نئی شامی انتظامیہ کو بشار الاسد دور کے کونسے فوجی افسران مطلوب، کن کو معافی مل رہی ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو فیس بک

نئی شامی حکومت نے بشار الاسد کی فوج کے عام اہلکاروں اور افسران کو معافی دینے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد انہوں  نے اپنا اسلحہ نئی انتظامیہ کے حوالے کرنا شروع کر دیا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق اب تک 40 ہزار کے قریب سابقہ فوجی خود کو نئی انتظامیہ کے حوالے کر چکے ہیں، تاہم 14 ہزار ایسے فوجی افسران و اہلکاروں کی فہرست تیار کی گئی ہے، جو شامی عوام کے قتل میں ملوث تھے۔ ان میں سے بیشتر بھاگ چکے ہیں۔ جن کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رابطہ کیا جا چکا ہے۔

بشار الاسد خفیہ سرنگ سے کیسے بھاگا، ہمراہ کون کون تھے؟ نئی تفصیلات سامنے آگئیں

 

دوسری طرف لبنان کے عبوری وزیر اعظم نجیب میقاتی نے اعلان کیا ہے کہ لبنان انٹرپول کے ساتھ نئی شامی حکومت کو مطلوب شامی فضائی انٹیلی جنس کے سابق ڈائریکٹر جنرل جمیل حسن کی گرفتاری کے معاملے میں تعاون کرے گا۔
دریں اثنا نئی شامی حکومت کی جانب سے سابق صدر بشار الاسد کے فوجی افسران کے ساتھ کیے جانے والے معاہدے شامی عوام کے درمیان شدید بحث و مباحثے کا باعث بنے ہیں۔ ان معاہدوں پر بحث اس وقت مزید بڑھ گئی جب بشار الاسد کے قریبی رشتہ دار اور سابقہ ریپبلکن گارڈ کی 105 ویں بریگیڈ کے کمانڈر جنرل طلال مخلوف کے ساتھ تصفیہ کا معاہدہ اور ان کے سرنڈر کی ویڈیو منظر عام پر آئی۔

ویڈیو سامنے آتے ہی شامی عوام میں غصے کی لہر دوڑ گئی، لوگوں نے سوال اٹھایا کہ ایسے شخص کے ساتھ معاہدہ کیسے ہو سکتا ہے، جس پر بشار الاسد کے دور میں شامی عوام کے خلاف جنگی جرائم کا الزام ہے؟
سوشل میڈیا پر صارفین نے طلال مخلوف کے بارے میں معلومات شیئر کرنا شروع کیں، جن کے مطابق طلال شفیق مخلوف پر الزام ہے کہ اس نے دمشق کے مضافاتی علاقوں میں مظاہرین اور پُرامن احتجاجی اجتماعات کو کچلنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کے خلاف کئی بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

انگلش فاسٹ بالر نے آئی پی ایل کو ٹھکرا کر پی ایس ایل میں شمولیت کا اعلان

مزید یہ بھی کہا گیا کہ جنوری 2016 کے آغاز میں، طلال مخلوف کو ریپبلکن گارڈ کا سربراہ مقرر کیا گیا اور اس کی قیادت میں اس فورس نے وادی بردى اور دمشق کے مضافاتی علاقے غوطہ شرقی پر قبضے کے دوران جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں حصہ لیا۔

شامی عوام کا کہنا ہے کہ طلال مخلوف، جو بشار الاسد کے نظام کا ایک اہم ستون تھا بلکہ خود نظام کی علامت تھا، اسے معاف کرنا ناقابل قبول ہے۔
دوسری طرف کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ طلال مخلوف نے شاید کسی بڑے سمجھوتے یا بھاری قیمت کے عوض اپنی آزادی اور زندگی خرید لی ہے۔ بعض صارفین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ ممکن ہے مخلوف نے بشار کی فوج کو پسپا کرنے میں تعاون کیا ہو اور انقلابیوں کے ساتھ اس کے خفیہ روابط ہوں۔

شوہر کو چھوڑ کر پاکستان سے بھاگنے والی سیما بھارتی شوہر سے ماں بننے والی ہے

 

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ نئی شامی حکومت جو کر رہی ہے، وہی درست راستہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ بہتر ہے کہ بشار الاسد کے دور کے اعلیٰ افسران سامنے آئیں اور انہیں تحفظ فراہم کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ معاہدے یا تصفیہ کا مطلب یہ نہیں کہ معاملہ ختم ہو گیا یا معافی دے دی گئی۔ صارفین نے اس بات پر زور دیا کہ وہ احتساب کے حق میں ہیں، لیکن اس طریقے سے جو افراتفری اور خانہ جنگی سے بچنے میں مدد دے۔

Related Posts