سوال
میرے ایک دوست کے گاؤں میں یہ واقعہ پیش آیا ہے کہ گاؤں میں ایک خاتون دریا میں گر کر مر گئی اور اس کی لاش نہیں ملی، کچھ مہینوں بعد خاتون کے شوہر نے اپنی سالی (مذکورہ خاتون کی بہن) سے نکاح کرلیا، اب وہ دریا میں گرنے والی خاتون 2 سال بعد واپس آگئی ہے، تو اب دونوں بہنوں میں سے کس ایک کو اپنے نکاح میں رکھے گا؟ اور سالی سےجو نکاح کیا تھا اس کو حمل ٹھہرا ہوا ہے، اس کا کیا حکم ہے؟ برائے مہربانی وضاحت فرما دیں۔
جواب
صورتِ مسئولہ میں بیوی کے دریا میں گر جانے اور غائب ہونے کے بعد مذکورہ شخص پر لازم تھا کہ ہر ممکنہ کوشش سے اپنی بیوی کی خبر لیتا، پھر اگر اس کےبعد بھی شوہر کو کچھ بھی معلوم نہ ہوتا اور اس مذکورہ شخص کا ارادہ غائبہ بیوی کی بہن (سالی) سے ہی نکاح کا تھا توغائبہ بیوی کو طلاق دے دیتا اور عدت کی مدت کے پورا ہونے کے بعد “سالی” سے شادی کر لیتا، لیکن مذکورہ صورتِ میں غائبہ بیوی کو طلاق دیئے بغیر (یعنی مذکورہ شخص نے اپنی غائبہ بیوی سے نکاح برقرار ہوتے ہوئے) ” سالی “سے نکاح کر لیا، جو شرعاً حرام ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کا اپنی سالی سےنکاح “نکاح فاسد” ہے اور اس کا حکم یہ ہے کہ دونوں پر لازم ہے کہ فوراً علیحدہ ہوجائیں اور جو حمل مذکورہ شخص سے ہے، اس بچے کا نسب اسی شخص سے ثابت ہوگا اور اب اس شخص کی “سالی” پر عدت گزارنا (جو حاملہ ہونے کی وجہ سے بچے کی پیدائش تک کا عرصہ ہے) لازم ہے اور مذکورہ شخص پر اپنی سالی کو مہر ( جو مہرِ مثل اور نکاح میں طے شدہ مہر میں سے جو کم ہےوہ) بھی دینا لازم ہے۔
نیز مذکورہ شخص اپنی سابقہ بیوی کے قریب اس وقت تک نہیں جائے گا جب تک اس کی بہن (مذکورہ شخص کی سالی) کی عدت (بچے کی پیدائش تک کا عرصہ) نہ گزرجائے۔ واللہ اعلم۔ فتویٰ از جامعہ بنوری ٹاؤن