امریکا میں صدارتی انتخابات، جوبائیڈن کامیاب ہوں گے یا ڈونلڈ ٹرمپ؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

امریکا میں صدارتی انتخابات، جوبائیڈن کامیاب ہوں گے یا ڈونلڈ ٹرمپ؟
امریکا میں صدارتی انتخابات، جوبائیڈن کامیاب ہوں گے یا ڈونلڈ ٹرمپ؟

دُنیا کی قدیم ترین جمہوریت امریکا میں آج صدارتی انتخابات ہورہے ہیں جن کے دوران جوبائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

سوال یہ ہے کہ کیا امریکا کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہی ملک کے صدر برقرار رہیں گے یا پھر جو بائیڈن وائٹ ہاؤس کے نئے مکین بن جائیں گے۔

بلاشبہ یہ سراسر امریکا کے عوام کی قسمت کا معاملہ ہے تاہم امریکا ایک ایسا ملک ہے جس کے فیصلے پاکستان سمیت دُنیا کے ہر ملک کو متاثر کرتے ہیں۔

آئیے امریکا میں ہونے والے آج کے صدارتی انتخابات کے حوالے سے مختلف حقائق کا جائزہ لیتے ہیں اوریہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ ٹرمپ کامیاب ہوں گے یا جو بائیڈن؟

موجودہ صدارتی انتخابات اور پری الیکشنز

امریکا میں صدر کے عہدے کے دونوں امیدواروں نے انتخابی جلسے کیے اور ووٹرز کو اپنے حق میں راغب کرنے کیلئے دھواں دھار بیانات بھی داغے۔ مجموعی طور پر 24 کروڑ رجسٹرڈ ووٹرز حقِ رائے دہی استعمال کریں گے۔

کورونا وائرس نے امریکا کو لپیٹ میں لے رکھا ہے، دنیا بھر میں کورونا وائرس کے سب سے زیادہ متاثرین امریکا میں ہی پائے جاتے ہیں جبکہ وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد بھی امریکا میں ہی سب سے زیادہ ہے۔

کم و بیش 24 کروڑ ووٹرز میں سے 1 کروڑ کے قریب ووٹرز نے اپنا ووٹ ڈاک کے ذریعے کاسٹ کیاجسے کورونا ایس او پیز کا حصہ قرار دیا جاسکتا ہے۔

قبل از انتخابات دھاندلی کے شبہات 

محسوس ایسا ہوتا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور حریف امیدوار جوبائیڈن دونوں ہی انتخابات سے قبل دھاندلی کے خدشات کا شکار ہیں۔

نارتھ کیرولینا، وسکونسن اور پنسلوانیا میں مختلف جلسوں سے خطاب کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ووٹنگ کے دوران ممکنہ طور پر تشدد کے واقعات ہوسکتے ہیں اور اگر کئی روز تک ووٹ ہی گنے جاتے رہے تو ناقابلِ تصور دھاندلی ہوسکتی ہے۔ 

کورونا وائرس کے مسائل  اور الیکشن کے اخراجات

عالمی برادری میں نمایاں ترین مقام رکھنے کے باوجود امریکا کورونا وائرس کے ہاتھوں پوری طرح یرغمال نظر آتا ہے۔

مہلک کورونا وائرس نے 2 لاکھ 36 ہزار 997 امریکی شہریوں کی جان لے لی جبکہ 95 لاکھ 67 ہزار543 افراد کورونا وائرس کا شکار ہوئے۔سب سے زیادہ ٹیکساس، کیلیفورنیا، فلوریڈا اور نیویاک کورونا وائرس سے متاثر ہوئے۔ 

خود امریکی وفاقی انتخابی کمیشن کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن اور ٹرمپ کے علاوہ 1214 مزید صدارتی امیدوار بھی موجود ہیں جو مختلف سیاسی پارٹیوں سے اور آزاد حیثیت سے انتخابات لڑیں گے۔

بہرحال، اصل مقابلہ جو بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان ہی ہے، جیسا کہ امریکی اور بین الاقوامی میڈیا ہمیں دِکھا رہا ہے اور امریکا میں انتخابات ہمارے تصور سے کہیں زیادہ مہنگے ہیں۔

قبل ازیں 2016ء کی الیکشن مہم میں 4 ارب ڈالرز کے اخراجات ہوئے اور رواں برس یہ اخراجات اس سے کہیں زیادہ ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ کورونا وائرس ایس او پیز پر عملدرآمد پرامریکا کو دنیا میں سب سے زیادہ سنجیدگی سے عمل کی ضرورت ہے۔ 

ٹرمپ کی ناچ ناچ کر ووٹ لینے کی کوشش 

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اکاؤنٹ پر جائیے تو محسوس ایسا ہوتا ہے کہ وہ ناچ ناچ کر یا رقص کرکے عوام سے ووٹ لینے کی کوشش میں مصروف ہیں۔

