ملتان: پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ نے پیر کو ہر صورت جلسے کااعلان کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر کوئی طاقت جلسے کو روکے گی تو عوام کا سیلاب اسے بہاکرلے جائیگا،کارکن تمام رکاوٹیں توڑ کر آئیں،جہاں جہاں پولیس یا کوئی بھی قوت راستے میں آتی ہے تواسے توڑیں اور آگے بڑھیں۔
اگر وہ ڈنڈا ستعمال کرتے ہیں تو آپ کو بھی ڈنڈا استعمال کر نے کی اجازت ہے، بیک ڈور کسی سے کوئی رابطے نہیں،8دسمبر کو پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں آئندہ کی حکمت عملی طے ہوگی۔
پی ڈی ایم کے رہنماؤں کے اجلا س کے بعد سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، مسلم لیگ (ن)پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ اور سینیٹر مولانا غفور حیدر ی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کی طرف سے پورے ملک میں عوامی جلسوں کا سلسلہ شروع ہے۔
گوجرانوالہ، کراچی، کوئٹہ اور پشاور سے ہوتے ہوئے 30نومبر کو ملتان میں ایک عظیم الشان جلسہ ہونے جارہا ہے لیکن یہاں کی حکومت اور انتظامیہ کی طرف سے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں، ملتان، ڈیرہ غازی خان، بہاولپور اور خانیوال سمیت مختلف شہروں سے کارکنوں کو گرفتار کیا جارہاہے۔
یونین کونسل کی سطح کے ذمہ داران کو گرفتار کیا جارہا ہے اور عوام کو دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ اگر آپ جلسے میں گئے تو آپ کو تاوان کیا جائیگا، تاوان کا لفظ بذات خود ایک غیر قانونی اورمجرمانہ لفظ ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اس وقت ریاستی دہشتگردی پر اتر آئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ واضح طورپر اعلان کرتا ہوں کہ 30نومبر پیر کو جلسہ ہوکر رہے گااور اگر کوئی طاقت جلسے کو روکے گی تو انشاء اللہ عوام کا سیلاب انہیں بہا کر لیکر جائیگا۔ انہوں نے کہاکہ میں تمام کارکنوں کو ہدایت دینا چاہتا ہوں کہ وہ تمام رکاوٹیں توڑ کر آئیں اورجہاں جہاں پر پولیس یا کوئی بھی قوت راستے میں آتی ہے تو ان کی قوت او گھیرے کو کو توڑیں اور آگے بڑھیں۔
انہوں نے کہاکہ بھرپور مزاحمت کے ساتھ جلسہ ہوکر رہے گا،ہم نے تمام صورتحال کا مقابلہ کر نے کیلئے حکمت عملی تیار کرلی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آخر یہ ہتھکنڈے کیوں استعمال کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ تم نے دو سالوں میں جوعوا م کاحشر کر رکھا ہے۔
غریب کے منہ سے نوالا چھینا ہے،گھر چھین لئے ہیں،روز گار چھین لیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسان، مزدور، محنت کش، تاجر،غریب دوکاندار، چھابری والا رورہے ہیں،ہم ان کے زبان بننا چاہتے ہیں اگر آپ عوام کی زبان کو بند کر نے کی کوشش کر تے ہیں یا ان کو کاٹنے کی کوشش کرتے ہیں تو پھر عوام آواز بننا ہمارا حق بنتا ہے۔
ہم کسی قسم کی لاقانونیت کو تسلیم کر نے کیلئے تیار نہیں، پولیس گردی کو تسلیم کر نے کیلئے تیار نہیں، ہم ہر صورتحال کا مقابلہ کر نے کیلئے تیار ہیں اگر جلسے کا رخ نہیں کر سکیں گے تو یاد رکھیں جیلوں کا رخ کریں گے بہادری کے ساتھ کریں گے تمہاری جیلیں بھر دینگے۔
انہوں نے کہاکہ انتظامیہ نے جو ملتان میں رویہ رکھا ہے، یہ پوری حکومت کا پلان ہے میں اس کے خلاف اگلے جمعہ اور پھر اتوار کو پورے ملک کے ضلعی ہیڈکوارٹرز پر مظاہرے اور احتجاج کا اعلان کرتا ہوں۔
انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے تھے کہ تحریک آرام سے آرام آگے بڑھے شاید ان کی اپنی حماقتوں کی وجہ سے ہماری تحریک تیزی سے آگے بڑھے گی ہم نے کہا تھا کہ جنوری میں لانگ مارچ کرینگے لیکن اب شاید وہ چاہتے بھی یہی ہیں کہ ہم بہت جلدہی لانگ مارچ کا اعلان کریں اور اسلام آباد پہنچ کر ان کو بتائیں کہ تمہاری کیا اوقات ہے، انشاء اللہ حکمرانوں کو ان کی اوقات بتائینگے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ جلسہ گاہ میں جو کارکن کام کررہے تھے وہاں پر دھاوا بولا گیا ہے، علی قاسم گیلانی اور وقار ڈوگر کو گرفتار کیا ہے،بہت سے کارکن گرفتار ہیں، سینکڑوں کارکن ان کے تھانوں میں بیٹھے ہوئے ہیں، ایف آئی آر نہیں ہے لیکن ان کو حبس بے جا میں رکھا ہوا ہے۔
کچھ کو جیلوں میں لے گئے ہیں، تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے سیاسی تحریکیں، گرفتاریاں، آزمائشیں ساتھ ساتھ چلتی ہیں ہمیں ان سے ڈرایا نہیں جاسکتا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ جلسہ قلع کہنہ قاسم باغ پر ہوگا،تمام قیادت وہاں پرپہنچے گی انشاء اللہ ہر طرف میدان گرم ہوگا۔