ہم جنس پرستوں کی شادی موجودہ دور میں خاص طورپر مسلم ممالک کیلئے ایک انتہائی متنازعہ موضوع رہا ہے۔
شادی ایک انتہائی مقدس رشتہ ہے جو اس لیے بھی نہایت قابلِ احترام ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے پہلے انسان یعنی حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا اور آپ کے ہی جسم سے حضرت حوا علیہا السلام پیدا ہوئیں تو ان کے مابین پہلا رشتہ میاں بیوی کا قائم ہوا۔
اسرائیلی جارحیت کا 35واں روز، شہداء کی تعداد 11 ہزار سے تجاوز کرگئی
یوں شادی اسلامی شریعت کے لحاظ سے دنیا کا وہ پہلا رشتہ ٹھہرا جسے اللہ تعالیٰ نے 2 انسانوں کے مابین قائم فرمایا اور یہ وہ دو انسان تھے جنہیں صرف اسلام ہی نہیں بلکہ کم و بیش تمام ہی الہامی مذاہب کے ماننے والے انسان اپنا جدِ امجد مانتے ہیں۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انسان کی فکر میں تبدیلی آئی اور اس کے ”جدت پسند“ ذہن میں یہ شیطانی سوال پیدا ہوا کہ ایک مرد شادی ایک عورت سے یا پھر ایک عورت مرد سے ہی کیوں کرے؟ عورت عورت سے اور مرد مرد سے شادی کیوں نہیں کرسکتا؟
مودی حکومت کا علی گڑھ کا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ
کچھ ایسی ہی سوچ کے حامل افراد نے ہم جنس پرستی کو فروغ دیتے ہوئے آزاد خیال ممالک میں یہ قانون سازی کرنے کیلئے جدوجہد شروع کی کہ ہم جنس پرستوں کو شادی کی اجازت دی جائے، اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ متعدد ممالک نے اسے قانون کا درجہ دے دیا۔
نیدر لینڈز نے 2001 میں، بیلجیئم نے 2003 میں، کینیڈا اور اسپین نے 2005 میں، جنوبی افریقہ نے 2006 میں، ناروے اور سویڈن نے 2009 میں، ارجنٹینا، آئس لینڈ اور پرتگال نے 2010 میں ہم جنس پرستوں کو قانوناً شادی کی اجازت دے دی۔
ڈنمارک نے 2012 میں، برازیل، فرانس، نیوزی لینڈ اور یوراگوئے نے 2013 میں، لکسمبرگ اور برطانیہ نے 2014 میں، آئر لینڈ اور امریکا نے 2015 میں، کولمبیا اور گرین لینڈ نے 2016 میں، آسٹریلیا، مالٹا، جرمنی اور فن لینڈ نے 2017 میں اجازت دی۔
Where same-sex marriage is legal:
2001: Netherlands ????????
2003: Belgium ????????
2005: Canada ????????, Spain ????????
2006: South Africa ????????
2009: Norway ????????, Sweden ????????
2010: Argentina ????????, Iceland ????????, Portugal ????????
2012: Denmark ????????
2013: Brazil ????????, France ????????, New Zealand ????????, Uruguay ????????…
— World of Statistics (@stats_feed) November 11, 2023
آسٹریا، ایکوا ڈور اور تائیوان نے 2019 میں، کوسٹاریکا اور شمالی آئرلینڈ نے 2020 میں، سوئٹزرلینڈ، سولوینیا، کیوبا، میکسیکو اور چلی نے 2022 میں ہم جنس پرستی کو قانونی عمل قرار دیا۔ جنوری 2024 میں ایسٹونیا میں بھی ہم جنس پرستی قانونی ہوجائے گی۔