اسلام آباد: سینیٹ الیکشن کے دوران اراکینِ اسمبلی نے ووٹ اپنے پارٹی سینیٹرز یا مخالفین کو جتانے کیلئے دینے کی بجائے ضائع کیوں کردئیے؟ اس کی اندرونی کہانی منظرِ عام پر آگئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اراکینِ اسمبلی کو ووٹ ضائع کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے سمجھایا گیا کہ کسی بھی سینیٹر کو ووٹ ڈالتے ہوئے آئینی طور پر بھی اسمبلی ممبران اپنی پارٹی پالیسی کے پابند نہیں ہوتے، الیکشن کمیشن ایسے اراکین کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیتا۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پارٹی سے غداری کیلئے ووٹ کیسے ضائع کرنا ہے، یہ اسمبلی ممبران کو سمجھایا گیا۔
باوثوق ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ووٹ ضائع کرنے والے چاروں اراکینِ اسمبلی کو نمبرز الاٹ کیے گئے تھے۔سابق وزیرِ اعظم اور نومنتخب سیینٹر یوسف گیلانی کے صاحبزادے علی حیدر گیلانی نے اراکینِ اسمبلی کو مبینہ طور پر 5 سے 6 کروڑ روپے فی کس دینے کی پیشکش کی۔ حلقے میں ترقیاتی کاموں کیلئے 10، 10 کروڑ روپے دینے کی پیشکش بھی کی گئی۔
ذرائع کے دعوے کے مطابق علی حیدر گیلانی کی جانب سے دی جانے والی 10 کروڑ روپے کی پیشکش میں یہ ترغیب بھی شامل تھی کہ آپ اگر چاہیں تو 5 کروڑ روپے خود رکھ لیں اور اگر پارٹی آپ کی رکنیت خارج کردے تو گھبرانا نہیں ہے۔ آئندہ انتخاب کیلئے ٹکٹ نہ ملے تو وہ ہم دے دیں گے۔ اراکینِ اسمبلی نے پیسوں کی بجائے ٹکٹ کو ترجیح دی اور ووٹ ضائع کردئیے۔
مجموعی طور پر سینیٹ انتخاب میں 7 ووٹ ضائع ہونے کی اندرونی کہانی سامنے آئی۔ ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ایک بیلٹ پیپر پر ووٹر نے دستخط کیے اور 4 بیلٹ پیپرز پر ووٹرز نے گنتی کے نمبر لکھنے کی بجائے ٹک کیا۔2 بیلٹ پیپرز پر امیدواروں کے نام کے آگے نمبر 1یا 2 لکھنے کی بجائے صرف2 لکھا گیا۔
الیکشن کمیشن ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پولنگ ایجنٹس کے اصرار پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرائی گئی اور ریٹرننگ آفیسر کے مرتب کردہ نتائج پر پولنگ ایجنٹس نے دستخط کیے۔ ریٹرننگ آفیسر کے فیصلے کو 3 روز میں الیکشن کمیشن میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔
اگر 6 مارچ تک چیلنج نہ کیا گیا تو الیکشن کمیشن سے نومنتخب سینیٹرز کا نوٹیفیکیشن جاری ہوجائے گا اور اگر الیکشن کمیشن یہ فیصلہ کرے کہ ریٹرننگ آفیسر کا فیصلہ درست ہے تو اسے الیکشن ٹریبونل میں چیلنج کیا جاسکے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر وفاقی حکومت کو ہارس ٹریڈنگ کا شبہ ہے تو ریٹرننگ آفیسر کا فیصلہ چیلنج کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی 26 نشستوں کے ساتھ سینیٹ کی سب سے بڑی جماعت بن گئی