اسلام آباد: مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے مذہبی اسکالرز نے منگل کو سیالکوٹ میں سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کے وحشیانہ قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ”غیر اسلامی” اور ”غیر انسانی” قرار دیا۔
وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی محمد طاہر محمود اشرفی کی قیادت میں علمائے کرام کے وفد نے اس المناک واقعے پر سری لنکا کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے سری لنکن ہائی کمیشن کا دورہ کیا۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے سری لنکا کے ہائی کمشنر موہن وجیکراما سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک غیر انسانی فعل تھا، اور بغیر ثبوت کے کسی پر توہین مذہب کا الزام لگانا شریعت کے مطابق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سانحہ نے دنیا بھر میں غم و غصہ پیدا کیا کیونکہ ہجوم نے ایک شخص کو بے دردی سے قتل کیا اور بعد میں اس کی لاش کو جلا دیا، انہوں نے اس واقعے کو قرآن پاک کی تعلیم، آئین اور پاکستان کے قوانین کے خلاف قرار ددیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان شرپسندوں کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی کی جانی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام میں انتہا پسندی اور تشدد کی کوئی جگہ نہیں، اور علماء پر زور دیا کہ وہ اس لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ ڈاکٹر ایاز نے کہا کہ علمائے کرام نے وزیر اعظم عمران خان کے ملک عدنان کو تمغہ شجاعت (بہادری کا تمغہ) دینے کے فیصلے کی مکمل حمایت کی ہے۔
اس موقع پر دیگر علمائے کرام کا موقف تھا کہ یہ غیر انسانی فعل ہے اور کوئی بھی اس کی حمایت یا جواز پیش نہیں کرسکتا۔ انہوں نے حکومت سے متاثرہ خاندان کو معاوضہ دینے کا بھی مطالبہ کیا، انہوں نے مزید کہا کہ ہر پاکستانی ان کے دکھ میں شریک ہے اور غم کی ان گھڑیوں میں سری لنکن بھائیوں کے ساتھ ہے۔
میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے سری لنکا کے ہائی کمشنر وائس ایڈمرل موہن وجیوکرما نے کہا کہ انتہا پسند ہجوم کی جانب سے پریانتھا پر وحشیانہ حملہ دیکھنا افسوسناک ہے۔
تاہم، ہمیں خوشی ہے کہ حکومت پاکستان نے اس واقعے میں ملوث مجرموں کو سزا دینے کے لیے ان کے خلاف سخت کارروائی کی ہے، سفیر نے کہاکہ پہلے ہی متعدد مجرموں کو پکڑ کر سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ دونوں دوست ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو متاثر نہیں کرے گا، انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات سری لنکا اور پاکستان کی آزادی سے پہلے کے ہیں۔
مزید پڑھیں: سیالکوٹ میں جلائے جانیوالے پریانتھا کمارا کے مسیحی ہونے کی تصدیق ہوگئی