مہسا امینی کون تھی اور اُس کی موت کیسے ہوئی؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مہسا امینی کون تھیں اور اُن کی موت کیسے ہوئی؟
مہسا امینی کون تھیں اور اُن کی موت کیسے ہوئی؟

گزشتہ دنوں تہران میں اسکارف نہ پہننے پر مہسا امینی کو پولیس نے حراست میں لیا تھا، حراست کے دوران مہسا امینی مبینہ طور پر دل کا دورہ پڑنےکے باعث انتقال کرگئی تھی۔

22 سالہ لڑکی مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ایران بھر میں احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔

مہسا امینی کی موت نے “اخلاقی پولیس” کی طرف سے خواتین کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کو محدود کرنے کے مطالبات کو دوبارہ زندہ کردیا ہے جو کہ 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے نافذ العمل لباس کے ضابطے کی خلاف ورزی کرنے والی ہیں۔

یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایران میں حجاب نہ پہننا اسلامی حجاب کے قوانین کے تحت قابل سزا جرم ہے۔

مہسا امینی کون تھی؟

مہسا امینی، جسے جینا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ایران کے صوبہ کردستان کے مغربی شہر ساقیز سے تعلق رکھنے والی 22 سالہ خاتون تھی۔

مہسا امینی کو ایرانی اخلاقی پولیس کی جانب سے اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ تہران جارہی تھی۔ عینی شاہدین کے مطابق دوران ِ حراست اسے مبینہ طور پر مارا پیٹا گیا۔ جس دوران وہ کومے میں چلی گئی تھی اور بعد میں دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کرگئی تھی۔

مہسا امینی کا جُرم کیا تھا؟

ایرانی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ مہسا امینی کو ایرانی ڈریس کوڈ کے قانون کی خلاف ورزی پر حراست میں لیا گیا تھا۔ تاہم، امینی کی والدہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی بیٹی نے لمبا اور ڈھیلا لباس پہن رکھا تھا۔

ایرانی پولیس کی تشدد کے الزام کی تردید

ایرانی پولیس کا کہنا ہے کہ مہسا امینی کو حراست کے دوران دل کا دورہ پڑا تھا جس کی وجہ سے اُس کی موت ہوگئی۔ دوسری جانب امینی کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ امینی کی صحت بالکل ٹھیک تھی۔

ایران میں احتجاجی مظاہرے

مہسا امینی کی موت کے بعد سےایران بھر میں خواتین کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں، ایرن میں خواتین نے احتجاج کے طور پر عوامی مقامات پر اپنے حجاب اُتار دیے جبکہ کچھ خواتین نے بال کاٹ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔

ڈیجیٹل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر خواتین کی جانب سے ایسی ویڈیوز شیئر کرائی گئی ہیں جس میں انہوں نے اپنے بال کاٹ کر احتجاج کیا ہے۔

بی بی سی کے مطابق کردستان کے علاقے صاقیز میں مہسا امینی کے جنازے میں شامل خواتین نے اپنے سر سے اسکارف اُتار دیا اور ظالم کو موت دو کی صدائیں بلند کیں۔

بین الاقوامی برادری کا ردعمل

استنبول، تہران اور دیگر شہروں میں ایرانی قونصل خانے کے باہر مظاہرے ہورہے ہیں۔ دنیا بھر میں خواتین کو حجاب جلاتے ہوئے اور ایرانی لیڈر علی خمینی کے خلاف نعرے بلند کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

ایرانی شہر کرمان میں جہاں پر خواتین کا عوامی جگاؤں پر حجاب پہننا ضروری ہے، میں کئی خواتین حجاب کے بغیر منگل کو امینی کی موت کے خلاف احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئیں۔

دریں اثنا، امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ مہسا امینی کی موت پر امریکہ کو انتہائی تشویش ہے۔

Related Posts