فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو فی الحال “انکریسڈ مانیٹرنگ لسٹ” میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جسے گرے لسٹ بھی کہتے ہیں۔ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی 2018 کی دی ہوئی لسٹ کے تمام عوامل کو مکمل کرلیا تاہم ایف اے ٹی ایف کے حکام نے نئی حکمت عملی تحت مزید کچھ عرصے کے لیے پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایف اے ٹی ایف نے دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے حوالے سے پاکستان کے عملی اقدامات کو سراہا ہے۔ صدر ایف اے ٹی ایف نے کہا کہ پاکستان نے 27 میں سے 26 نکات پر کام کیا ہے تاہم ایک پوائنٹ پر کام کرنا ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فنانشل ٹیرارزم کے منصوبے پر کارروائی کی ضرورت ہے، جس میں اقوام متحدہ کی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل رہنماؤں اور کمانڈرز کے خلاف تفتیش اور سزائیں دلانا شامل ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالا گیا ہے۔ 2012 سے 2015 تک بھی پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت کے الزام میں گرے لسٹ میں ڈالا گیا تھا۔
اس وقت ، ایف اے ٹی ایف نے کہا تھا کہ پاکستان اسٹریٹجک خامیوں پر قابو پاکر دہشتگردوں کی مالی معاونت کرنے والے عناصر کے خلاف مربوط کارروائی یا ایکشن پلان مرتب کرے ۔
بعد ازاں جون 2018 میں ایف اے ٹی ایف نے ایک مرتبہ دہشتگردوں کی مالی معاونت اور اسٹریٹجک خامیوں کے الزام کے تحت پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا تھا۔ اس وقت ایف اے ٹی ایف نے 27 پوائنٹس پر مشتمل ایک فہرست پاکستان کو فراہم کرتے ہوئے ملک کو گرے لسٹ میں شامل کردیا تھا۔
ایف اے ٹی ایف کے صدر نے ایک نیا ایکشن پلان دیتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ پاکستان نے 27 میں سے 26 پوائنٹس پر مکمل عمل درآمد کرتے ہوئے اپنی کارکردگی کو بہتر کیا ہے۔ ایف اے ٹی ایف نے 6 پوائنٹس کی نشاندہی کی جہاں ابھی بھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔
1: ایم ایل اے (باہمی قانونی مدد) قانون میں ترمیم کرکے بین الاقوامی تعاون کو بڑھانا ہے۔
2: یو این ایس سی آر 1373 کے تحت یہ بات کو ممکن بنانا ہے کہ بیرون ممالک کے دہشتگردوں کو مالی معاونت ممکن نہ ہوسکے۔
3: ڈی این ایف بی پی سپروائزر کے طور پر پاکستان کی نگرانی کرتا رہے گا۔ جہاں ضروری ہوگا وہاں مناسب پابندیوں کا اطلاق بھی کرے گا۔
4: انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گرد تنظیموں کے سینئر کمانڈرز کو سزائیں دینے کے ہدف کو پورا کرے، پاکستان کو فیٹف کے نئے ایکشن پلان پر مکمل عمل کرنا ہوگا اور اپنی انویسٹی گیشن کے طریقہ کار کو بہتر بنانا ہوگا۔
5: منی لانڈرنگ میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کرنا ہوگی۔ اور اس کو روکنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے ہوں گے۔ منی لانڈرنگ میں ملوث ملزمان کی جائیدادیں بھی ضبط کرنا شامل ہے۔
6: ایف اے ٹی ایف کی جانب سے ملنے والے پوائنٹس کے مطابق پاکستان کے اندر جو ڈی این ایف بی پی (غیر رجسٹرڈ مالیاتی کاروبار اور پیشے ) ہیں ان کی نگرانی بھی پاکستان کو کرنی ہے۔
دریں اثنا ، ایف اے ٹی ایف کے صدر نے کہا کہ وہ “اس پیشرفت پر مستقل پختہ عزم کے لئے پاکستانی حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں”۔ اگلا اجلاس اکتوبر میں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں : لاہور دھماکے کا مبینہ ماسٹر پیٹر ڈیوڈ پال کون ہے؟