قومی اسمبلی میں گالی گلوچ، بجٹ بک حملوں اور ہنگامہ آرائی کا ذمہ دار کون؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

قومی اسمبلی میں سینیٹائزرکی بوتل چل گئی،اسپیکر کا ایوان کی کارروائی چلانے سے انکار
قومی اسمبلی میں سینیٹائزرکی بوتل چل گئی،اسپیکر کا ایوان کی کارروائی چلانے سے انکار

گزشتہ روز قومی اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن بینچوں سے اراکین نے آپس میں گالی گلوچ کی، بجٹ بک کے ذریعے ایک دوسرے پر حملے کیے گئے اور خوب ہنگامہ آرائی ہوئی، سوال یہ ہے کہ ان تمام تر مسائل کا ذمہ دار کون ہے؟

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور اصل ذمہ دار کا پتہ تو تحقیقات کے بعد ہی چلے گا، تاہم میڈیا کی زینت بننے والی خبروں کے مطابق لڑائی ن لیگی اراکینِ قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی ممبرز کے مابین ہوئی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف نے بجٹ پر تنقید کیلئے اپنی تقریر شروع کی جس کے دوران بعض اراکین کی جانب سے شور شرابہ ہوا۔ نوک جھونک سے بات گالم گلوچ تک جاپہنچی اور ارکان نے ایک دوسرے پر بجٹ کی نقول پھینکنا شروع کردیں۔

اس دوران اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اراکین کو صبر وتحمل سے لڑائی ختم کرنے کی تلقین کرتے رہے، تاہم اراکین پر اس کا کوئی اثر نہ ہوا۔اس دوران بجٹ کی نقول کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق علی نواز، علی امین، شیخ روحیل اصغر، سیف الرحمان اور فہیم خان لڑائی میں پیش پیش رہے۔ وزیرِ دفاع پرویز خٹک پر بھی الزام ہے کہ انہوں نے لڑائی میں حصہ ڈالا۔

لڑائی کے دوران بجٹ کی کاپی قائدِ حزبِ اختلاف شہباز شریف کو بھی جالگی۔ قومی اسمبلی کا اہلکار، پی ٹی آئی رکن ملیکہ بخاری کی آنکھ اور فہیم خان کا ہاتھ اس لڑائی میں زخمی ہوگیا۔

رپورٹس کے مطابق شہباز شریف کی تقریر کے دوران مسلسل سیٹیاں بجتی رہیں۔ اراکین شور شرابہ اور نعرے بازی کرتے رہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ لڑائی ختم کرانا اسپیکر کی ذمہ داری ہے تاہم انہوں نے صرف گونگلوؤں سے مٹی جھاڑی۔

دوسری جانب وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ لڑائی ن لیگی رکن علی گوہر بلوچ کے نعروں سے شروع ہوئی۔ ن لیگ کے ارکانِ اسمبلی نے تمام پارلیمانی اقدار کو نظر انداز کرتے ہوئے گالیاں دیں اور نازیبا گفتگو کی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ غیر اخلاقی گفتگو کی وجہ سے نوجوان اراکینِ قومی اسمبلی جذباتی ہوگئے۔ اگر اپوزیشن ایوان میں حکومت کو بات کرنے دے تو خود بھی بات کرسکے گی۔ ایوان میں اپوزیشن کی بدتمیزی نہیں چلنے دیں گے۔

وزیرِ مملکت فرخ حبیب کا کہنا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم اور ن لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی کے کہنے پر ن لیگی اراکین گالم گلوچ پر اتر آئے۔ فہیم خان کا کہنا ہے کہ ن لیگی اراکین نے خواتین کی موجودگی میں گالیاں دیں جن کے حملے سے میرا ہاتھ زخمی ہوا۔

اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت نے پارلیمانی روایات اور اقدار کو مجروح کیا ہے۔ ان کی گالم گلوچ پوری قوم نے دیکھی ہے۔ اسپیکر اسد قیصر نے ہنگامہ آرائی کی فوٹیجز طلب کر لی ہیں۔ ذمہ دار اراکین کے ایوان میں داخلے پر آج پابندی لگائے جانے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار کون ہیں؟

Related Posts