نیو یارک:میکسکن اداکارہ سلمیٰ ہائیک نے طویل عرصے بعد اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ وہ اپنی ایک فلم میں رومانوی سین عکس بند کرواتے ہوئے آبدیدہ ہوگئی تھیں۔
ایک انٹرویو کے دوران سلمیٰ ہائیک نے بتایا کہ 1993 میں وہ اپنی فلم ’ڈیسپراڈو‘ میں ایک رومانوی سین عکس بند کراوتے ہوئے رو پڑی تھیں۔
54 سالہ اداکارہ نے بتایا کہ ’وہ اس بات سے لاعلم تھیں کہ اْنہیں اپنی اس فلم کے دوران اپنے ساتھی اداکار انتونیو بنڈیرس کے ساتھ ایک انتہائی رومانوی سین بھی عکس بند کروانا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’جب وہ رومانوی سین عکس بند کروانے کے لیے تیار ہوئی تو سسکیوں سے رونے لگ گئی،میں بہت ڈر گئی تھیں اور خود بھی نہیں جانتی تھی کہ میں رو پڑونگی،یہ دیکھ کر انتونیو بنڈیرس سمیت سیٹ پر موجود ہر شخص خوفزدہ ہو گیا تھا اور فلم کے ہیرو انتونیو بنڈیرس بہت شرمندگی محسوس کر رہے تھے۔
سلمٰی ہائیک نے کہاکہ ’اْنہیں انتونیو کی بہت فکر ہو رہی تھی، وہ اْن کے بارے میں سوچ رہی تھیں کیوں کے وہ بہت شریف اور اچھے انسان ہیں اور ہم آج بھی بہت قریبی دوست ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنے رونے پر بہت شرمندہ بھی ہو رہی تھی اور سوچ رہی تھی کہ میں نے ایک شریف انسان کو اْس کی ہی نظر میں قصور وار ٹھہرا دیا ہے اور وہ اس وجہ سے پریشان ہو گیا ہے۔
سلمیٰ ہائیک نے بتایا کہ روتے ہوئے چہرے کے آگے سے تولیہ نہیں ہٹا رہی تھی،سیٹ پر موجود سبھی افراد مجھے ہنسانے کے لیے کوششیں کر رہے تھے اور لطیفے سنائے جا رہے تھے۔انہوں نے بتایا کہ ’میں نے دو سیکنڈ کے لیے چہرے سے تولیہ ہٹایا اور دوبارہ منہ چھپا کر رونے لگ گئی تھیں۔
مگر میں نے وہ سین عکس بند کروایا اور جتنا اچھا کر سکتی تھیں میں نے کیا۔‘سلمیٰ ہائیک نے کہا کہ ’میں سوچتی رہتی تھی کہ اْن کا کام اْن کے والد اور بھائی بھی دیکھیں گے۔