کراچی سے پنجاب جا کر شادی کرنے والی کمسن لڑکی کو کس نے اغواء کیا؟ ناموں کا انکشاف

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی سے جا کر شادی کرنے والی کمسن لڑکی کو کس نے اغواء کیا؟ ناموں کا انکشاف
کراچی سے جا کر شادی کرنے والی کمسن لڑکی کو کس نے اغواء کیا؟ ناموں کا انکشاف

شہرِ قائد سے پنجاب جا کر شادی کرنے والی کمسن لڑکی کو مبینہ طور پر اغواء کیا گیا تھا۔ پولیس رپورٹ میں ناموں کا انکشاف سامنے آگیا۔

تفصیلات کے مطابق پولیس رپورٹ میں یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ ملزمان غلام اصغر اور غلام مصطفیٰ نے ظہیر اور شبیر کے ہمراہ لڑکی کو مبینہ طور پر اغوا کرکے وکیل کی مدد سے نکاح کروالیا۔ پولیس کی پیشرفت رپورٹ میں مزید انکشافات بھی سامنے آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

کراچی کے سمندر میں نہانے اور کشتی رانی پر پابندی عائد، دفعہ 144نافذ

کراچی پولیس کا رپورٹ میں کہنا ہے کہ ملزم ظہیر اور شبیر اغوا کے روز کراچی میں موجود تھے۔ تفتیش کے دوران شبیر نے اپنی موجودگی کا اعتراف بھی کیا تاہم کسی عدالت نے ظہیر سے نکاح غیر قانونی قرار نہیں دیا۔لڑکی کا میڈیکل کرانے کا حکم عدالت نے نہیں دیا۔ 

پیش رفت رپورٹ کے مطابق مقدمے سے سیکشن 375 اور لڑکی کے اس بیان کے تحت کہ اس نے اپنی مرضی سے ظہیر سے شادی کی، دفعہ 364 اے بھی حذف کردی گئی جبکہ ملزمان غلام اصغر اور غلام مصطفیٰ ضمانت پر رہا کیے گئے ہیں۔ 

رپورٹ کے مطابق دونوں ملزمان نے شبیر اور ظہیر کے ساتھ مل کر لڑکی کو اغواء کرلیا تھا اور اسے بہلا پھسلا کر کراچی سے پنجاب لے گئے تھے۔پھر عمر 18سال بتائی اور والدین کے علم میں لائے بغیر وکیل کے ذریعے لڑکی کا نکاح کرادیا۔

تاحال نور بی بی، منیر حسین، محمد وسیم اور رائے خرم مقدمے میں فرار ہیں جن پر لڑکی کے اغواء میں سہولت کاری کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ملزمان آصف، انیس اور مقبول نذیر سمیت 27 ملزمان مقدمے میں تاحال عدم گرفتار ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کے خلاف شواہد دستیاب نہیں۔

واضح رہے کہ کراچی سے مبینہ طور پر اغواء کی گئی لڑکی کا نام ظاہر کرنے پر میڈیا پر حال ہی میں پابندی عائد کی گئی ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ اگر سوشل میڈیا پر بھی لڑکی کی شناخت ظاہر کی گئی تو ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ 

Related Posts