اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مصر کی ثالثی کے باعث 11 روز سے جاری جنگ بند ہوگئی ہے، 11 روزہ خونریزی میں 2سوسے زائد قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور اس کشیدگی کے دوران اقوام عالم کا مایوس کن کردار ایک بار پھر انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بنا، پاکستان اور ترکی نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا معاملہ پوری شدت سے اٹھایا اور او آئی سی کے علاوہ سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور نتیجتاً اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس منعقد تو ہوا لیکن وہ صرف نشستاً، گفتاً ، برخاستاً کے مصداق محض مذمت تک محدود رہا جبکہ دوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس امریکا کی جانب سے ویٹو پاور کے استعمال کی وجہ سے غیر موثر رہا اوریورپ میں عوام میں اشتعال اور شدید احتجاج کے باعث یورپی یونین کو اپنا ہنگامی اجلاس بلانا پڑگیا۔
اقوام متحدہ کا منشور اور مقاصد
1945 میں اقوام متحدہ کے چارٹر پر دستخطوں کی تقریب ، سان فرانسسکو، امریکااس کے چارٹر کی تمہید میں لکھا ہے کہ
*ہم اقوام متحدہ کے لوگوں نے ارادہ کیا ہے کہ آنے والی نسلوں کو جنگ کی لعنت سے بچائیں گے۔
*انسانوں کے بنیادی حقوق پر دوبارہ ایمان لائیں گے اور انسانی اقدار کی عزت اور قدرومنزلت کریں گے۔
*مرد اور عورت کے حقوق برابر ہوں گے۔ اور چھوٹی بڑی قوموں کے حقوق برابر ہوں گے۔
*ایسے حالات پیدا کریں گے کہ عہد ناموں اور بین الاقوامی آئین کی عائد کردہ ذمہ داریوں کو نبھایا جائے۔ آزادی کی ایک وسیع فضا میں اجتماعی ترقی کی رفتار بڑھے اور زندگی کا معیار بلند ہو۔
*یہ مقاصد حاصل کرنے کے لیے رواداری اختیار کریں۔
*ہمسایوں سے پر امن زندگی بسر کریں۔
*بین الاقوامی امن اور تحفظ کی خاطر اپنی طاقت متحد کریں۔ نیز اصولوں اور روایتوں کو قبول کر سکیں اس بات کا یقین دلائیں کی مشترکہ مفاد کے سوا کبھی طاقت کا استعمال نہ کیا جائے۔
*تمام اقوام عالم اقتصادی اور اجتماعی ترقی کی خاطر بین الاقوامی ذرائع اختیار کریں۔
سلامتی کونسل
اقوام متحدہ سلامتی کونسل اقوام متحدہ کے زیر انتظام چلنے والا دوسرا بڑا ادارہ ہے جو دنیا میں امن سلامتی کا ذمہ دار ہے۔ اس کے رکن ممالک کی تعداد 15 ہوتی ہے جن میں سے 5 مستقل اراکین ہیں۔ ان مستقل اراکین کو حق تنسیخ حاصل ہے جس کی رو سے سلامتی کونسل میں زیر غور کسی بھی مسئلے کے حل کے لیے سادہ اکثریت ہونے کے علاوہ ضروری ہے کہ پانچوں مستقل اراکین اس پر متفق ہوں ورنہ اس پر رائے شماری نہیں ہوسکتی۔ اس کے اختیارات، اقوام متحدہ کے چارٹر میں بیان کردہ ہیں اور انہیں سلامتی کونسل کی قراردادوں کے ذریعے استعمال کیا جاتا ہے۔ اختیارات کا استعمال قیام امن کی کارروائیوں کے لیے، بین الاقوامی پابندیوں کے قیام اور فوجی کارروائی کی اجازت لینے کے لیے کیا جاتا ہے۔
مستقل وغیراراکین
