کیا بھارتی معیشت کے زوال سے نریندر مودی حکومت گر جائے گی؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کیا بھارتی معیشت کے زوال سے نریندر مودی حکومت گر جائے گی؟
کیا بھارتی معیشت کے زوال سے نریندر مودی حکومت گر جائے گی؟

عالمی وباء کورونا وائرس کے باعث بھارتی معیشت کو تیزی سے نقصان پہنچا کیونکہ مارچ 2021ء کو ختم ہونے والے آخری مالی سال کی معاشی نمو اس سے بری طرح متاثر ہوئی۔

قومی شماریاتی ادارے سے جاری اعدادوشمار کے مطابق بھارت کی مجموعی جی ڈی پی میں 7 اعشاریہ 3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جو پاکستان کے برعکس ہے جبکہ جون 2021ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران شرح میں 4 فیصد اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

بھارتی معیشت کی کارکردگی

مالی سال 21-2020ء میں بھارت کے مجموعی جی ڈی پی میں 7 اعشاریہ 3 فیصد کمی واقع ہو گئی جسے سمھنے کیلئے ہمیں 90ء کی دہائی کے اوائل میں جانا ہوگا، اس وقت سے لے کر کورونا کے آغاز سے قبل تک بھارت میں ہر سال جی ڈی پی میں اوسطاً 7 اعشاریہ 7 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

سال کے پہلے نصف حصے میں مندی میں داخل ہونے کے بعد 21-2020ء کی چوتھی سہ ماہی میں جی ڈی پی میں صرف 1 اعشاریہ 6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ یہ مثبت شرحِ نمو کی دوسری سہ ماہی تھی۔ قبل ازیں توقع کی جارہی تھی کہ 8 فیصد تک زوال آئے گا جس سے یہ معمولی حد تک بہتر ہے۔ وبائی مرض سے قبل جی ڈی پی میں 4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

جی وی اے کے اعتبار سے بھارتی معیشت میں مجموعی مالیت 6 اعشاریہ 2 فیصد کم ہوئی۔ گزشتہ برس ا کی شرح 4 اعشاریہ 1 فیصد تھی۔ تجارت، ہوٹلز، ٹرانسپورٹ، مواصلات اور نشریات سے وابستہ خدمات میں سب سے زیادہ 18 اعشاریہ 2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

تعمیرات میں 8 اعشاریہ 6 فیصد، کان کنی اور کھدائی میں 8 اعشاریہ 5 اور مینوفیکچرنگ میں 7 اعشاریہ 2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ اپریل سے جون 2020ء کی سہ ماہی میں جی ڈی پی میں 24 اعشاریہ 4 فیصد کمی آئی، دوسری سہ ماہی میں جی ڈی پی 7 اعشاریہ 4 فیصد سکڑا۔ ستمبر سے دسمبر تک سہ ماہی میں معمولی صفر اعشاریہ 5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

اس کا کیا مطلب لیا جائے؟

بنیادی طور پر معیشت کو کساد بازاری کی بد ترین صورت میں دیکھا جارہا ہے کیونکہ دیگر ممالک کی طرح بھارت صدی کی بد ترین وبائی بیماری کا سامنا کر رہا ہے جو معیشت کو سبوتاژ اور زندگی کو تباہ و برباد کر رہی ہے۔

ایک صورت یہ بھی ہے کہ بھارتی معیشت کو اس تناظر میں دیکھا جائے کہ گزشتہ دہائی کے دوران اقتصادی صورتحال کیا رہی؟ خاص طور پر 7 سال قبل سے، جب سے نریندر مودی وزیرِ اعظم بن کر ہمسایہ ملک پر مسلط ہوئے۔

تاہم بھارتی میڈیا اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جی ڈی پی کے تازہ ترین اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ وبائی مرض سے قبل ہی نریندر مودی حکومت نے ملکی معیشت کا بیڑہ غرق کردیا تھا۔ 

جی ڈی پی اور دیگر اشارئیے

مودی حکومت کی موشگافیوں کے برخلاف جی ڈی پی کی شرحِ نمو گزشتہ 7 سالوں میں سے 5 کیلئے کمزور رہی ہے۔ عالمی مالیاتی بحران کے تناظر میں کمی کے بعد بھارتی معیشت نے مارچ 2013ء میں بحالی کیلئے کاوشیں کیں۔ 2016ء میں 86 فیصد ڈی مونیٹائزیشن کے حکومتی فیصلے کے باعث معیشت تباہ حالی کا شکار ہوئی۔

بنگلہ دیش بھی فی کس جی ڈی پی کے لحاظ سے بھارت کو پیچھے چھوڑ چکا ہے۔ بھارت میں جی ڈی پی کی فی کس قیمت 99 ہزار 700 ہے جو سن 17-2016ء میں یعنی 5 سال قبل تھی، گویا 1 روپے کی بھی ترقی نہ ہوسکی۔

بے روزگاری اور مہنگائی

سرکاری سروے کے مطابق بھارتی شرحِ بے روزگاری 18-2017ء میں 45 سال کی بلند ترین سطح پر تھی۔ 2019ء میں یہ خبر سامنے آئی کہ 2012ء اور 2018ء کے مابین 9 لاکھ افراد بے روزگار ہوئے۔

لاک ڈاؤن کے دوران کساد بازاری کے باوجود بھارت میں افراطِ زر کی شرح میں اضافہ ہوا۔ بے روزگاری کی شرح 7 اعشاریہ 66 فیصد رہی ، سن 2019ء کے اواخر سے مسلسل افراطِ زر کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔

کیا یہ بھارت کا زوال ہے؟

مالی خسارے کی سطح بھارتی حکومت کی توقعات سے کہیں زیادہ تھی لیکن کورونا سے قبل بھی مالی خسارہ سرکاری بیان سے کہیں زیادہ رہا۔ رواں مالی سال کے سالانہ بجٹ میں حکومت نے اعتراف کیا کہ بھارتی جی ڈی پی کا تقریباً 2 فیصد مالی خسارہ ہوچکا ہے جس کے انسداد پر کام جاری ہے۔

سن 2014ء میں مودی حکومت نے اقتدار سنبھالا تو امریکی ڈالر کی قیمت 59 روپے تھی اور 7 سال بعد یہ 73 روپے تک جا پہنچی۔ کرنسی کی قدر میں کمی بھارتی معیشت کی بدحالی کی عکاس ہے۔

اس کا مطلب یہ لیا جاسکتا ہے کہ بھارتی جی ڈی پی پرانی سطح پر واپس آنے کیلئے بھی ممکنہ طور پر کئی برس لے سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تازہ ترین جی ڈی پی کو آؤٹ لیٹر نہیں سمجھنا چاہئے۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ ایشین ٹائیگر بننے کیلئے پر تولنے والے بھارت کی معیشت کا زوال ہے؟

Related Posts