جنیوا: اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ عالمی برادری تاحال کورونا کی جائے پیدائش کے متعلق لاعلم ہے، چین اس معاملے پر تحقیقات میں تعاون کرے۔
تفصیلات کے مطابق عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہم ماہرین کا ایک نیا مشن چین بھیجنے کیلئے تیار ہیں تاکہ کورونا کی جائے پیدائش پر تحقیقات کا آغاز ہوسکے۔ چین پر دباؤ بھی ڈالاجارہا ہے۔
پاکستانی فارما کمپنی کو یو اے ای میں آپریشنز بڑھانے کا لائسنس مل گیا
بیان میں عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ نے کہا کہ ہم چین سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ ہمیں مکمل رسائی دے اور ہم دیگر ممالک سے بھی کہہ کر چین پر دباؤ ڈالنے کیلئے کوشاں ہیں تاکہ اس حوالے سے چین کا تعاون حاصل ہوسکے۔
خیال رہے کہ کورونا کے آغاز کا الزام چین پر عائد تو کیا جاتا ہے تاہم یہ ثابت نہیں ہوسکا۔عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ نے کہا کہ ہم معلومات کی فراہمی کیلئے چین کو خط لکھ چکے ہیں۔ چین اجازت دے تو ڈبلیو ایچ او کی ٹیم بھی بھیجی جائے گی۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ 2019 کے آخر میں کورونا کے ابتدائی کیسز چینی شہر ووہان میں سامنے آئے۔ ایک نظریہ یہ ہے کہ ووہان شہر کی ایک لیبارٹری سے یہ وائرس دنیا بھر میں پھیلا جبکہ دوسرا نظریہ اس کی نفی کرتا ہے۔
دوسرے نظرئیے کے مطابق کسی جانور کی مدد سے یہ وائرس عوام الناس میں منتقل ہوا اور عالمی ادارۂ صحت نے چین میں کی گئی ابتدائی تحقیقات میں یہ مفروضہ درست قرار دیا تھا، تاہم عالمی ادارۂ صحت تاحال اپنی تحقیقات کو حتمی نتیجے تک نہیں پہنچا سکا۔