مون سون کی طوفانی بارشوں اور سیلاب نے پاکستان بھر میں تباہی مچا دی ہے۔ اب تک 1100 کے قریب افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ سیلاب میں ہزاروں مکانات اور دیگر تعمیرات بہہ گئی ہیں۔ملک کے بیشتر دیہاتوں میں کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔
ابتائی تخمینوں کے مطابق ابھی تک ملک کو سیلاب سے تقریباََ 5.5 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے لیکن اس کے اثرات آنے والے دنوں میں بھی نظر آئینگے۔ معاشی ماہرین کے مطابق ملک کو آنے والے دنوں میں مندرجہ ذیل منفی اثرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ
بلوچستان، جنوبی پنجاب اور خیبرپختونخوا میں سیلاب کی وجہ سے کئی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں جس نے سپلائی چین کو بری طرح متاثر کیا ہے ،اِس کا فوری اثر شہری مراکز میں دیکھا گیا ہے جہاں سبزیوں اور پھلوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔
سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کے بعد اگلا اضافہ گوشت میں نظر آئے گا کیونکہ ملک میں بہت بڑی تعداد میں مویشی بھی اس سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں ، دوسرا جانوروں کی خوراک یعنی کے بھوسے کی فصل بھی تباہ ہوئی ہے ، جس کی وجہ سے چارے کی قیمتوں میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے ۔ جب ڈیری فارمرز مہنگا چارا کھلائینگے تو وہ اِس کی قیمت شہریوں سےوصول کرینگے دودھ کی قیمت میں اضافہ کرکے۔
بے روزگاری میں اضافہ
معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ سیلاب سے لوگوں کی بڑی تعداد بے روزگار ہو جائے گی خاص طور پر ایسے لوگ جن کے چھوٹے کاروبار تھے یا وہ لوگ جو زراعت کے شعبے سے منسلک تھے۔
بینکنگ، صنعت اورسیاحت کے شعبے
چونکہ مہنگائی اور کم مانگ ممکنہ طور پر اقتصادی سرگرمیوں کو سست کر دے گی، اسی لیے بینک قرضوں کی مانگ میں بھی کمی آ سکتی ہے۔ دریں اثنا، آنے والے دنوں میں بینکوں کو زیادہ تعداد میں غیر فعال قرضوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اسی کے ساتھ ساتھ سیلاب کی وجہ سے سیاحی مقامات کو بہت بری طرح نقصان پہنچا ہے ،سوات، چترال اور دیگر سیاحتی مقامات بری طرح متاثر ہوئے ہیں ، اِن علاقوں کا انفراسٹراکچر بری طرح تباہ ہوگیا ہے، جس کی بحالی میں کئی مہینے اور سال بھی لگ سکتے ہیں۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ
کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان کا کہنا ہے کہ کپاس کی فصلوں کی بڑے پیمانے پر تباہی کے بعد روئی کی قیمت 23 ہزار روپے فی من کی تاریخی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کپاس کی کمی سے ٹیکسٹائل کی پیداوار متاثر ہوگی اور ملک کپاس کو درآمد کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔
چاول کی برآمدات کو بھی نقصان ہوگا
ملک میں بڑے پیمانے پر فصلیں تباہ ہوئی ہیں جس کی وجہ سے چاول کی برآمدات کو بھی نقصان پہنچے گا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ خوراک اور کپاس کی زیادہ درآمدات اور ٹیکسٹائل اور چاول کی برآمدات کم ہونے سے رواں مالی سال کے بقیہ عرصے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھے گا۔