ایران اسرائیل جنگ کے تناظر میں ایران کے روحانی پیشوا اور سپریم لیڈر، جنہیں ایران میں رہبر معظم آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کہا جاتا ہے، کی شخصیت غیر معمولی حیثیت اختیار کر گئی ہے۔
آئیے ہم جانتے ہیں کہ ایران کے رہبرِ معظم کون ہیں اور ان کے پاس کتنی طاقت ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے نے رپورٹ کیا ہے کہ آیت اللہ علی خامنہ ای 1979 کے انقلاب کے بعد ایران کے رہبرِ اعلیٰ بننے والے دوسرے شخص ہیں۔ وہ 1989 سے اس عہدے پر فائز ہیں۔ بہت سے نوجوان ایرانیوں نے ہمیشہ سے انھیں ہی اس کردار میں دیکھا ہے۔
طاقت کے مرکز
وہ ایرانی ریاست کے طاقت کے مراکز میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔ بطور سپریم لیڈر خامنہ ای کو کسی بھی حکومتی معاملے میں ویٹو کی طاقت حاصل ہے۔ اس کے علاوہ ان کے پاس یہ اختیار بھی ہے کہ وہ جس کو چاہیں، کسی بھی عوامی دفتر کے امیدوار کے طور پر چن سکتے ہیں۔
ریاست کے سربراہ اور فوج کے کمانڈر ان چیف ہونے کے ناطے وہ ایران کے سب کے طاقتور شخص کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
شخصی معلومات
آیت اللہ خامنہ ای 1939 میں ایران کے دوسرے سب سے بڑے شہر مشہد کے ایک مذہبی خاندان میں ہیدا ہوئے۔ وہ اپنے بھائی بہنوں میں دوسرے نمبر پر ہیں اور ان کے والد ایک درمیانے درجے کے شیعہ عالم تھے۔
انھوں نے بچپن میں مذہبی تعلیم حاصل کی اور 11 برس کی عمر میں وہ ایک عالم کے طور پر اہل ہو گئے تھے۔ اپنے دور کے دیگر عالموں کی طرح ان کے کام کی نوعیت مذہبی ہونے کے ساتھ ساتھ سیاسی بھی تھی۔
بطور ایک بااثر خطیب، وہ شاہِ ایران کے نقادوں میں شامل ہو گئے۔ بالآخر 1979 کے انقلاب کے نتیجے میں ایران کے شاہ کا تختہ الٹ دیا گیا۔
خامنہ ای کئی برسوں تک روپوش رہے اور انھیں جیل بھی کاٹنی پڑی۔ شاہِ ایران کی خفیہ پولیس نے انھیں چھ مرتبہ گرفتار کیا اور انھیں تشدد کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
انقلاب کے بعد
1979 کے انقلاب کے ایک سال بعد انقلاب کے بانی آیت اللہ روح اللہ خمینی نے انھیں تہران میں جمعے کی نماز کا امام مقرر کر دیا۔
1981 میں خامنہ ای صدر منتخب ہوئے جبکہ 1989 روح اللہ خمینی کی وفات کے بعد مذہبی رہنماؤں نے انھیں آیت اللہ خمینی کا جانشین مقرر کر دیا۔
کہاں رہتے ہیں؟
بی بی سی کے مطابق خامنہ ای بہت کم ایران سے باہر جاتے ہیں۔ وہ مرکزی تہران میں واقع ایک کمپاؤنڈ میں اپنی اہلیہ کے ہمراہ ایک سادہ زندگی گزارتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ وہ باغبانی اور شاعری کے شوقین ہیں۔ ان کے بارے میں مشہور ہے کہ جوانی میں سگریٹ نوشی کرتے تھے جو ایران کے مذہبی رہنما کے لیے ایک غیر معمولی بات ہے۔ 1980 کی دہائی میں ان پر ہونے والے ایک قاتلانہ حملے کے بعد سے خامنہ ای اپنا دایاں بازو استعمال نہیں کر سکتے۔
اولاد
خامنہ ای کی اپنی اہلیہ منصوره خجسته باقرزاده سے چھ بچے ہیں جن میں چار بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔
خامنہ ای خاندان شاذ و نادر ہی عوام یا میڈیا کے سامنے آتا ہے۔ خامنہ ای کے بچوں کی نجی زندگی کے بارے میں سرکاری اور مصدقہ اطلاعات بہت محدود ہیں۔
ان کے بچوں میں ان کے دوسرے بیٹے مجتبیٰ اپنے اثر و رسوخ اور خامنہ ای کے قریبی حلقوں میں اپنے کردار کی وجہ سے سب سے زیادہ جانے جاتے ہیں۔