امریکی فورسز نے عراق اور شام میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کے زیر استعمال درجنوں ٹھکانوں پر طیاروں اور ڈرونز سے حملے کیے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ حملے اردن میں ایک امریکی فوجی تنصیب ’ٹاور-22‘ پر ایرانی حمایت یافتہ ایک عسکری گروپ کے ڈرون حملے کے جواب میں کیے گئے جس میں تین امریکی فوجی ہلاک اور 40 کے لگ بھگ زخمی ہو گئے تھے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ فورسز (سینٹکام) نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں بتایا ہے کہ فورسز نے عراق اور شام کے اندر پاسداران انقلاب قدس فورس اور اس کے اتحادی ملیشیا گروپوں کے خلاف فضائی حملے کیے ہیں۔ امریکی فورسز نے پچاسی سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں کے لیے کئی ایئرکرافٹ استعمال ہوئے جن میں دور تک مار کرنے والے جنگی طیاروں نے امریکہ سے بھی اڑان بھری۔
سینٹکام کے مطابق جن جگہوں کو نشانہ بنایا گیا ان میں ملیشیا گروپوں اور ان کے حامی پاسدان انقلاب کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹرز، انٹیلیجنس سنٹرز، راکٹس، میزائل، بنا پائلٹ کے اڑنے والے فضائی آلات کے اسٹوریجز اور ملیشیا گروپوں کے لیے اسلحے کی فراہمی میں استعمال ہونے والی تنصیبات شامل ہیں۔
صدر جو بائیڈن اور وزیر دفاع سمیت، اعلیٰ امریکی حکام کئی دن سے یہ انتباہ کر رہے تھے کہ امریکہ ملیشیاؤں کے خلاف جوابی کارروائی کرے گا اور انہوں نے یہ واضح کر دیا تھا کہ یہ صرف ایک حملہ نہیں ہو گا، بلکہ عرصے تک جاری رہنے والی سلسلے وار کارروائی ہو گی۔
اس سے قبل شام اور عراق میں عسکری گروپوں پر ہونے والے ان حملوں کے بارے میں عہدے داروں نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کیونکہ انہیں اس پر بات کرنے کی اجازت نہیں۔
صدر بائیڈن نے اردن میں 28 جنوری کو فوجی تنصیب پر کئے جانے والے حملے میں ہلاک ہونے والے تین امریکی فوجیوں کو اسی دن ایک چرچ میں خراج عقیدت پیش کیا۔