خواتین کے خلاف تشدد

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سابق پاکستانی سفارت کار کی 27 سالہ بیٹی نور مقدم کے حالیہ بہیمانہ قتل، جس میں ایک امیر کاروباری خاندان کا فرد ملوث ہے، اس واقعے کے بعد خواتین کی حفاظت اور سلامتی کے حوالے سے کئی سوالات کھڑے ہوگئے ہیں، پاکستان کو خواتین کے لیے خطرناک ملک قرار دیا جائے تو اس میں کوئی مبالغہ نہ ہوگا۔

اگرچہ پاکستان میں خواتین کے خلاف ہوئے زیادہ تر جرائم کی رپورٹ نہیں کی جاتی، لیکن چند مقامی/بین الاقوامی این جی اوز اور میڈیا ہاؤسز وقتاً فوقتاً اس تناظر میں کچھ بڑھتے ہوئے اعداد و شمار سامنے لاتے ہیں۔مثال کے طور پر، چند سال پہلے، لندن میں قائم ”تھامسن رائٹرز فاؤنڈیشن” نے پاکستان کو خواتین کے لیے دنیا کا چھٹا خطرناک ملک قرار دیا تھا۔ نامور برطانوی اخبار ”دی گارڈین” نے بھی اس سروے رپورٹ کو اپنے 9 مئی 2019 کے ایڈیشن میں نقل کیا تھا۔

پاکستان میں خواتین کے خلاف گھریلو تشدد بشمول قتل اور غیرت کے نام پر قتل عام ہیں۔ تاہم، تشویش یہ ہے کہ پاکستان میں صنف پر مبنی تشدد کب ختم ہوگا اور یہ سب کیوں بڑھ رہا ہے؟یہاں یہ بات تو واضح ہے کہ گھریلو تشدد کے بل ان عوامل کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ وہ تعلیم، ذہنی صحت، یابنیادی مسائل کو حل نہیں کر سکتے، حالانکہ ان کا مقصد جرائم کے نتیجے میں پیدا ہونے والی، زیادہ واضح، کارروائیوں کو روکنا ہے۔

دوسری جانب پاکستان میں خواتین پر اپنے آپ کو خود خطرناک حالات میں ڈالنے کا الزام لگایا جاتا ہے۔ یا ازدواجی عصمت دری کے معاملے میں، تابع نہ ہونا۔ جبکہ دیکھا جائے تو عدلیہ میں خواتین ججز کی تعداد بھی بہت کم ہے اور شاید ہی کوئی خاتون سرکاری وکیل ہو۔

اوپن کورٹ میں مقدمات چلائے جاتے ہیں، متاثرین کا مذاق اُڑایا جاتا ہے، نابالغوں کو خصوصی دیکھ بھال نہیں دی جاتی، نہ ہی شناخت کے عمل کے دوران ان کی حفاظت ممکن بنائی جاتی ہے، معمول کے معاملے کے طور پر ان کیمرہ ٹرائلز دیئے جاتے ہیں۔ ضمانتیں اتفاقی طور پر دی جاتی ہیں جب شواہد کا محور طبی نتائج پر مبنی ہوتا ہے۔ مجرم، ایک بار رہا ہونے کے بعد، متاثرین اور ان کے خاندانوں کو اذیت دینے کے طریقے ڈھونڈتے ہیں، جن کے خلاف ریاست کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کرتی۔

نور مقتدم کی موت، بہت سی عورتوں کی اموات جو بد کردار مردوں کے ہاتھوں زندگیاں گنواں چکی ہیں، اب ہم پر بوجھ ہے۔ اس طرح کے واقعات کی وجہ یہ کہ ہم نے جرائم کے مرتکب مردوں کو سزا نہیں دی ہے، ہم نور مقدم کے معاملے پر غمگین ہیں مگر ہم اس حقیقت کو تسلیم کرنے کی ہمت نہیں کرتے کہ ہم خواتین کے حقوق کو نہ تسلیم کرنے والی قوم ہیں۔

خواتین کے لئے آسان طریقے سے انصاف کے حصول کے لئے قوانین بنانے کی ضرورت ہے، اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ حکومت کو جنسی جرائم پر قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے،جس پر ابھی تک کوئی ٹھوس اقدامات نہیں گئے ہیں، یہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ خواتین کو قانونی طور پر تحفظ فراہم کیا جاسکے۔

Related Posts