کراچی: صوبائی وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ کورونا وائرس کی وبا کب تک رہے گی۔ اس لیے ہمیں کاروباری معاملات کو چلانے کے لیے مؤثر طریقے سے ایس او پیز بنانی پڑیں گی تاکہ کاروباری سرگرمیاں بحال ہو سکیں اور عوام کو بھی سہولتیں مل سکیں۔
سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے ہمیں اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ معاملہ ایک طویل عرصے بھی چل سکتا ہے اور انہی حالات میں ہمیں کام بھی کرنا ہوگا۔ اس لیے احتیاط بھی کرنی ہوگی اور اس کے ساتھ آ ہستہ آ ہستہ کاروباری سرگرمیوں کو بھی بحال کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ نے مختلف کمیٹیز بنا دی ہیں جو ایس اوپیز تیار کر رہی ہیں۔
پوری دنیا میں رہن سہن کے طریقے بدل رہے ہیں اور ہمیں بھی اسی طرف ہی جانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ وہ پہلا صوبہ ہے جس نے اس وبا سے بچا کے لیے پہلے دن سے ہی درست سمت میں اقدامات کیے اور بعد ازاں پورے ملک میں انہی طریقوں پر عمل کیا گیا۔
سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ اگر ابتدا سے ہی پورے ملک میں مثبت اقدامات اٹھا لیے جاتے تو یہ وبا اس طرح تیزی سے نہ پھیلتی۔ ہمارے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پہلے دن سے ہی ہمیں وزیر اعظم پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ہدایت دی تھی لیکن ملک میں کوئی بھی اونرشپ لینے کو تیار نہیں ہمارے اچھے کاموں پر بھی تنقید کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ اجلاس بھی ایس او پیز طے کر کے اس کے مطابق بلایا جائے گا۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پورے صوبے میں یکساں طور پر لاک ڈان نافذ ہے اور اس میں امیر غریب کی کوئی تفریق نہیں ہے کیونکہ اس وائرس سے ہر ہر طبقہ متاثر ہو رہا ہے۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ صوبہ سندھ میں پہلا کیس 26 فروری کو سامنے آ یا تھا اس کے بعد سے سندھ حکومت نے عالمی معیار کے مطابق اقدامات اٹھائے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمیں وفاقی حکومت کی جانب سے سوائے تنقید کے کچھ نہیں ملا۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اگر شروع ہی میں 15 دن کا موثرلاک ڈان ہوجاتا تو آ ج ہم ان مشکلات کا سامنا نہ کرتے۔اب تو یہ ایک لمبی اننگ کھیلنی پڑے گی اور اسی طرح کاروبار بھی کرنا پڑے گا۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ پورے ملک کے طبی ماہرین مستقل یہ کہ رہے ہیں کہ عالمی معیار کے مطابق لاک ڈان جاری رکھا جائے ورنہ صورتحال قابو سے باہر ہو سکتی ہے اور ہمارا صحت کا نظام اور افرادی قوت اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا اس لیے احتیاط ہی اس کا واحدحل ہے۔