گولان کی پہاڑیوں میں واقع قدیم رجمع الحریرجسے عام طور پر “وہیل آف گھوسٹس کہا جاتا ہے، کے بارے میں ایک نئی سائنسی تحقیق نے مروجہ نظریات کو چیلنج کر دیا ہے۔
سائنس ٹیک ڈیلی کی رپورٹ کے مطابق، جدید جیومیگنیٹک تجزیے اور ٹیکٹونک ری کنسٹرکشن کے ذریعے یہ بات سامنے آئی ہے کہ گزشتہ 15 کروڑ سالوںکے دوران زمین کی سطح پر ہونے والی حرکات نے اس مقام کی دیواروں اور داخلی راستوں کی سمت میں نمایاں تبدیلیاں کی ہیں۔ یہ تبدیلیاں اوسطاً 8 سے 15 ملی میٹر سالانہ کی شرح سے وقوع پذیر ہوئیں۔
تحقیق میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ رجمع الحریر کی موجودہ سمت اس کے اصل فلکیاتی مشاہدات کے مفروضے سے مطابقت نہیں رکھتی ہے۔پہلے یہ خیال کیا جاتا تھا کہ یہ مقام قدیم زمانے میں فلکیاتی رصدگاہ کے طور پر استعمال ہوتا تھا، لیکن اب تحقیق نے اس نظریے کو مشکوک بنا دیا ہے۔
ماہرین نے 2500 سے 3500 قبل مسیح کے فلکیاتی نمونوں کو دوبارہ تشکیل دے کر یہ نتیجہ اخذ کیا کہ زمینی تبدیلیوں کی وجہ سے اس مقام کی سمت اور ساخت میں نمایاں تبدیلیاں آئیں، جس سے اس کا فلکیاتی مشاہدے کا کردار متاثر ہوا۔
تحقیقی ٹیم نے وضاحت کی ہے کہ ان زمینی حرکات کی وجہ سے اس مقام کی اصل پوزیشن فلکیاتی مشاہدات کے ساتھ ہم آہنگ نہیں رہی۔
اس تحقیق نے رجمع الحریر کی ثقافتی اورتاریخی اہمیت پر ازسرنو غور کرنے کی راہ ہموار کی ہے۔ اگرچہ اس کا فلکیاتی رصدگاہ ہونے کا نظریہ اب مشکوک ہو چکا ہے، لیکن اس مقام کی تاریخی، ثقافتی اور آثارِ قدیمہ کی حیثیت اب بھی ناقابلِ تردید ہے۔
یہ تحقیق نہ صرف رجمع الحریر بلکہ بحیرہ گلیل کے ارد گرد 30 کلومیٹر کے علاقے میں قدیم آثار اورانسانی سرگرمیوں کو نقشے پر لانے میں معاون ثابت ہوئی ہے۔
یہ نئی دریافتیں اس قدیم مقام کے کردار اور اس کی تاریخی اہمیت پر ایک نئی بحث چھیڑنے کا باعث بنی ہیں، جو ماہرین کو اس خطے کی تاریخ کو از سرنو سمجھنے میں دے گی۔