نیو یارک: اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی 25تنظیمیں عدم تحفظ کا شکار ہیں جنہیں دھمکیوں اور انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ میں اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 220افراد اور انسانی حقوق پر کام کرنے والی 25سے زائد تنظیموں کو دھمکایا جاتا ہے اور انتقام کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس کی سماعت
انسانی حقوق کی تنظیموں سے متعلق رپورٹ میں اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق پر کام کرنے والی تنظیموں کے کارکنان کو حکومتی کارروائی کا سامنا ہے ، ریاستی اور غیر ریاستی عناصر انہیں دھمکیاں دیتے ہیں۔
رپورٹ میں مئی 2022 سے 30 اپریل 2023 تک کے واقعات شامل کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ کا دعویٰ ہے کہ حکومت سول سوسائٹی کارکنان اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی نگرانی بڑھا چکی ہے جبکہ کچھ افراد کو سزا بھی دی گئی۔
تاحال رپورٹ کے متعلق وفاق میں نگران حکومت کی جانب سے مؤقف سامنے نہیں آیا تاہم ترجمان بلوچستان حکومت جان اچکزئی کا کہنا ہے کہ پاکستان انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنان کو مکمل آزادی دیتا ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہر حکومت اپنے اپنے پروٹوکولز اور طریقہ کار پر ریاستی نظام کو چلاتی ہے اور عالمی تنظیموں کو بھی قانونی طور پر اس طریقہ کار پر عمل کرنا ہوتا ہے۔
جان اچکزئی نے پاکستان میں انسانی حقوق کی تنظیموں کے خلاف انتقامی کارروائی کے امکان کو رد کرتے ہوئے کہا کہ بعض مغربی ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں انسانی حقوق کی تنظیمیں زیادہ آزاد ہیں۔