کراچی میں جیل چورنگی کے قریب لگنے والی آگ پر قابو تو پا لیا گیا لیکن واقعے نے متاثرہ عمارت کے 174 فلیٹس مالکان کیلئے ایک مشکل صورتحال پیدا کر دی۔
اس حادثے نے کثیرالمنزلہ عمارتوں کے حفاظتی انتظامات کی پاسداری و نگرانی کے حوالے سے کئی سنجیدہ سوالات کھڑے کردیے ہیں۔
گزشتہ ہفتے جیل روڈ پر واقع سپر اسٹور کے بیسمنٹ گودام میں لگنے والی آگ تیسرے درجے کی تھی جو بہت خطرناک سمجھی جاتی ہے۔ یہ آگ گراؤنڈ فلور سے نویں منزل تک پہنچ گئی۔ واقعے میں بالائی منزل پر پھنسا ایک نوجوان دم گھٹنے سے جاں بحق ہوگیا جبکہ متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔
آتشزدگی کے واقعے کے بعد ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے بغیر حفاظتی اقدامات کے چلنے والے تمام اسٹورز کو سیل کرنے کی ہدایت کردی۔
دوسری جانب عمارت کو پہنچنے والے ممکنہ نقصان کے تعین کے لیے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے این ای ڈی یونیورسٹی سے مدد طلب کرلی۔
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے حکام کا کہنا ہےکہ آگ سے عمارت کا ڈھانچہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے جس کا تعین عمارت کے مختلف ٹیسٹ کرکے کیا جائے گا جبکہ نقصان کے تعین کے بعد اقدامات کیے جائیں گے۔
جیل چورنگی کے قریب آتشزدگی کا نشانہ بننے والے ڈیپارٹمنٹل اسٹور کے مالک کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔ ایف آئی آر فیروز آباد تھانہ میں ضابطہ فوجداری کی دفعات 322، 420 اور 34 کے تحت درج کی گئی ہے۔
کراچی جیسے شہر میں بھی ایک عمارت کی آگ پر قابو پانے میں کئی روز لگ جانا اور کروڑوں روپے کے عوض فروخت کئے گئے بیشتر فلیٹس کو پارکنگ کی جگہ فراہم کرنے کی بجائے سپر اسٹورز یا دیگر اداروں کو فروخت کرنا لمحہ فکریہ ہے۔