امریکی کانگریس کی سابق ڈیموکریٹک رکن اور صدارتی امیدوار تلسی گیبرڈ کو نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیشنل انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر کے عہدے کے لیے منتخب کیا ہے۔
ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس کے طور پر تلسی گیبرڈ ڈونلڈ ٹرمپ کی بین الاقوامی حکمت عملی کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کریں گی۔ وہ موجودہ صدر جو بائیڈن کے عالمی تنازعات میں کردار پر تنقید کرتی رہی ہیں۔
دونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا، “ایک سابق ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کے طور پر انہیں دونوں پارٹیوں میں وسیع حمایت حاصل ہے اور اب وہ فخر کے ساتھ ریپبلکن ہیں!” انہوں نے مزید کہا کہ “مجھے یقین ہے کہ تلسی گیبرڈ ہماری انٹیلی جنس کمیونٹی میں اپنی جراتمندانہ شخصیت، آئینی حقوق کی پاسداری، اور طاقت کے ذریعے امن قائم کرنے کا جذبہ لائیں گی۔”
تلسی گیبرڈ کون ہیں؟
تلسی گیبرڈ نے دو دہائیوں سے زائد عرصے تک آرمی نیشنل گارڈ میں خدمات انجام دی ہیں، جس میں عراق اور کویت میں تعیناتیاں بھی شامل ہیں۔ وہ موجودہ ڈائریکٹر ایورل ہینس کی جگہ سنبھالیں گی، جنہیں 2021 میں سینیٹ نے اس عہدے پر مقرر کیا تھا۔
اکثر تلسی گیبرڈ کے پہلے نام کی وجہ سے انہیں بھارتی پس منظر کا تصور کیا جاتا ہے تاہم ان کا بھارت سے کوئی براہ راست تعلق نہیں ہے۔ تلسی گیبرڈ کے والدہ کے ہندو مذہب قبول کرنے کے بعد انہوں نے اپنے بچوں کو ہندو نام دیے اور تلسی گیبرڈ خود بھی ہندو مذہب سے وابستہ ہیں۔ ساموا کے امریکی علاقے سے تعلق رکھنے والی تلسی گیبرڈ نے کانگریس کی پہلی ہندو رکن کے طور پر بھگوت گیتا پر حلف لیا۔
عمران خان کے 24 نومبر کے احتجاج میں ایم کیو ایم بھی شریک؟ الطاف حسین کا وائرل ویڈیو پیغام
تلسی گیبرڈ نے ہاؤس کی مختلف کمیٹیوں میں خدمات انجام دیں، جن میں دو سال ہوم لینڈ سیکورٹی کمیٹی بھی شامل ہے، لیکن انہوں نے انٹیلی جنس کے شعبے میں براہ راست کوئی عہدہ نہیں سنبھالا۔
2020 میں، انہوں نے ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے صدارتی نامزدگی کے لیے انتخاب لڑا مگر ابتدائی نتائج میں کوئی مندوب حاصل نہ کرنے پر وہ دوڑ سے دستبردار ہوگئیں۔ 2022 میں، انہوں نے یہ کہہ کر ڈیموکریٹک پارٹی کو چھوڑ دیا کہ یہ “اشرافیہ کی جنگی ذہنیت رکھنے والوں کا کنٹرول شدہ گروہ” بن گئی ہے۔