بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں نسلی تصادم کے دوران دو خواتین کو ہجوم کے ہاتھوں برہنہ چلنے پر مجبور کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آنے کے بعد بھارت میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
26 سیکنڈ کی وائرل ویڈیو میں مردوں کے ایک گروپ کے نرغے میں دو برہنہ خواتین کو دیکھا جا سکتا ہے، نسلی گروہ کوکی زو قبیلے سے تعلق رکھنے والی ان دو خواتین کو تقریبا پندرہ نوجوان لڑکے چھیڑتے اور جنسی طور پر حملہ کرتے ہوئے ایک خالی میدان کی طرف لے جاتے ہیں۔
منی پور پولیس نے اپنی ایک ٹویٹ کے ذریعے اس واقعہ کو اغوا، اجتماعی عصمت دری اور قتل کا معاملہ قرار دیا۔
متاثرہ خواتین کے لواحقین کی طرف سے درج کرائی گئی پہلی ایف آئی آر کے مطابق اس واقعے میں اکیس سال کی ایک نوجوان خاتون کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی۔ پولیس شکایت میں کہا گیا ہے کہ دوسری خاتون 42 سال کی تھی۔
یہ واقعہ 4 مئی کو ہندوستان کے شمال مشرق کی دور دراز ریاست منی پور میں بنیادی طور پر ہندو میتی اور بنیادی طور پرعیسائی کوکی زو قبائل کے درمیان مہلک نسلی فسادات پھوٹنے کے ایک دن بعد پیش آیا، اس ریاست میں ہندو نسل پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت ہے۔
میتی، جو منی پور کی ٹوٹل 3.5 ملین آبادی کا نصف سے زیادہ ہیں، بنیادی طور پر منی پور کے دارالحکومت امپھال اور اس کے آس پاس کی وادی میں رہتے ہیں، جبکہ کوکی زو اور ناگا قبائل آس پاس کے پہاڑی اضلاع میں رہتے ہیں۔
منی پور کہاں ہے اور یہاں کس نسل کے لوگ رہتے ہیں؟
بھارت کی یہ پہاڑی ریاست بھارت کے شمال مشرق میں بنگلہ دیش کے مشرق میں واقع ہے اور اس سے میانمار کی سرحد سے ملتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق یہاں کی آبادی 3.3 ملین ہے۔
ریاست منی پور کی آبادی کا نصف سے زیادہ حصہ میتی قبیلے پر مشتمل ہے، جبکہ تقریباً 43 فیصد کوکی اور ناگا ہیں، جو یہاں کے اقلیتی قبائل ہیں۔
منی پور میں کیا ہو رہا ہے؟
مئی میں یہاں میتی ہندو اور کوکی عیسائی قبائل کے درمیان شروع ہونے والے پر تشدد تنازع میں اب تک 130 افراد ہلاک اور 400 زخمی ہو چکے ہیں۔ فوج، نیم فوجی دستے اور پولیس تشدد پر قابو پانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ اس لڑائی میں اب تک 60,000 سے زیادہ افراد اپنے گھروں سے بے گھر ہو چکے ہیں۔
پولیس کے ہتھیاروں کو لوٹ لیا گیا، سیکڑوں گرجا گھر اور ایک درجن سے زیادہ مندروں کو تباہ کر دیا گیا ہے۔
تنازع کیسے شروع ہوا؟
کشیدگی اس وقت بڑھی جب کوکیوں نے میتیوں کی طرف سے سرکاری طور پر قبائلی درجہ دینے کے مطالبات کے خلاف احتجاج کرنا شروع کر دیا، اپنے موقف کے حق میں کوکیوں کی دلیل یہ ہے کہ منی پور میں میتیوں کو رجسٹرڈ قبائلی درجہ ملنے سے حکومت اور معاشرے پر ان کے پہلے سے مضبوط اثر و رسوخ کو تقویت ملے گی اور انہیں زمین خریدنے یا زیادہ تر کوکی علاقوں میں آباد ہونے کی اجازت مل جائے گی، جسے کوکی اپنی بقا اور وجود کیلئے خطرہ سمجھتے ہیں۔
کوکیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ میتیوں کی زیرقیادت ریاست کی بی جے پی حکومت منشیات کے خلاف آپریشن کی آڑ میں دراصل کوکی کمیونٹی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ساتھ ہی میانمار سے غیر قانونی ہجرت نے بھی کشیدگی کو بڑھاوا دینے میں کردار ادا کیا ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی سے زمین کے استعمال پر دباؤ ہے اور بے روزگاری نے نوجوانوں کو مختلف ملیشیاؤں کی طرف دھکیل دیا ہے۔
کون کس سے لڑ رہا ہے؟
میتی، کوکی اور ناگا ملیشیا کئی دہائیوں سے متضاد مطالبات اور مذہبی اختلافات پر ایک دوسرے سے لڑتے رہے ہیں اور تمام فریق ہندوستان کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ بھی جھڑپیں کرتے رہے ہیں۔ تازہ ترین جھڑپیں میتی اور کوکی قبائل کے درمیان جاری ہیں۔دی فرنٹیئر منی پور کے ایڈیٹر دھیرن اے سدوکپم کہتے ہیں ’’اس بار تنازع کی جڑیں مذہب نہیں بلکہ نسلی بنیادوں پر ہیں۔
کوکی اور میتی کون ہیں؟
میتی کی جڑیں منی پور، میانمار اور آس پاس کے علاقوں میں ہیں۔ میتی قبیلے کی اکثریت ہندوؤں پر مشتمل ہے، جبکہ کچھ دیگر مذاہب کی بھی پیروی کرتے ہیں۔ دوسری طرف کوکی زیادہ تر عیسائی ہیں اور ان کی جڑیں منی پور کے ساتھ ساتھ میانمار میں بھی موجود ہیں۔
میتی زیادہ تر وادی امپھال میں رہتے ہیں، جبکہ کوکی آس پاس کی پہاڑیوں اور اس سے آگے کے پسماندہ علاقے میں رہتے ہیں۔