کورونا وائرس کے باعث عالمی جی ڈی پی میں 12کھرب ڈالر کی کمی متوقع ہے، میاں زاہد حسین

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سینیٹ الیکشن سے نظام کمزور،سیاسی کشیدگی میں اضافہ ہو اہے،میاں زاہدحسین
سینیٹ الیکشن سے نظام کمزور،سیاسی کشیدگی میں اضافہ ہو اہے،میاں زاہدحسین

کراچی: ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے 2020-21 میں عالمی جی ڈی پی میں12 کھرب ڈالر کی کمی متوقع ہے۔

امیر ممالک اس جھٹکے کو برداشت کر لینگے مگر غریب ممالک اسے برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔

وائرس کی وجہ سے غریب ممالک کی آمدنی بری طرح متاثر ہوئی ہے جسکی وجہ سے انکی معیشت دباؤ میں آگئی ہے جبکہ اس صورتحال میں امیر ممالک کا رویہ منفی ہے۔

امیر ممالک نے غریب ممالک کے قرضے معاف کرنے کے بجائے انکے معیار میں معمولی اضافہ کیا ہے تاہم امیر ممالک کا نجی شعبہ جس نے غریب ممالک کو قرضے دے رکھے ہیں مسلسل بے حسی کا مظاہرہ کر رہا ہے جس سے غربت و تنازعات میں مزید اضافہ اور عالمی مالیاتی نظام بری طرح متاثر ہو سکتا ہے۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امیر ممالک نے اب تک غریب ممالک کے قرضوں میں سے31 ارب ڈالر کی ادائیگیاں موخر کی ہیں تاہم غریب ممالک نے زیادہ تر قرضے امیر ممالک کے نجی شعبے سے حاصل کئے ہیں جو بر وقت وصولی کے فیصلے پر قائم ہیں جس سے انکی منفی سوچ کا پتہ چلتا ہے۔

مزید پڑھیں:بینکوں کا عالمی دن، معاشی ضرورت اور پاکستان میں اسلامی بینکاری کا رجحان

دوسری طرف غریب ممالک بھی امیر ممالک کے سرمایہ کاروں سے قرضے معاف کرنے یا واپسی کی معیاد میں اضافے کا مطالبہ کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ ایسا کرنے سے عالمی سطح پر انکی درجہ بندی میں فوری کمی آئے گی جس سے انکے لئے مزید مسائل جنم لینگے۔

انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس اس وقت175 ارب ڈالر مالیت کا 2814 میٹرک ٹن سونا موجود ہے جس پر اسے گزشتہ دو سال میں 38 ارب ڈالر کا فائدہ ہوا ہے۔اس سونے کا دس فیصد بیچنے سے 73 غریب ممالک پر قرضوں کا بوجھ کم کیا جا سکتا ہے۔

Related Posts