*چین،فرانس ،روس،برطانیہ اورامریکاسلامتی کونسل کے مستقل ارکان ہیں جبکہ غیر مستقل ارکان میں براعظم افریقہ سے 3 ممبر، براعظم لاطینی امریکا سے 2 ممبر، مغربی یورپ سے 2 ممبر، مشرقی یورپ سے 1 ممبر، ایشیا سے 2 ممبر لیے جاتے ہیں اورجاپان، جرمنی اور برازیل اس ادارے کی مستقل رکنیت کے امیدوار ہیں۔
سلامتی کونسل کے فرائض اور اختیارات
*اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق دنیا بھر میں امن اور سلامتی قائم رکھنا
*کسی ایسے جھگڑے یا موضوع کی تفشیش کرنا جو بین الاقوامی نزاع پیدا کر سکتا ہو
*بین الاقوامی تنازعوں کو سلجھانے کے بارے میں منصوبے تیار کرنا۔
*سلامتی کونسل اقوام متحدہ کے تمام اراکین کی طرف سے کارروائی کرتی ہے۔ یہ سب اراکان سلامتی کونسل کے فیصلوں کی تعمیل میں ہامی بھرتے ہیں اور اس کی درخواست پر بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے مسلح فوجیں یا دیگر مناسب اقدام کرتے ہیں۔
*سلامتی کونسل کی کارروائی ہمیشہ جاری رہتی ہے۔ اس لیے رکن ملک کا ایک ایک نمائندہ ہر وقت اقوام متحدہ کے ہیڈ کواٹرز میں موجود رہتا ہے۔ سلامتی کونسل جہاں چاہے اپنا اجلاس فورا منعقد کر سکتی ہے۔
*فوجی عملے کی کمیٹی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین کے چیف آپ سٹاف یا ان کے نمائندوں پر مشتمل ہوتی ہے۔
ویٹو پاور
ویٹوپاور اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک کے پاس موجود ایک خصوصی اختیار ہے جس کے ذریعے ان پانچ ممالک میں سے کوئی بھی یہ اختیار استعمال کرکے اقوام متحدہ کا کوئی بھی بل ، قانون یا کسی بھی قسم کی قرارداد رد کرسکتا ہے۔ ان ارکان میں عوامی جمہوریہ چین، فرانس، مملکت متحدہ، روس اور ریاستہائے متحدہ امریکہ ہیں۔ ویٹو پاور کسی بھی قسم کی قانون سے ان ممالک کو استثنیٰ دیتا ہے۔
اسی وجہ سے اس اختیار کے حامی اور ناقدین دونوں اس کے فائدے اور نقصانات بیان کرتے رہتے ہیں۔ ناقدین کا خیال ہے کہ اس اختیار کی وجہ سے یہ پانچ ارکان کسی بھی قسم کے بل خواہ وہ انسانی حقوق کا ہو یا مالی و انتظامی ہو اسے آسانی سے رد کردیتے ہیں۔ ہر رکن اس اختیار کا استعمال بیسیوں مرتبہ کرچکا ہے جہاں ان ارکان ممالک کے مفادات اور موقف کیخلاف کوئی قانون بنتا ہے وہاں اس خصوصی اختیار کا استعمال کرکے اسے مسترد کیا جاتا ہے جبکہ دوسری طرف اس کے حامی اسے ایک بہترین اختیار قرار دیتے ہوئے اسے ایک ڈھال مانتے ہیں۔
طاقت کا ناجائز استعمال
طاقتور ممالک کے حق تنسیخ نے سلامتی کونسل کے وقار کو بری طرح مجروح کر دیا ہے اور یہ بڑی طاقتوں کا آلہ کار بن گیا ہے، روس نے 123 مرتبہ امریکا نے 82 مرتبہ، برطانیہ نے 32 مرتبہ، فرانس نے 18 مرتبہ اور چین نے قدرے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف 6 مرتبہ اس حق کو استعمال کیا ہے۔ روس اور امریکا نے اس حق کو نہایت ہی غیر ذمہ داری سے بار بار استعمال کیا ہے۔ ان کی اسی غیر ذمہ داری کا نتیجہ ہے کہ مسئلہ کشمیر، مسئلہ فلسطین آج تک حل طلب ہیں۔