امریکا کی بھارت کو خطے میں کشیدگی کے دوران اشتعال انگیزی سے باز رہنے کی تنبیہ

مقبول خبریں

کالمز

"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!
zia-2
غزہ: امداد کی بحالی کے نام پر گھناؤنا منصوبہ!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

US warns India against destabilising moves amid regional tensions
FILE PHOTO

واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیملی بروس کا کہنا ہے کہ امریکا نے بھارت کو ایک سخت پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی جارحیت سے گریز کرے اور خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنائے۔

یہ بیان بھارت کے خارجہ سیکرٹری وکرم مسری اور امریکی نائب وزیر خارجہ کرسٹوفر لینڈاؤ کے درمیان واشنگٹن میں ہونے والی ملاقات کے بعد سامنے آیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیملی بروس کے مطابق ملاقات میں دونوں ممالک کے دوطرفہ تعلقات اور جنوبی ایشیا کی موجودہ علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات کے دوران امریکی وفد نے بھارت اور پاکستان کے درمیان مزید کشیدگی کے خدشات پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور خطے میں استحکام کے تحفظ کے لیے ضبط و تحمل اور تعمیری رابطوں کی اہمیت پر زور دیا۔

یہ ملاقات ایسے وقت ہوئی ہے جب 6 مئی کے واقعے کے بعد بھارت نے پاکستان پر پہلگام، مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاحوں کی ہلاکتوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے “بلاجواز جارحیت” قرار دیا تھا۔

اس کے جواب میں، اطلاعات کے مطابق پاکستانی فوج نے چھ بھارتی طیارے مار گرائے جن میں ایک رافیل جنگی طیارہ اور ایک جاسوس ڈرون بھی شامل تھا۔

امریکا نے دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان جنگ بندی کرانے میں مرکزی کردار ادا کیا۔ اگرچہ فائر بندی اب بھی برقرار ہے، تاہم سفارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی اشتعال انگیزی خطے میں دیرپا استحکام کے لیے مسلسل خطرہ بنی ہوئی ہے۔

وکرم مسری کا دورہ واشنگٹن 27 مئی سے شروع ہوا، جو تین روزہ سفارتی سلسلے کا حصہ ہے، جس کا مقصد امریکہ کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانا ہے، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس دورے میں علاقائی سلامتی کے امور غالب رہے۔

بدھ کی شام ہونے والی ملاقات میں نائب وزیر خارجہ لینڈاؤ نے بھارت کے ساتھ امریکہ کی اسٹریٹجک شراکت داری کی توثیق کی، لیکن ساتھ ہی یہ واضح کیا کہ یہ تعلق امنِ جنوبی ایشیا کی قیمت پر استوار نہیں ہونا چاہیے۔

ایک سفارتی اہلکار کے مطابق کہ امریکا نے ہمیشہ تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ ضبط و تحمل کا مظاہرہ کریں اور ایسے یکطرفہ اقدامات سے گریز کریں جو خطے میں عدم استحکام پیدا کر سکتے ہیں۔

نائب وزیر خارجہ لینڈاؤ نے دیگر اہم امور پر بھی بات کی، جن میں امریکی کمپنیوں کے لیے بھارتی منڈیوں تک زیادہ رسائی، ہجرت کے مسائل پر تعاون میں اضافہ، اور منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام جیسے نکات شامل تھے یہ سب امریکا بھارت تعلقات کے موجودہ فریم ورک کا حصہ ہیں۔

اطلاعات کے مطابق امریکا نے اسلام آباد اور نئی دہلی دونوں کے ساتھ پسِ پردہ رابطے بھی برقرار رکھے ہوئے ہیں تاکہ کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکا جا سکے اور متنازعہ امور بالخصوص کشمیر کے مسئلے پر باہمی مکالمے کو فروغ دیا جا سکے۔

Related Posts