واقعے کے بعد ہندو دوستوں نے کیا کیا؟ مسکان کا بیان سامنے آگیا

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!
واقعے کے بعد ہندو دوستوں نے کیا کیا؟ مسکان کا بیان سامنے آگیا
واقعے کے بعد ہندو دوستوں نے کیا کیا؟ مسکان کا بیان سامنے آگیا

کرناٹک: بھارتی ریاست کرناٹک گزشتہ روز پیش آنے والے واقعے کے بعد مسکان نے اس بات کا انکشاف کیا کہ ان کے ہندو دوستوں نے ان کی مدد کی۔

بھارتی یاست کرناٹک کے ایک کالج میں گزشتہ روز افسوسناک واقعہ پیش آیا، جب انتہاء پسند ہندوؤں کے جتھے نے ایک مسلمان باحجاب لڑکی مسکان کو کالج میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی، مگر مسکان نے انتہاء پسندوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اللہ اکبر کی صدا بلند کردی۔

مسکان نے بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’میں تنہا ان کا سامنا کرنے کے لیے پریشان نہیں تھی اور اگر مستقبل میں بھی ایسا واقعہ پیش آیا تو میں اپنے حجاب پہننے کے حق کے لیے آواز اٹھاتی رہوں گی۔

مسلمانوں کا فخر مسکان کا کہنا تھا کہ میں جب میں کالج میں داخل ہوئی تو وہ مجھے صرف اس لیے اجازت نہیں دے رہے تھے کہ میں نے برقع پہنا ہوا تھا، اس گروپ کے تقریباً 10 فیصد افراد کا تعلق کالج سے تھا، باقی باہر کے افراد تھے۔

مسکان کا کہنا تھا کہ ’میں کلاس میں صرف حجاب پہنتی تھی جب کہ برقع اتار دیتی تھی کیونکہ حجاب ہمارے دین کا ایک حصہ ہے،انہوں نے کہا کہ ہمارے کالج کے پرنسپل نے کبھی کچھ نہیں کہا اور نہ ہی پرنسپل نے ہمیں برقع نہ پہننے کا مشورہ دیا۔

طالبہ کا کہنا تھا کہ ’میرے ہندو دوستوں نے میرا ساتھ دیا، میں خود کو محفوظ محسوس کر رہی ہوں، ہر کوئی ہمیں کہہ رہا ہے کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔‘

مزید پڑھیں: بھارت میں انتہاپسندو ہندوؤں کو اللہ اکبرسے جواب دینے والی بہادر مسلمان لڑکی کون تھی؟

یاد رہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک اور مدھیا پردیش میں باحجاب طالبات کے اسکولوں میں داخلے پر عائد پابندی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ جبکہ سلسلہ کلکتہ تک پہنچ گیا ہے۔

Related Posts