دُنیا کی قدیم ترین جمہوریت امریکا میں آج صدارتی انتخابات ہورہے ہیں جن کے دوران جوبائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا امریکا کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہی ملک کے صدر برقرار رہیں گے یا پھر جو بائیڈن وائٹ ہاؤس کے نئے مکین بن جائیں گے۔
بلاشبہ یہ سراسر امریکا کے عوام کی قسمت کا معاملہ ہے تاہم امریکا ایک ایسا ملک ہے جس کے فیصلے پاکستان سمیت دُنیا کے ہر ملک کو متاثر کرتے ہیں۔
آئیے امریکا میں ہونے والے آج کے صدارتی انتخابات کے حوالے سے مختلف حقائق کا جائزہ لیتے ہیں اوریہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ ٹرمپ کامیاب ہوں گے یا جو بائیڈن؟
موجودہ صدارتی انتخابات اور پری الیکشنز
امریکا میں صدر کے عہدے کے دونوں امیدواروں نے انتخابی جلسے کیے اور ووٹرز کو اپنے حق میں راغب کرنے کیلئے دھواں دھار بیانات بھی داغے۔ مجموعی طور پر 24 کروڑ رجسٹرڈ ووٹرز حقِ رائے دہی استعمال کریں گے۔
کورونا وائرس نے امریکا کو لپیٹ میں لے رکھا ہے، دنیا بھر میں کورونا وائرس کے سب سے زیادہ متاثرین امریکا میں ہی پائے جاتے ہیں جبکہ وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد بھی امریکا میں ہی سب سے زیادہ ہے۔
کم و بیش 24 کروڑ ووٹرز میں سے 1 کروڑ کے قریب ووٹرز نے اپنا ووٹ ڈاک کے ذریعے کاسٹ کیاجسے کورونا ایس او پیز کا حصہ قرار دیا جاسکتا ہے۔
قبل از انتخابات دھاندلی کے شبہات
محسوس ایسا ہوتا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور حریف امیدوار جوبائیڈن دونوں ہی انتخابات سے قبل دھاندلی کے خدشات کا شکار ہیں۔
نارتھ کیرولینا، وسکونسن اور پنسلوانیا میں مختلف جلسوں سے خطاب کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ووٹنگ کے دوران ممکنہ طور پر تشدد کے واقعات ہوسکتے ہیں اور اگر کئی روز تک ووٹ ہی گنے جاتے رہے تو ناقابلِ تصور دھاندلی ہوسکتی ہے۔
کورونا وائرس کے مسائل اور الیکشن کے اخراجات
عالمی برادری میں نمایاں ترین مقام رکھنے کے باوجود امریکا کورونا وائرس کے ہاتھوں پوری طرح یرغمال نظر آتا ہے۔
مہلک کورونا وائرس نے 2 لاکھ 36 ہزار 997 امریکی شہریوں کی جان لے لی جبکہ 95 لاکھ 67 ہزار543 افراد کورونا وائرس کا شکار ہوئے۔سب سے زیادہ ٹیکساس، کیلیفورنیا، فلوریڈا اور نیویاک کورونا وائرس سے متاثر ہوئے۔
خود امریکی وفاقی انتخابی کمیشن کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن اور ٹرمپ کے علاوہ 1214 مزید صدارتی امیدوار بھی موجود ہیں جو مختلف سیاسی پارٹیوں سے اور آزاد حیثیت سے انتخابات لڑیں گے۔
بہرحال، اصل مقابلہ جو بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان ہی ہے، جیسا کہ امریکی اور بین الاقوامی میڈیا ہمیں دِکھا رہا ہے اور امریکا میں انتخابات ہمارے تصور سے کہیں زیادہ مہنگے ہیں۔
قبل ازیں 2016ء کی الیکشن مہم میں 4 ارب ڈالرز کے اخراجات ہوئے اور رواں برس یہ اخراجات اس سے کہیں زیادہ ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ کورونا وائرس ایس او پیز پر عملدرآمد پرامریکا کو دنیا میں سب سے زیادہ سنجیدگی سے عمل کی ضرورت ہے۔
ٹرمپ کی ناچ ناچ کر ووٹ لینے کی کوشش
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اکاؤنٹ پر جائیے تو محسوس ایسا ہوتا ہے کہ وہ ناچ ناچ کر یا رقص کرکے عوام سے ووٹ لینے کی کوشش میں مصروف ہیں۔
اپنے ٹوئٹر پیغام میں امریکی صدر نے تین بار صرف ووٹ، ووٹ اور ووٹ کا لفظ لکھا اور ایک ویڈیو شیئر کی جس میں وہ مختلف انداز میں محوِ رقص نظر آئے۔
https://twitter.com/realDonaldTrump/status/1323534663453913093