پاکستان جیسے ملک میں جہاں عام انسان مسائل کا شکار ہیں وہیں اللہ تعالیٰ کی تخلیق کی گئی تیسری مخلوق خواجہ سرا کا حال اس سے بھی زیادہ بد تر ہے۔ ان کی رسائی بنیادی ضروریات زندگی تک نہ ہونے کے برابر ہے، ایسے میں اسی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے کچھ لوگ ہیں جو اپنی کمیونٹی کے لوگوں کی فلاح وبہبود کیلئے کام کررہے ہیں۔
آج ایم ایم نیوز نے انڈس ہوم ویلفیئر ایسوسی ایشن کی چیئرمین اور معروف خواجہ سرا سماجی کارکن صبا گل کے ساتھ خصوصی نشست کا اہتمام کیا، جس کا احوال پیش خدمت ہے:
ایم ایم نیوز: آپ کو خواجہ سراؤں کیلئے فلاحی کام کرنے کا خیال کیسے آیا؟
صبا گل: میں ہمیشہ سے دیکھتی تھی کہ ہماری کمیونٹی کے لوگ پیسے کمانے کیلئے یا تو رقص کرتے ہیں یا پھر گداگری کرتے ہیں لیکن کوئی عزت دار پیشے میں خواجہ سرا نظر نہیں آتے جبکہ ان کا بھی دیگر پیشوں کام کرنے کا اتنا ہی حق ہے جتنا کے عام لوگوں کا اور مجھے ایسا لگتا ہے کہ اگر انھیں موقع ملے تو یہ ڈاکٹر، انجینئر اور پائلٹ سب کچھ بن سکتے ہیں۔
ایم ایم نیوز: خواجہ سرا کمیونٹی کی تعلیم کیلئے آپ کیا کررہی ہیں؟
صبا گل: میرا مقصد یہی ہے کہ خواجہ سرا تعلیم حاصل کریں اور عزت سے روزی روٹی حاصل کریں جس کیلئے میں نے اسکول اور مدرسے قائم کیے ہیں جہاں پر انھیں تعلیم دی جائے گی جس کیلئے بہت سے لوگ میری مدد بھی کررہے ہیں۔
ایم ایم نیوز: آپ کے خیال میں خواجہ سراؤں کو جسم فروشی اور بھیک مانگنے پر کیا عام لوگ مجبور کرتے ہیں یا آپ کی کمیونٹی کے لوگ بھی ایسا کرتے ہیں؟
صبا گل: میرے خیال میں عام لوگوں کا زیادہ قصور ہے کیونکہ وہ سڑک پر کھڑے ہوئے خواجہ سرا کو بھیک دیتے ہیں لیکن اسے یہ نہیں کہتے کہ میں تمہیں یہ کام دوں گا تم عزت سے روٹی کماؤ، دوسرا کچھ ہماری کمیونٹی کے لوگوں کا بھی قصور ہے انھیں چاہئیے کہ وہ ایسے کام نہ کریں عزت سے روزی روٹی کمائیں۔
ایم ایم نیوز: ملک میں اس وقت مہنگائی بہت زیادہ بڑھ رہی ہے جس سے مڈل کلاس طبقہ بہت زیادہ متاثر ہوا ہے، کیا آپ کی کمیونٹی بھی اس مہنگائی سے متاثر ہوئی ہے اور اگر ہوئی ہے تو آپ اس کے سدباب کیلئے کیا کررہی ہیں؟
صبا گل: ہمارا طبقہ بہت زیادہ متاثر ہوا ہے اس مہنگائی سے کیونکہ پہلے ہی ہمارے پاس کوئی خاص ذریعہ معاش نہیں ہے اور اب اس مہنگائی کے بعد لوگوں نے خواجہ سراؤں کو بھیک دینی بھی بند کردی ہے۔
ایم ایم نیوز: ہم نے اکثر دیکھا ہے جو لوگ فلاحی کام کرتے ہیں وہ کچھ عرصے کے بعد سیاست میں بھی آجاتے ہیں، کیا آپ کا بھی ایسا کوئی ارادہ ہے؟
صبا گل: نہیں! میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے کیونکہ ایک تو میری عمر بہت زیادہ ہوگئی ہے دوسرا اگر میں سیاست میں آگئی تو مجھے لگتا ہے کہ میں جو ابھی لوگوں کی فلاح و بہبود کیلئے کام کررہی ہوں وہ شاید میں نہیں کام کرپاؤنگی۔
ایم ایم نیوز: کیا آپ کا اس کام کے دوران کبھی ایسا لوگوں سے واسطہ پڑا ہے جنہوں نے آپ کو یہ کام کرنے سے روکا ہو یا کوئی دھمکی دی ہو؟
صبا گل: بالکل پڑا ہے اور روز پڑتا ہے لیکن میں کسی سے نہیں ڈرتی میرا اللہ پر بہت پختہ ایمان ہے اگر یہ لوگ مجھے جان سے بھی ماردیں تو میں اس کام سے پیچھے نہیں ہٹوں گی۔
ایم ایم نیوز: اکثر ہم رات کو دیکھتے ہیں کہ تاریکی والی جگاؤں پر خواجہ سرا غیر اخلاقی حرکتیں کررہے ہوتے ہیں ، جس کی وجہ سے انھیں ایڈز جیسی بیماری بھی ہوجاتی ہے، آپ اس بارے میں کیا کہیں گی؟
صبا گل: میں اِن لوگوں کو اپنی کمیونٹی کا حصہ نہیں سمجھتی جو کہ ایسے غلط کام کرتے ہیں اور میرے خیال میں اس میں قصور معاشرے کے دیگر کا لوگوں کا بھی ہے کہ وہ کیوں خواجہ سراؤں کے ساتھ ایسی غیر اخلاقی حرکتیں کرتے ہیں اسی لئے والدین کو چاہئیے کہ وہ اپنی بچوں کی اچھی تربیت کریں تاکہ وہ ایسی جگاؤں پر نہ جائیں جہاں پر خواجہ سرا ایسی حرکتیں کرتے ہیں۔