کورونا کا آغاز کس ملک سے ہوا؟ چین تحقیقات میں تعاون کرے۔ عالمی ادارۂ صحت

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جنیوا: اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ عالمی برادری تاحال کورونا کی جائے پیدائش کے متعلق لاعلم ہے، چین اس معاملے پر تحقیقات میں تعاون کرے۔

تفصیلات کے مطابق عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہم ماہرین کا ایک نیا مشن چین بھیجنے کیلئے تیار ہیں تاکہ کورونا کی جائے پیدائش پر تحقیقات کا آغاز ہوسکے۔ چین پر دباؤ بھی ڈالاجارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

پاکستانی فارما کمپنی کو یو اے ای میں آپریشنز بڑھانے کا لائسنس مل گیا

بیان میں عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ نے کہا کہ ہم چین سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ ہمیں مکمل رسائی دے اور ہم دیگر ممالک سے بھی کہہ کر چین پر دباؤ ڈالنے کیلئے کوشاں ہیں تاکہ اس حوالے سے چین کا تعاون حاصل ہوسکے۔

خیال رہے کہ کورونا کے آغاز کا الزام چین پر عائد تو کیا جاتا ہے تاہم یہ ثابت نہیں ہوسکا۔عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ نے کہا کہ ہم معلومات کی فراہمی کیلئے چین کو خط لکھ چکے ہیں۔ چین اجازت دے تو ڈبلیو ایچ او کی ٹیم بھی بھیجی جائے گی۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ 2019 کے آخر میں کورونا کے ابتدائی کیسز چینی شہر ووہان میں سامنے آئے۔ ایک نظریہ یہ ہے کہ ووہان شہر کی ایک لیبارٹری سے یہ وائرس دنیا بھر میں پھیلا جبکہ دوسرا نظریہ اس کی نفی کرتا ہے۔

دوسرے نظرئیے کے مطابق کسی جانور کی مدد سے یہ وائرس عوام الناس میں منتقل ہوا اور عالمی ادارۂ صحت نے چین میں کی گئی ابتدائی تحقیقات میں یہ مفروضہ درست قرار دیا تھا، تاہم عالمی ادارۂ صحت تاحال اپنی تحقیقات کو حتمی نتیجے تک نہیں پہنچا سکا۔ 

 

Related Posts