افغانستان کے اثاثے منجمد کرنا عوام کو غربت اور بھوک کی طرف دھکیل سکتا ہے۔اقوامِ متحدہ

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

افغانستان کے اثاثے منجمد کرنا عوام کو غربت اور بھوک کی طرف دھکیل سکتا ہے۔اقوامِ متحدہ
افغانستان کے اثاثے منجمد کرنا عوام کو غربت اور بھوک کی طرف دھکیل سکتا ہے۔اقوامِ متحدہ

جنیوا: اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ طالبان حکومت کی رسائی سے محفوظ اربوں ڈالر کے اثاثے منجمد کرنا عوام کو غربت اور بھوک کی طرف دھکیل سکتا ہے کیونکہ اس سے ملک میں شدید معاشی بد حالی جنم لے گی۔

تفصیلات کے مطابق اقوامِ متحدہ کی خصوصی سفیر برائے افغانستان ڈیبورا لیونز نے کہا کہ افغانستان کی تیز تر معاشی مدد کیلئے راستہ تلاش کرنا ہوگا تاکہ افغان معیشت اور سماجی نظام کو مکمل طور پر تباہ ہونے سے روکا جاسکے اور یہ یقینی بنایا جائے کہ طالبان حکومت اس کا غلط استعمال نہ کرے۔

اقوامِ متحدہ کی سفیر برائے افغانستان نے کہا کہ معیشت کو مزید کچھ ماہ تک پھلنے پھولنے کی اجازت دی جائے جس سے طالبان کو لچک کا مظاہرہ کرنے کا موقع ملے گا اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شکایات پر بھی کام کرنے کا موقع ملے گا لیکن اگر ایسا نہ کیا گیا تو شدید معاشی بحران پیدا ہوگا۔

افغان مرکزی بینک کے 10 ارب ڈالر کے اثاثوں میں سے زیادہ تر اثاثے بیرونِ ملک موجود ہیں جو طالبان پر دباؤ ڈالنے کیلئے مغرب کا اہم ہتھیار سمجھا جاسکتا ہے۔ امریکی محکمۂ خزانہ کا کہنا ہے کہ ہم طالبان پر لگائی گئی پابندیوں میں نرمی نہیں کر رہے، نہ ہی ان کی عالمی مالی نظام تک رسائی روک رہے ہیں۔

دوسری جانب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے طالبان کو 44 کروڑ ڈالر کے نئے ایمرجنسی فنڈز تک رسائی سے روک دیا ہے۔ سینئر امریکی سفاترکار جیفری ڈیلورینٹیس کا کہنا ہے کہ طالبان بین الاقوامی برادری سے حمایت اور تعاون کے خواہش مند ہیں جس کیلئے انہیں مزید اقدامات اٹھانا ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کابل چھوڑنازندگی کا سب سے مشکل فیصلہ تھا،اشرف غنی

Related Posts