جڑواں شہروں میں فوڈ کنٹرولر کی بدعنوانی: عوام کیلئے آٹا نایاب ہوگیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جڑواں شہروں میں فوڈ کنٹرولر کی بدعنوانی: عوام کیلئے آٹا نایاب ہوگیا
جڑواں شہروں میں فوڈ کنٹرولر کی بدعنوانی: عوام کیلئے آٹا نایاب ہوگیا

اسلام آباد: جڑواں شہروں میں آٹے کا بحران شدت اختیار کرگیا جبکہ فوڈ آفس راولپنڈی کرپشن کا گڑھ بن گیا  ہے۔

تفصیلات کے مطابق جڑواں شہروں میں قائم فلورملزمالکان حکومت کی طرف سے مختص کوٹے سے سرکاری گندم لے کر کر آٹے کی 20 کلو کی بوری 783کی بجائے 1150روپے میں فروخت کر رہے ہیں جبکہ دنیا بھر میں اس وقت کورونا وائرس وبا کی وجہ سے عوام پہلے ہی مالی مسائل کا شکار ہے۔

فلور ملز مالکان نے آٹے کا مصنوعی بحران پیدا کر دیا ہے۔ فلورملزمالکان گندم کو پسائی کے بعد پشاور بھیج رہے ہیں۔وفاقی اور صوبائی وزرا ء کی خاموشی سے عوام شدید نالاں ہیں۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 110 فلورملز کو 40 ہزار بوری گندم سرکاری ریٹ پر دی جاتی ہے اس کے باوجود آٹے کا بحران جاری ہے۔

 ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر مظہر بلوچ کی آٹا چوروں سے مبینہ ملی بھگت اور بدعنوانی کی وجہ سے آٹا  نایاب ہوگیا ہے جبکہ فلورملزمالکان ناقص آٹا تیار کر رہے ہیں اور اصلی آٹا  صوبہ خیبر پختونخواہ میں اسمگل کیا جا رہا ہے ہے ۔فوڈکنٹرولر مظہر بلوچ کو پہلے بھی بدعنوانی اور کرپشن کی وجہ سے معطل کیا گیا تھا۔

اس کے باوجود فوڈ کنٹرولر اعلیٰ حکام سے سازباز کرکے پھر بحال ہوگیا جبکہ مظہر بلوچ پر اینٹی کرپشن میں پہلے بھی مقدمات درج ہیں اور اس وقت ان کی سماعت بھی جاری ہے۔ ڈسٹرکٹ فوڈ کمیٹی کی لاپرواہی اور مبینہ ملی بھگت سے سرکاری گندم کی فروخت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

دوسری جانب آٹے کی مصنوعی قلت کی ایک اور بھی وجہ سامنے آئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چند فلور ملز بند ہیں جو صرف مجموعہ پورا کرنے کے لیے چلائی جاتی ہیں۔ان میں آٹے کی پسائی نہیں کی جاتی۔ایسی ملون کو بجلی کے مطلوبہ یونٹ پورا کرنے کیلئے چلایا جاتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایڈیشنل چیف سیکریٹری کی ملی بھگت اور منظوری سے ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر ملاوٹ میں پیش پیش ہیں جس سے شہریوں کے لیے خالص آٹے کا حصول مشکل ہوگیا ہے۔ 

Related Posts