عسکری تنظیم جیش العدل کی ایران کے ساتھ کیا دشمنی ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو الجزیرہ

ایران کے سرکاری میڈیا نے جمعرات کو اطلاع دی ہے کہ مسلح افراد نے جنوب مشرقی ایران میں سکیورٹی تنصیبات کو نشانہ بناتے ہوئے دو الگ الگ حملوں میں 5 ایرانی سکیورٹی اہلکار ہلاک اور 10 دیگر کو زخمی کر دیا۔

رپورٹس میں اشارہ کیا گیا ہے کہ “جیش العدل” گروپ کے بندوق برداروں کی طرف سے کیے گئے دو حملوں میں رات کے وقت صوبہ سیستان بلوچستان میں راسک اور چابہار میں ایرانی پاسداران انقلاب کے ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا گیا۔ رپورٹس میں یہ بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں 15 جنگجو مارے گئے۔

العربیہ کے مطابق جیش العدل ایک مسلح گروہ ہے جو جنوب مشرقی ایران اور مغربی پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں سرگرم ہے۔

جنوری میں ایران نے پاکستان میں گروپ کے دو اڈوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا، جس پر اسلام آباد کی جانب سے فوری فوجی ردعمل کا سامنا کیا گیا۔ پاکستان نے ایران میں موجود علاحدگی پسند بلوچ عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا۔

جیش العدل کیا ہے؟

جیش العدل تنظیم ایک بلوچ مسلح گروپ ہے جو ایرانی حکومت کی مخالف ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ ایران میں بلوچوں کے قومی حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے، جبکہ ایرانی حکومت اور امریکہ سمیت مغربی حکومتیں اس گروپ کو دہشت گردقرار دیتی ہیں۔

جیش العدل گروپ 2012ء میں ابھرا اور اس میں بنیادی طور پر جنداللہ مسلح گروپ کے ارکان شامل ہیں، جو ایران کی جانب سے اس کے بیشتر ارکان کی گرفتاری کے بعد کمزور ہو گیا تھا۔

ایران مخالف گروپ مشرقی ایران کے صوبہ سیستان اور جنوب مغربی پاکستان میں صوبہ بلوچستان کی آزادی چاہتا ہے۔ یہ اہداف دونوں حکومتوں کے لیے مشترکہ چیلنج ہیں۔

یہ تنظیم خود کو ایران بالخصوص صوبہ سیستان میں سنی حقوق کی محافظ کے طور پر بیان کرتی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ایران میں بلوچوں کی تعداد مشرقی اور جنوب مشرقی ایرانی صوبوں میں تقریباً 4 سے 5 ملین ہے اور وہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے ملحقہ صوبہ سیستان بلوچستان میں اکثریت رکھتے ہیں۔

اس گروہ کے ارکان کا تعلق بلوچ نسلی گروہ سے ہے اور وہ سرحد کے دونوں طرف رہتے ہیں۔ پاکستان کا اصرار ہے کہ اس گروپ کی صوبے یا کسی اور جگہ کوئی منظم موجودگی نہیں ہے، لیکن اس نے اعتراف کیا ہے کہ کچھ عسکریت پسند بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں چھپے ہو سکتے ہیں، جو کہ رقبے کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور طویل عرصے سے شورش کی وجہ سے حساس ترین صوبہ سمجھا جاتا ہے۔

علیحدگی پسند اور قوم پرست امتیازی سلوک کی شکایت کرتے ہیں اور اپنے صوبے کے وسائل اور دولت کا منصفانہ حصہ چاہتے ہیں۔

Related Posts