارے میں کوئی تصدیق شدہ معلومات نہیں ہیں۔
کچھ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مراد سعید اپنے آبائی ضلع سوات میں ہیں اور کسی کے گھر میں چھپے ہوئے ہیں جبکہ دیگر کا کہنا ہے کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حراست میں ہیں اور ان کی گرفتاری کا اعلان مناسب وقت پر کیا جائے گا۔
مراد سعید سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے پسندیدہ نوجوان تھے اور عمران خان کی کابینہ میں انہیں بہترین وزیر سمجھا جاتا تھا۔ عمران خان مراد سعید کی بے باک شخصیت کے مداح تھے۔
اب جبکہ عمران خان حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف آخری مرحلے کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ اپنی رہائی اور ملک میں نئے انتخابات کے لیے دباؤ ڈالا جاسکے، پی ٹی آئی 24 نومبر سے شروع ہونے والے احتجاج میں اپنی پوری طاقت کا استعمال کرے گی۔
اس حوالے سے کچھ سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ پی ٹی آئی مراد سعید کو آگے آنے اور نوجوانوں کو احتجاج کے لیے قیادت فراہم کرنے کی ہدایت دے سکتی ہے جو ممکنہ طور پر اسلام آباد کے مشہور ڈی چوک پر دھرنے کی شکل میں ختم ہوگا۔
ایک اداکار دو کردار، پاکستانی سیاستدانوں کی میمز، سب سے دلچسپ کون؟
کچھ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مراد سعید اپنی زیرِ زمین زندگی سے تھک چکے ہیں اور عوامی طور پر ظاہر ہو کر گرفتاری پیش کرنا چاہتے ہیں تاکہ ان کے خلاف درج مقدمات کے خلاف قانونی جنگ شروع کی جا سکے۔ یہ 24 نومبر کے احتجاج میں شرکت کرنے اور بعد ازاں پولیس کے سامنے خود کو گرفتاری کے لیے پیش کرنے کا بہترین موقع ہو سکتا ہے۔
ایک ٹی وی پروگرام میں سابق پی ٹی آئی رہنما سینیٹر فیصل واؤڈا نے خبردار کیا کہ مراد سعید کی گرفتاری عمران خان اور گرفتار سابق اسٹرٹیجک امور کے سربراہ فیض حمید کے لیے مزید مشکلات پیدا کرے گی۔اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ مراد سعید 24 نومبر کو سامنے آتے ہیں یا نہیں۔