پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمران خان نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو وہ “سول نافرمانی” تحریک کا آغاز کریں گے،ان کی جماعت کی “کرو یا مرو” احتجاجی حکمت عملی کی ناکامی کے بعد یہ ایک انتہائی اہم اقدام ہو سکتا ہے ۔
چند روز قبل سابق وزیر اعظم نے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو سخت پیغام دیا تھا۔سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق سول نافرمانی کی دھمکی عمران خان کا آخری “ٹرمپ کارڈ” ہے۔
عمران خان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” (پہلے ٹویٹر) پر اعلان کیا کہ انہوں نے ایک پانچ رکنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اس کمیٹی میں عمر ایوب خان، علی امین گنڈا پور، صاحبزادہ حامد رضا، سلمان اکرم راجہ اور اسد قیصر شامل ہیں۔
انقلابی شلواریں چھوڑ کر بھاگ گئے اور، سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی احتجاج پر کڑی تنقید
کمیٹی کے دو اہم مطالبات پر بات چیت کا مقصد ہے:
1۔سیاسی قیدیوں کی رہائی
2۔9 مئی 2023 کے واقعات اور 26 نومبر کے احتجاج پر حکومتی کریک ڈاؤن کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کا قیام
عمران خان نے واضح کیا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو 14 دسمبر سے سول نافرمانی کی تحریک شروع ہوگی اور اس کے نتائج کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔
کھاریاں کے کھسرے اپنا گرو چھڑوا کر لے گئے تھے لیکن، پی ٹی آئی کے ناکام احتجاج پر میمز وائرل
اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج کا اختتام ایک بڑے کریک ڈاؤن کے بعد جلد بازی میں ہوا۔ پارٹی کے مطابق احتجاج کے دوران 12 کارکن ہلاک اور 1000 سے زائد گرفتار ہوئے جبکہ حکومت نے براہ راست گولی چلانے کی تردید کی اور کہا کہ جھڑپوں میں چار سیکورٹی اہلکار، جن میں تین رینجرز اور ایک پولیس اہلکار شامل تھے، شہید ہوئے۔