واشنگٹن: ترجمان امریکی وزارتِ خارجہ سے پریس بریفنگ کے دوران جب ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان امریکا کا اتحادی ملک ہے اور اس کے مسائل کا علم ہے، پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتے ۔
ویدانت پٹیل سے پریس بریفنگ کے دوران سوال کیا گیا کہ ایسے میں جب پاکستان میں فوجی عدالتوں میں سویلینز پر مقدمے چلانے کی بات ہو رہی ہے، صحافی لاپتہ ہو رہے ہیں، 80 سال کے سابق عہدیداروں کو حراست میں لیا جا رہا ہے، امریکہ انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں پر خاموش کیوں ہے؟
اس سوال کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ پاکستانی حکام سے اہم امور پر گفتگو کیلئے رابطے میں رہتے ہیں، ایسے امور جو امریکہ، خطے کی سیکیورٹی اور استحکام کیلئے ضروری ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہر سفارتی رابطے پر بیان نہیں دیا جاتا۔
ویدانت پٹیل نے مزید کہا جیسا کہ میں نے پہلے کہا، بلا شبہ ہم ایک خوشحال اور مستحکم پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں جو امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کے مفاد میں ہے اور جب ہم براہ راست بات کرتے ہیں تو ہمارے سفارتی رابطوں کی تمام باتیں کھلے بندوں بیان نہیں کی جاتیں۔
ایمانداری کی اعلیٰ مثال قائم کرنے پر دبئی پولیس کی پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور کی پذیرائی
واضح رہے کہ پاکستان میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو پر تشدد احتجاج کے دوران ملک میں فوجی تنصیبات پر حملوں اور انہیں نذرِ آتش کیے جانے کے واقعات کے بعد مظاہرین، خاص طور پر عمران خان کی جماعت، پی ٹی آئی کے کارکنوں اور قائدین کے خلاف کریک ڈاؤن اور ان کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری ہے۔
پاکستان کی حکومت کہہ چکی ہے کہ نو مئی کے واقعات میں ملوث سویلینز کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جائے گا۔
ایمنسٹی انٹر نیشنل جیسی انسانی حقوق کی تنظیموں نے عام شہریوں پر فوجی عدالتوں میں مقدمے چلائے جانے کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
تاہم امریکہ کی جانب سے اس بارے میں صرف یہی کہا جاتا رہا ہے کہ تمام معاملات سے قانون کے مطابق نمٹا جائے اور یہ کہ امریکہ پاکستان میں کسی ایک فرد یا کسی ایک پارٹی کی حمایت نہیں کرتا۔
اس کے علاوہ ترجمان امریکی وزارت خارجہ سے جب ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دینے سے گریز کیا۔
امریکہ میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی طویل سزا اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ان کی سزا پر نظرِ ثانی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اس کا جواب قانون نافذ کرنے والے حکام ہی دے سکتے ہیں۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ آیا یہ ممکن ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کے بدلے میں ممکن ہو سکے جو، اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی کے سلسلے میں امریکی حکام کی مدد کرنے کے الزام میں پاکستان میں جیل کی سزا کاٹ رہے ہیں؟
جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ اس معاملے میں بھی جواب قانون نافذ کرنے والے حکام ہی دے سکتے ہیں اور یہ کہ وہ مفروضوں پر بات نہیں کرسکتے۔