ملک ریاض کا شمار پراپرٹی کے کاروبار میں سرمایہ کاری کرنے والے ملک کے اہم ترین ناموں میں کیا جاتا ہے۔ حال ہی میں معروف صحافی جاوید چوہدری نے ملک ریاض کے متعلق ایک نیا بلاگ شیئر کردیا۔
بلاگ شیئر کرنے کے بعد پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ٹرینڈ کرنے لگے کیونکہ جاوید چوہدری نے اپنے بلاگ میں یہ دعویٰ کیا کہ آئندہ آنے والے دنوں میں ملک ریاض عمران خان کے خلاف نیا پنڈورہ باکس کھول دیں گے۔
اپنے بلاگ میں جاوید چوہدری نے دعویٰ کیا کہ ملک ریاض کا ایک انٹرویو 3 نکات کے گرد گھومتا ہے جس میں سپریم کورٹ کی جانب سے بحریہ ٹاون پر عائد 460ارب روپے کا جرمانہ، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا کردار اور کک بیکس شامل ہیں۔
جاوید چوہدری کے مطابق ملک ریاض 2014 کے دھرنے کے متعلق بعض چونکا دینے والے دعوے کریں گے جبکہ یہ دھرنا سابق وزیر اعظم نواز شریف کو اقتدار سے ہٹانے کیلئے پی ٹی آئی کی جانب سے ہورہا تھا۔
سینئر صحافی کا کہنا ہے کہ ملک ریاض آصف زرداری اور نواز شریف کو عمران خان کے خلاف اکٹھے بیٹھنے سے روکنے پر اپنے کردار کے متعلق بھی عوام کو آگہی فراہم کریں گے۔
ملک ریاض کون؟
سیالکوٹ میں 8فروری 1954 کے روز پیدا ہونے والے ملک ریاض پاکستانی تاجر ہیں جو بحریہ ٹاؤن جیسی متمول ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک ہیں اور جو نجی ملکیت میں رئیل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ کی سب سے بڑی کمپنی سمجھی جاتی ہے۔
ملک ریاض نے اپنے کیرئیر کا آغاز راولپنڈی میں ایک تعمیراتی کمپنی میں بطور کلرک کیا۔ 80 کی دہائی میں ملک ریاض نے کلرکی چھوڑ کر بطور ٹھیکیدار کام کا آغاز کیا اور 1995 میں ملک ریاض کی کمپنی نے بحریہ فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی۔
پاکستان نیوی کی بحریہ فاؤنڈیشن نے ملک ریاض کو قانونی نوٹس بھیجا کہ آپ بحریہ، میری ٹائم یا نیوی کا نام اپنی کمپنی کے تعمیراتی پراجیکٹس کیلئے استعمال نہیں کرسکتے تاہم ملک ریاض نے راولپنڈی میں بحریہ ٹاؤن پر کام جاری رکھا۔
یہی نہیں، بلکہ ملک ریاض نے بنگلے اورمینشن سیاسی طور پر مضبوط افراد کو تحفتاً پیش کرنا شروع کردئیے جن میں پاکستان آرمی کے بعض جنرلز اور بہت سے پردہ نشینوں کے نام شامل ہیں اور اپنے کاروبار کو بڑھاتے رہے۔
انہوں نے کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں مجموعی طور پر 45 ہزار مربع ایکڑ کے رقبے پر بحریہ ٹاؤن کے تعمیراتی پراجیکٹس پھیلا رکھے ہیں جن کی مالیت کروڑوں اور اربوں سے نکل کر کھربوں تک جا پہنچی ہے۔
ٹوئٹر پر ٹرینڈ کرنے کی وجہ؟
سوشل میڈیا صارفین نے ملک ریاض کی تعریف بھی کی اور انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ عام طور پر ایکس (ٹوئٹر) پر ٹرینڈ کرنے کی وجہ کسی ایسی مخصوص سیاسی شخصیت کو متنازعہ بنانا ہوا کرتا ہے جو سوشل میڈیا صارفین کی پسند ہو۔
ایک ایسی ہی شخصیت چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان بھی ہیں جن کے خلاف کوئی بیان دینا پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا بریگیڈ کے سامنے خود کو بے دست و پا کرنے سے بد تر ہوا کرتا ہے اور کچھ ایسا ہی ملک ریاض کے ساتھ ہوا ہے۔
جاوید چوہدری کے دعووں کے برعکس ملک ریاض کا انٹرویو جب سامنے آئے گا تو اس میں کچھ الگ قسم کے انکشافات بھی ہوسکتے ہیں، تاہم سرِ دست ملک ریاض اس لیے سوشل میڈیا صارفین کی تنقید کا نشانہ بنے ہوئے ہیں کیونکہ بظاہر وہ عمران خان پر تنقید کا ہی ارادہ رکھتے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے دور میں احتساب کے نعرے لگائے گئے اور 2014 کے دھرنے کے دوران مسلم لیگ (ن) کی عوامی ووٹوں سے منتخب حکومت کیلئے مشکلات پیدا کی گئیں تاہم ملک ریاض کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
بطور ٹھیکیدار اور تعمیراتی بزنس کے ٹائیکون ملک ریاض نے بحریہ ٹاؤن میں بے شمار شاندار بنگلے اور محلات تعمیر کر رکھے ہیں اور سیاست دانوں نے انہیں بعض مبینہ غیر قانونی سرگرمیوں کے باعث روندنا چاہا، جس کا جواب تحفوں اور سیاسی داؤ پیچ سے ملا۔