خاتون اور مرد لاش چھوڑ کر فرار، ٹک ٹاکر عائشہ کون؟ انتقال کیسے ہوا؟

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی کے علاقے ڈیفنس میں  ایک ڈانس پارٹی کے دوران نشے کی مبینہ زیادتی کے باعث ٹک ٹاکر خاتون عائشہ انتقال کر گئیں، جہاں سے ان کو لے کر ایک خاتون اور مرد جناح ہسپتال پہنچ گئے۔

ہسپتال پہنچنے پر پتہ چلا کہ خاتون ٹک ٹاکر کا انتقال ہوچکا ہے جس کے بعد اجنبی مرد اور خاتون فوری طور پر جناح ہسپتال سے فرار ہوگئے، تاہم ان کی تصاویر سی سی ٹی وی فوٹیج میں محفوظ ہیں۔آئیے، واقعے کے دیگر حقائق کا جائزہ لیتے ہیں۔

ٹک ٹاکر عائشہ کون تھی؟

بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون ٹک ٹاکر عائشہ کا تعلق جنوبی پنجاب سے تھا اور وہ شادی شدہ تھی۔ اپنی ساس کو یہ کہہ کر ڈانس پارٹی میں شرکت کیلئے گئی کہ میں سالگرہ کی پارٹی میں شریک ہونے جارہی ہوں۔

پنجاب کے شہر شیخوپورہ سے تعلق رکھنے والی عائشہ کراچی کے علاقے گلستانِ جوہر میں رہائش پذیر تھی۔ پولیس نے خاتون کی میت اس کی ساس کے حوالے کرنے سے انکار کردیا۔

ساس نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ میرا بیٹا اور بہو دونوں نشہ کرتے تھے۔ عائشہ نے ہمیں کہا تھا کہ وہ سالگرہ کی پارٹی میں جارہی ہے۔

پولیس نے آنجہانی خاتون کی تفصیلات حاصل کر لیں۔عائشہ کے 2 بھائی اور والد گجرات اور اوکاڑہ میں ہیں جبکہ والدہ کا پہلے ہی انتقال ہوچکا ہے۔ 

غلط بیانی

عائشہ کو ہسپتال لانے والے مرد اور خاتون نے اپنے نام جبران اور سحرش بتائے تھے اور عائشہ کا نام 20سالہ سحرش زوجہ کاشف بتایا جو کہ تفتیش کے بعد غلط نکلا جبکہ جبران نے بھی مبینہ طور پر اپنا نام غلط بتایا تھا۔

جبران کی شناخت رحمت علی کے نام سے ہوئی جبکہ پولیس نے ایک اور شخص احمد علی کو گرفتار کیا ہے جو رینٹ اے کار والا ہے جس سے واقعے پر تفتیش کی جارہی ہے۔ 

گاڑی کی شناخت

رینٹ اے کار والے شخص احمد علی کو اس لیے گرفتار کیا گیا کیونکہ اس کی گاڑی پر ٹک ٹاکر عائشہ کو جناح ہسپتال لایا گیا تھا۔ پولیس نے گاڑی کی شناخت سی سی ٹی وی فوٹیج سے کی۔

جاں بحق ہونے والی لڑکی عائشہ کو ڈیفنس کے علاقے خیابانِ صبا، اسٹریٹ نمبر 32 سے ہسپتال پہنچایا گیا اور فرار ہونے والے افراد خیابانِ صبا کے کارنر پر گاڑی چھوڑ کر بھاگ نکلے تھے جو بنگلے سے چند گز کے فاصلے پر ہے۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ

اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ عائشہ کو ندیم نامی شکص نے 4 لڑکیوں سمیت بنگلے پر پہنچایا۔ اسٹریٹ 32 پر قائم بنگلہ واقعے کے بعد کالی کرالیا گیا۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ تاحال سامنے نہیں آسکی، لیڈی پولیس سرجن کا کہنا ہے کہ عائشہ کے جسم پر تشدد کے شواہد نہیں ملے۔ بنگلے کا مالک اور منیجر واقعے کے بعد سے بنگلہ خالی کرکے فرار ہوچکا ہے۔ 

 

Related Posts