وطنِ عزیز پاکستان سمیت دُنیا بھر میں کورونا وائرس نے تباہی و بربادی پھیلا دی تاہم آج کل کورونا کی دوسری لہر کی بازگشت دُنیا کے کونے کونے میں گونج رہی ہے۔
مہلک کورونا وائرس کی دوسری لہر کے پیشِ نظر پاکستان کے قومی کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) نے آج خصوصی ہدایات جاری کی ہیں۔
آئیے کورونا وائرس کی دوسری لہر پر غور کرتے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ کیا یہ دوسری لہر پہلی لہر کے مقابلے میں زیادہ خطرناک ہوسکتی ہے جس کیلئے این سی او سی نے اجتماعات پر پابندی عائد کرنے کی ہدایت کی۔
وائرس کی موجودہ صورتحال
تازہ ترین صورتحال کے مطابق دُنیا بھر میں کورونا وائرس نے 3 کروڑ 84 لاکھ افراد کو متاثر کیا، 10 لاکھ 91 ہزار جانیں لیں اور 70 ہزار سے زائد افراد کی حالت تشویشناک ہے جو سانس لینے میں تکلیف، کھانسی اور نزلے جیسے مسائل کا سامنا کررہے ہیں۔
سانس لینے میں تکلیف کے باعث موت بڑی اذیت ناک ہوتی ہے۔ کورونا وائرس کو مذاق سمجھنے والوں کو وینٹی لیٹر پر پڑے ہوئے دنیا بھر کے 70 ہزار افراد کی حالت پر ایک بار غور ضرور کرنا چاہئے۔
خود پاکستان بھر میں کورونا وائرس کے کیسز ہر گزرتے روز کے ساتھ بڑھ رہے ہیں۔ پاکستان کے 3 لاکھ 20 ہزار 463 افراد کورونا کا شکار ہیں جبکہ 6 ہزار 600 سے زائد جاں بحق بھی ہوئے جس کے بعد کورونا وائرس کی دوسری لہر آگئی۔
طبی علاج کیلئے اقدامات اور دوسری لہر کا مسئلہ
ساری دُنیا کورونا وائرس کا علاج ڈھونڈ رہی ہے اور دُنیا بھر کے طبی محققین اور سائنسدان اس کی ویکسین بنانے پر سر کھپا رہے ہیں، تاہم بری خبر یہ ہے کہ وائرس کی ویکسین ایجاد نہیں ہوسکی تاہم احتیاطی تدابیر ضرور اختیار کی جاسکتی ہیں۔
ایک محتاط انداز کے مطابق کورونا وائرس دُنیا بھر کے لگ بھگ 190 ممالک میں موجود ہے جہاں مختلف جگہوں پر مکمل، اسمارٹ اور مائیکرو اسمارٹ لاک ڈاؤنز نافذ کیے گئے۔ اِس بیماری پر ابتدائی طور پر کسی حد تک تو قابو پایا گیا تاہم وائرس مکمل طور پر ختم نہ ہوسکا۔
آج کل کورونا وائرس کے کیسز میں دوبارہ تیزی نوٹ کی جارہی ہے جسے کورونا وباء کی دوسری لہر بھی قرار دیا جاتا ہے۔عالمی ادارۂ صحت سمیت دیگر طبی تنظیمیں، معالجین اور حکومتیں عوام کو کورونا وائرس سے بچاؤ کی تدبیر سمجھا رہی ہیں۔
عالمی وباء کے ہاتھوں دُنیا کا سب سے برباد ملک
اعدادوشمار کاجائزہ لیجئے تو سب سے زیادہ کورونا وائرس نے امریکا کو متاثر کیا جہاں 80 لاکھ 90 ہزار افراد کورونا کا شکار ہوئے جبکہ 2 لاکھ 20 ہزار 873 موت کے منہ میں جاچکے ہیں، اِس کے باوجود کورونا کے ہاتھوں دُنیا کا سب سے برباد ملک امریکا نہیں ہے۔
غور کیجئے تو سب سے زیادہ کورونا وائرس کے ہاتھوں بربادی ہمارے ہمسایہ ملک بھارت کا مقدر بنی ہے جہاں 72 لاکھ 41 ہزار 517 افراد کورونا وائرس کا شکار ہوئے اور 1 لاکھ 10 ہزار 645 افراد لقمۂ اجل بنے۔
تقابلی لحاظ سے جائزہ لیا جائے تو گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بھارت میں 63 ہزار 517 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ امریکا میں اسی وقت کے دوران کیسز کی تعداد 51 ہزار 534 رہی جس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ وائرس دُنیا میں سب سے زیادہ کہاں پھیل رہا ہے۔
