اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کو آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی (او ایس ڈی) بنانے بنانے کی اصل وجہ سامنے آ گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی ہدایت پر ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں تعینات کرتے ہوئے فوری رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی۔ سوال یہ ہے کہ انہیں کیوں او ایس ڈی بنایا گیا؟
اعلیٰ عدالتی ذرائع کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور برطانیہ میں ہیومن رائٹس اور رول آف لا سے متعلق جوڈیشل ٹریننگ میں شرکت کے بعد واپس آئے تو انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کو خط لکھا جس میں خود کو درپیش سکیورٹی خدشات سے آگاہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
شادی کیلئے غیر محرم لڑکی کو دعا میں شامل کرنا جائز ہے یا نہیں؟
انہیں خدشہ تھا کہ کچھ شرپسند عناصر کی جانب سے ان کی کورٹ میں ہنگامہ آرائی سمیت کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آ سکتا ہے، ہمایوں دلاور کو برطانیہ میں ٹریننگ کے دوران بھی احتجاج اور تھریٹس کا سامنا تھا۔
پی ٹی آئی کے کارکنوں نے لندن میں بھی جج کے خلاف احتجاج کیا اور نعرے بازی کرتے ہوئے ان تک پہنچنے کی کوشش کی تاہم برطانوی پولیس نے مظاہرین کی جج تک رسائی کو ناکام بنایا تھا۔
ذرائع کے مطابق ہمایوں دلاور کو ان کے اپنے سکیورٹی خدشات کے باعث ہائی کورٹ میں پوسٹ کیا گیا ہے، ہائی کورٹ نے جوڈیشل افسر کی زندگی کو درپیش خطرات کے باعث جج کی سکیورٹی اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے یہ قدم اٹھایا۔
خیال رہے کہ جج ہمایوں دلاور نے 5 اگست کو توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو سزا سنائی تھی۔
عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو تین سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے بعد سے وہ اٹک جیل میں قید ہیں۔
آج ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کو آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی (او ایس ڈی) بنا دیا گیا۔