سپی پیک کے معاملے پرامریکا اورچین میں پھر کشیدگی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

امریکا اور چین کے درمیان جاری تجارتی جنگ اور سیاسی کشیدگی مزید شدت اختیار کرتی جارہی ہے ، امریکا اور چین کی جانب سے سی پیک کے حوالے سے جاری ہونیوالے بیانات نے دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدگی کو مزید ہوا دی ہے۔

امریکا کا کہنا ہے کہ سی پیک منصوبہ پاکستان کو مزید معاشی مشکلات سے دوچار کریگا ۔ جنوبی ایشیا میں اعلیٰ امریکی سفارت کار ایلس ویلز کا کہنا ہے پاکستان کے پاس سی پیک منصوبے کیلئے گرانٹ موجود نہیں ہے ، غیر مراعاتی قرضوں سے پاکستان پر قرضوں کا بوجھ بڑھے گا جبکہ سی پیک کا فائدہ صرف چینی کمپنیوں کو ہوگا۔

امریکی سفارت کار نے پاکستان کے اس تاثر کو بھی ختم کردیا ہے سی پیک سے پاکستانیوں کیلئے روزگار کے موقع پیدا ہونگے۔ انہوں اس تاثر کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی چینی مداخلت سے پاکستان کو نقصان پہنچے گا اور چینی مصنوعات پر انحصار کے باعث پاکستان کی معیشت غیر مستحکم رہے گی جس سے وزیراعظم عمران خان کا اصلاحاتی ایجنڈا بھی متاثر ہوگا۔

خطے میں چین کیخلاف امریکا کے اس بیان کو پوری دنیا کے میڈیا نے غیرمعمولی کوریج دی کیونکہ امریکا خطے میں چینی منصوبوں کیخلاف پس پردہ تو کارروائیاں کرتا رہاہے تاہم سی پیک کے حوالے سے حالیہ بیانات کو عالمی سطح پر نہایت سنجیدگی سے لیا جارہاہے۔

امریکا کی جانب سے یہ بیان تب سامنے آیا جب پاکستان اور امریکا اپنے کشیدہ تعلقات کو دوبارہ سے بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکہ کا خیال ہے کہ اس کے پاس چینیوں سے بہتر ترقیاتی نمونہ ہے۔

امریکا کا کہنا ہے کہ اس کے پاکستان کیلئے چین کی طرز پر معاشی پیکیج موجود ہے تو پاکستان امریکا کی نسبت چین پر زیادہ انحصارکیوں کرتا ہے جبکہ امریکا پاکستان کی معیشت میں بہتری کیلئے گرانٹ کی پیشکش بھی کررہاہے۔

سی پیک کو خطے میں گیم چینجرسمجھا جارہا تھا تاہم جغرافیائی معاملات نے منصوبے پر کئی سوالات اٹھادیے ہیں، پاکستان معاشی بحران پر قابو پانے کے لئے چین سے قرض لے رہا ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان کی معیشت سنبھالنے کی بجائے پاکستان تاحال شدید مشکلات سے دوچار ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو بار بار آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے ۔

پاکستان میں چینی سفیر نے امریکی بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سی پیک منصوبہ بدعنوانی سے پاک ہے اور انہوں نے امریکا سے استفسارکیا ہے کہ جب پاکستان کو بجلی کے بحران کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن امداد معطل کردی تھی تو تب امریکا کہاں تھا۔ انہوں نے قرضوں کے بوجھ کے تاثرات کو بھی ختم کردیا ۔

پاکستان اس وقت سی پیک کی دوسری بندر گاہ کو چین کے ساتھ منسلک کرنے کی تیاری کررہا ہے ایسے میں امریکی مداخلت کی وجہ سے پاکستان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا کیونکہ پاکستان چین کو چھوڑ سکتا ہے نہ امریکا سے کنارہ کشی ممکن ہے اس لیئے پاکستان کو اس وقت انتہائی دانشمندی کے ساتھ دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات کو بحال رکھتے ہوئے معاملے کو خوش اسلوبی کے ساتھ سلجھانا ہے تاکہ پاکستان کی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے۔

Related Posts