رانا ثناءاللہ کو محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے آخر مسئلہ کیا ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو ڈائیلاگ پاکستان

وزیراعظم شہباز شریف کے سیاسی مشیر رانا ثناء اللہ نے محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی قومی ہیرو کی حیثیت کو کم اہمیت دے کر ایک نئے تنازع کو ہوا دی ہے۔

حال ہی میں ایک ٹی وی انٹرویو میں سینئر مسلم لیگی رہنما نے کہا کہ اگرچہ ڈاکٹر خان نے سائنسی خدمات انجام دیں، لیکن ان کے بقول پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے اصل ہیرو وہ سیاسی رہنما ہیں جنہوں نے ایٹمی دھماکے کرنے کا فیصلہ کیا۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ہیرو وہ ہوتا ہے جو عمل میں جرأت دکھائے، محض تحقیق میں نہیں اور انہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو 1998 میں ایٹمی دھماکوں کا جراتمندانہ فیصلہ کرنے کا کریڈٹ دیا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ایٹمی پروگرام کا آغاز ذوالفقار علی بھٹو نے کیا، لیکن ان کے مطابق نواز شریف کی قیادت ہی وہ فیصلہ کن عنصر تھی جس نے دنیا کے سامنے پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کو ثابت کیا۔

رانا ثناء اللہ کے ان بیانات پر سخت تنقید کی جا رہی ہے، خاص طور پر ان حلقوں کی جانب سے جو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو محسن پاکستان، بابائے ایٹم بم اور سائنسی میدان میں پاکستان کی سب سے بڑی علامت سمجھتے ہیں۔

یہ بیانات براہ راست اس قومی تاثر سے ٹکرا رہے ہیں جس میں ڈاکٹر خان کو ایٹمی میدان کا ہیرو اور قومی سرمایہ قرار دیا جاتا ہے۔

محب وطن حلقوں نے رانا ثناءاللہ کے اس متنازع بیان کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ آخر وہ کیا چاہتے ہیں، کیا ایٹم بم بنانے کی اتنی بھی اہمیت نہیں اور ساری اہمیت محض ایٹمی دھماکے کا فیصلہ کرنے کی ہی ہے؟

رانا ثناء اللہ نے ان بیانیوں کو بھی ہدف تنقید بنایا جن میں کہا جاتا ہے کہ نواز شریف نے 1998 میں ایٹمی دھماکے کرنے میں ہچکچاہٹ دکھائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب محض حسد اور نفرت ہے جو کچھ لوگوں کو یہ کہنے پر مجبور کرتی ہے کہ نواز شریف دھماکے نہیں کرنا چاہتے تھے۔

Related Posts