اسلام آباد: اسمارٹ لاک ڈاؤن کی طرف جانا ہوگا، جتنی احتیاط کی جائے کم ہے،حکومت غریبوں کی مدد کررہی ہے، پوری قوم کو تعاون کرناہوگا، یہ بات وزیر اعظم عمران خان نے احساس ٹیلی تھون کی خصوصی نشریات سے خطاب اور مختلف صحافیوں کے جوابات دیتے ہوئے کہی۔
وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت نے سب سے بڑا پیکج دیا،انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں کی جمع پونجی خرچ ہورہی ہے،دنیاکی تاریخ میں صورتحال ایسی کبھی نہیں رہی جیسے آج ہے،عوام کوکہوں گاکہ جتنی بھی احتیاط کی جائے وہ کم ہے۔
جوآگے وقت آرہاہے پوری قوم کومشقت کرنی پڑیگی،کوئی بھی حکومت اکیلے کچھ نہیں کر سکتی،حکومت لوگوں کو ریلیف دینے کی پوری کوشش کررہی ہے،لاک ڈاؤن کے اثرات ابھی آئیں گے، جتنابھی ممکن ہوسکے سماجی فاصلے رکھیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پوری قوم کو مل کر اس چیلنج کا مقابلہ کرنا ہوگا، پوری قوم کو احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا چاہیے،حکومت تنہا اس چیلنج کا مقابلہ نہیں کر سکتی،احساس پروگرام کے ذریعے شفاف انداز سے لوگوں کو پیسے مل رہے ہیں،اصل میں امیر انسان کے بینک بیلنس سے نہیں بلکہ انسان کے اندرسے ہوتی ہے۔
آنے والے وقت میں پوری قوم کو متحد ہونا ہوگا، ہم جو12ہزارروپے دے رہے ہیں اس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں،زیادہ رقم سندھ میں تقسیم کی گئی جہاں ہماری حکومت بھی نہیں ہے،ہمیں اب اسمارٹ لاک ڈاؤن کی طرف جاناپڑیگا،ہمیں اب لوگوں کیلیے دکانیں کھولنی پڑیں گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اسمارٹ لاک ڈاؤن کامطلب ہے کہ جہاں کوروناپھیلاتووہاں کنٹرول کرینگے،خوف ہے کہ چھوٹاکاروبارکہیں مکمل طورپرختم نہ ہوجائے،سب ممالک سمجھ رہے ہیں کہ مکمل لاک ڈاؤن نہیں کیاجا سکتا،ہمارے پاس اسمال اینڈمیڈیم انڈسٹری رجسٹرڈہی نہیں ہے،لاک ڈاؤن کی وجہ سے مزدور طبقہ مشکل میں ہے۔
اللہ تعالیٰ کی راہ میں دینے والا کبھی خسارے میں نہیں رہتا، اگرآپ پورالاک ڈاؤن کردیں گے توکیسے دہاڑی دارکوسنبھالیں گے،ابھی ہمیں کچی بستیوں کے رہنے والوں کوریلیف دیناہے، ڈیم فنڈوہیں کاوہیں ہے وہ ادھرہی جائیگا،احساس پروگرام کی پوری تیاری کی گئی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ یہ کہا نہیں جا سکتا کہ لاک ڈاؤن سے کورونا ختم ہوجائے گا، 12 ہزار روپے تصدیق کے بعد دیے جاتے ہیں،کچی آبادی میں لوگ جس طرح رہتے ہیں وہاں کتنی دیرتک لاک ڈاؤن کیاجائیگا،کچی آبادیوں میں سماجی فاصلے رکھنا مشکل ہے،لاک ڈاؤن سے متعلق مجھ پرشدیدتنقیدکی گئی۔
غریب لوگ سرکاری اسپتال اورطاقتوراچھے اسپتالوں میں علاج کراتے ہیں۔پہلے دن سے کہہ رہا تھا کہ ہمیں متوازن لاک ڈاؤن کرنا ہے، آپ عدالتوں اورجیلوں میں چلے جائیں وہاں سارے غریب لوگ ہیں،بھارت میں 10 کروڑ ڈیلی ویجرز کے حالات برے ہیں۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کورونا امیر اور غریب میں فرق نہیں کرتا، آپ پورالاک ڈاؤن بھی کر لیں توپھر بھی کورونانہیں رکے گا،ہمیں کوروناوائرس کیساتھ رہناپڑیگا،رمضان میں گھرمیں عبادت کرنی چاہیے لوگوں کوباہرنہیں نکلناچاہیے،ہمارے علمانے ہم کوگارنٹیزدی ہیں اب ان کی ذمہ داری ہے۔
اگراسمارٹ لاک ڈاؤن میں بھی لوگوں نے ذمے داری کامظاہرہ نہ کیاتوہم کارروائی کرینگے،اگرخلاف ورزی ہوئی توہم مساجد بندبھی کردیں گے،جیسے جیسے چیزیں کھلتی جائیں گی کوروناوبابڑھتی جائیگی، صنعتیں کھولنے میں کچھ وقت لگے گا۔ میری کوشش ہے کہ شرح سوداورکم ہوجائے۔