طبی بنیادوں پر بھارت خود کو دُنیا کی سب سے بڑی جمہوریت قرار دے کر بھی کورونا کے ہاتھوں پسپائی پر مجبور ہے جبکہ امریکا میں وائرس کا پھیلاؤ مقابلتاً کم ہے۔گزشتہ ماہ بھی بھارت میں اوسطاً 90 ہزار متاثرین کی تصدیق روزانہ کی بنیادوں پر ہوئی۔
وباء کی دوسری لہر سے متاثرہ ممالک
کیسز میں تیزی آنے کے بعد دُنیا بھر میں کورونا وائرس کی دوسری لہر سے متاثرہ ممالک میں بھی اضافہ ہوا۔ سب سے زیادہ دوسری لہر کے ہاتھوں جنوبی کوریا، روس، کینیڈا اور آسٹریلیا نامی ممالک متاثر ہوئے۔
اچھی خبر یہ ہے کہ دوسری لہر سے متاثرہ مذکورہ تمام ممالک نے اپنے اپنے شہریوں سے کورونا وائرس کے خلاف لاک ڈاؤن، سماجی فاصلے اور ماسک پہننے سمیت تمام احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کروایا جس کے نتیجے میں کیسز کی تعداد میں کمی آئی ہے۔
لاک ڈاؤن اور کورونا وائرس کی دوسری لہر
ایسے ہی ممالک کی دیکھا دیکھی پاکستان میں بھی اقدامات اٹھائے گئے، سب سے پہلے سندھ حکومت نے پورا صوبہ مکمل طور پر بند کردیا، سڑکیں اور گلیاں ویران ہو گئیں، عوام محدود اوقات میں گھروں سے باہر نکلتے تھے اور اشیائے ضروریہ خریدنے کے بعد واپس آجایا کرتے تھے۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے دیہاڑی دار طبقے، مزدوروں اور غریبوں کے درد کو محسوس کرتے ہوئے اسمارٹ لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا یعنی صرف ان ہی علاقوں میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا جہاں کورونا کیسز رپورٹ ہو رہے تھے۔
بعد ازاں سندھ حکومت نے کورونا کیسز میں کمی کے بعد دوسری لہر آتے ہی مائیکرو اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کیا جو کراچی کے مختلف حصوں میں نافذ ہوا جہاں کورونا وائرس کیسز میں اضافے کی اطلاعات ملی تھیں جس کا خاطر خواہ فائدہ ہوا ہے، تاہم وائرس مکمل طور پر ابھی تک ختم نہیں ہوا۔
این سی او سی کا ہدایت نامہ
نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر نے آج ہی ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے جو کورونا کی دوسری لہر کی روک تھام کیلئے اہم اقدامات کا احاطہ کرتا ہے۔
مذکورہ ہدایت نامے کے مطابق پاکستان کے جن شہروں میں کورونا وائرس کیسز میں اضافہ ہو وہاں عوامی اجتماعات منعقد نہیں ہوسکیں گے، اگر ہوئے تو ایس او پیز کی پابندی کرنی پڑے گی۔
ایس او پیز سے مراد کورونا کی روک تھام کیلئے رہنما ہدایات ہیں جن میں سماجی فاصلہ اور ماسک پہننا شامل ہے۔ کسی بھی تقریب کو 3 گھنٹے تک ختم کرنا ہوگا جبکہ 500 سے زائد افراد 1 جگہ جمع نہیں ہوسکیں گے۔
ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے ماسک پہنیں، سماجی فاصلے کا اہتمام کریں اور اپنے اہلِ خانہ کو بھی یہی ہدایت کریں۔
موسم بدل رہا ہے، ایسے میں کورونا کے ساتھ ساتھ دیگر بیماریوں کے بھی پھیلاؤ کا خدشہ ہے، اس لیے احتیاطی تدابیر پر عمل ہی ہمیں کورونا سمیت دیگر بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