غزہ کی پٹی میں انسانی بنیادوں پر عارضی جنگ بندی کی تیسری توسیع کے بارے میں بات چیت جاری ہے، جس میں اسرائیل اور حماس کے درمیان مزید قیدیوں کے تبادلے کو شامل کیا جائے گا، تاکہ مستقل جنگ بندی ہو سکے۔
قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی سے طے پائی عارضی جنگ بندی کے پانچویں دن اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں (خواتین اور بچوں) کو اپنی جیلوں سے رہا کر دیا جس کے بدلے میں حماس نے 10 اسرائیلی قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا۔
غزہ میں جنگ بندی کا آخری روز، اسرائیل اپنا کوئی مقصد حاصل نہیں کرسکا۔حماس
تمام قیدیوں کی رہائی
العربیہ کے مطابق حماس کے مرکزی رہ نما اسامہ حمدان نے بتایا ہے کہ اضافی دنوں کے لیے جنگ بندی میں توسیع کا امکان ہے اور مذاکراتی عمل دو سمتوں میں آگے بڑھ رہا ہے: پہلا انسانی ہمدردی ہے جس میں ممکنہ حد تک بڑی تعداد میں قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔ دوسرا پہلو سیاسی ہے جس میں اس بات پر غور ہو رہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو کیسے ختم کیا جائے اور غزہ کی پٹی کا محاصرہ کیسے ختم کیا جائے۔ اس کے علاوہ ہم ایک ایسا معاہدہ کرنا چاہتے ہیں جس میں اسرائیلی جیلوں میں قید تمام فلسطینیوں کی رہائی شامل ہو۔
تاہم دوسری طرف انہوں نے واضح کیا کہ ابھی تک ان دونوں مذاکراتی راستوں میں سے کسی میں بھی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوئی۔
یرغمال فوجیوں کا مستقبل کیا ہوگا؟
اسرائیلی فوجیوں کی رہائی کے بارے میں بات کرتے ہوئے حمدان کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام کے مسلسل مصائب اور اسرائیلی جارحیت کے تناظرمیں یرغمالی فوجیوں کے بارے میں مذاکرات کرنا مشکل ہے۔
لیکن انہوں نے کہا کہ ایک شرط ایسی ہے جس سے اس مسئلے پر بات چیت کا راستہ کھل سکتا ہے اور وہ شرط جنگ روکنا ہے، کیونکہ اس کے بعد فوجیوں کو رہا کرنے کے بارے میں بات کرنے کا موقع مناسب اور موزوں ہوگا۔
اسرائیل نے بارہا کہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی پر اپنی جنگ اس وقت تک نہیں روکے گا جب تک حماس کو کچل نہیں دیا جاتا۔ اسرائیل کا کہنا ہےکہ جنگ سے پہلے والی پوزیشن پر نہ تو غزہ واپس جائے گا اور نہ ہی حماس کی حکومت دوبارہ قائم ہوگی۔
مشکل شرائط
اسامہ حمدان نے کہا کہ قیدی اسرائیلی فوجیوں کے تبادلے کے معاہدے کی شرائط و ضوابط موجودہ مذاکرات اور جنگ بندی کی شرائط و ضوابط سے بالکل مختلف ہوں گے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ حماس کے پاس متعدد اسرائیلی فوجی موجود ہیں، لیکن یقیناً وہ ان کے بارے میں مزید کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ یہ مذاکرات کا حصہ ہے۔