اپنے ٹوئٹر پیغام میں امریکی صدر نے تین بار صرف ووٹ، ووٹ اور ووٹ کا لفظ لکھا اور ایک ویڈیو شیئر کی جس میں وہ مختلف انداز میں محوِ رقص نظر آئے۔ 

https://twitter.com/realDonaldTrump/status/1323534663453913093

مخالف امیدوار پر الزامات 

صرف ٹرمپ ہی نہیں بلکہ جو بائیڈن نے بھی مخالف صدارتی امیدوار پر بڑھ چڑھ کر الزامات عائد کیے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق اگر جو بائیڈن صدر بن گئے تو چین امریکا کا مالک بن بیٹھے گا۔

صدارتی امیدوارجو بائیڈن پر الزام عائد کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ بدعنوان سیاستدان ہیں اور ڈمی انسان رہے ہیں۔

جوبائیڈن نے بھی امریکی صدر کو خوب آڑے ہاتھون لیا، فلاڈلفیا میں خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ وائٹ ہاؤس سے بوریا بستر گول کریں، امریکا کے لوگ ان کے پیغامات، نفرت، ناکامیوں اور غیر ذمہ دارانہ رویے سے تنگ ہیں۔ اگر ٹرمپ جیتے تو روس کا اثر رسوخ امریکا میں بڑھ جائے گا۔ 

بحث مباحثے کا بنیادی نکتہ

عالمی مسائل کی بجائے جو بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ دونوں عالمی مسائل مثلاً دہشت گردی کے خلاف جنگ، افغانستان سے فوجوں کے انخلاء یا اسلاموفوبیا کی بجائے امریکا کے ملکی اور قومی مسائل پر گفتگو کرتے نظر آتے ہیں۔

سب سے اہم مسئلہ کورونا وائرس کا ہے، جو بائیڈن کے مطابق ٹرمپ کورونا وائرس کے خلاف بد ترین ناکامی کا شکار ہوئے جبکہ بحث و تمحیص کے دیگر موضوعات میں شعبۂ صحت، معیشت اور ٹیکس اصلاحات شامل ہیں۔ 

کس ریاست میں کون کامیاب؟ 

دلچسپ بات یہ ہے کہ ریاستیں امریکی انتخابات میں خاص اہمیت کی حامل ہیں۔ ڈیموکریٹک اور ری پبلکن پارٹی کا مقابلہ سب سے سخت ہوگا جن کی نمائندگی صدر ٹرمپ اور جو بائیڈن کرتے ہیں۔

ڈیمو کریٹ کی حامی ریاستوں کو نیلا جبکہ ری پبلکن کی حامی ریاستوں کو سرخ رنگ دے کر بلیو اور ریڈ اسٹیٹس کہا جاتا ہے۔ ریڈ اسٹیٹس میں اڈابو، آرکنساس، کینٹکی، انڈیانا، میسیسپی، لوزیانا، شمالی ڈکوٹا، نبراسکا، جنوبی کیرولائنا، اوکلاہوما، ٹینسی یوٹا، جنوبی ڈکوٹا، ویومنگ، مغربی ورجینیا، کنساس، الاسکا، مونٹانا، ٹیکساس اور مسوری شامل ہیں۔

بلیو اسٹیٹس میں کولوراڈو، کیلیفورنیا، ڈیلاوئیر، کنیٹی کٹ، مین، الینوئے، میساچوسیٹس، میری لینڈ، نیو میکسیکو، نیو جرسی، اوریگن، نیویارک، ورمونٹ، روڈ آئی لینڈ، واشنگٹن، ورجینیا، مشی گن، ایریزونا، نیواڈا، منیسوٹا، پنسلوینیا، وسکونسن اور نیو ہمپشائر شامل ہیں۔

ریڈ اور بلیو اسٹیٹس کے علاوہ کچھ ریاستیں ایسی بھی ہیں جہاں کسی کی کوئی واضح اکثریت نہیں اور جیت کسی کی بھی ہوسکتی ہے۔ ایسی ریاستوں کو سوئنگ اسٹیٹس کہا جاتا ہے جن میں جارجیا، فلوریڈا، اوہائیو اور شمالی کیرولائنا شامل ہیں۔ 

متوقع ٹرن آؤٹ اور جیت کے آثار

ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے 45ویں صدر ہیں جس کے بعد اگر معرکہ جوبائیڈن جیت گئے تو وہ ملک کے 46ویں صدر ہوں گے۔گزشتہ روز تک امریکا کے 9 کروڑ 40 لاکھ سے زائد امریکی شہری ووٹ کاسٹ کرچکے تھے جن کے دوران جوبائیڈن نے کلین سویپ کیا۔

اب تک کے نتائج جوبائیڈن کی کامیابی کا اشارہ کرتے دکھائی دیتے ہیں تاہم کم و بیش 14 کروڑ ووٹرز کی ووٹنگ ابھی باقی ہے جو کسی بھی وقت صدارتی انتخابات کا پانسا پلٹ سکتی ہے۔ 

Related Posts