پاکستان کرکٹ بورڈ نے معروف بلے باز اور پی ایس ایل فرنچائز کوئٹہ گلیڈی ایٹر کے کھلاڑی عمر اکمل کو معطل کر دیا ہے،عمر اکمل کو اینٹی کرپشن کوڈ کی دفعہ 4.7.1کے تحت معطل کیا گیا ہے ، عمر اکمل تحقیقات مکمل ہونے تک کرکٹ نہیں کھیل سکتے۔
عمر اکمل کا تعارف
26 مئی 1990 کولاہورمیں پیدا ہونے والے عمر اکمل اپنے کھیل سے زیادہ بد تمیزیوں اور تنازعات کی وجہ سے مشہور ہیں، ابھی حال ہی میں فٹنس ٹیسٹ کے موقع پر اسٹاف کے ساتھ تنازعہ نے سراٹھایا لیکن پی سی بی نے اپنے لاڈلے بچے کو صرف تنبیہ کرکے چھوڑ دیا تھالیکن عمر اکمل کے رویے میں کوئی بہتری نہیں آئی ۔
کیریئر
عمر اکمل نے ایک روزہ کرکٹ کا آغاز یکم اگست 2009 کو سری لنکا کے خلاف کیا جبکہ 121 ایک روزہ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے 34کی اوسط سے دوسنچریوں اور 20 نصف سنچریوں کی مدد سے 3194رنز بناچکے ہیں اور ایک روزہ کرکٹ میں 102 رنز کی اننگ کھیل چکے ہیں۔
ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز 24 نومبر 2009 کو نیو زی لینڈ کیخلاف کیا اور 16 ٹیسٹ میچوں کی 30 اننگز میں ایک سنچری اور 6 نصف سنچریوں کی مدد سے 1003 رنز بناچکے ہیں اور بہترین اننگ 129 رنزہے۔
12 اگست 2009 کو سری لنکاکے خلاف ٹی ٹوئنٹی کیریئرکا آغاز کرنیوالے عمر اکمل 84 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں 26 کی اوسط سے 1690رنز بناچکے ہیں۔94 ان کا ٹی ٹوئنٹی کا بہترین اسکور ہے۔
سری لنکا کیخلاف گزشتہ سال سیریز میں دومیچوں میں لگاتا صفر پر آئوٹ ہونے کا شرمناک اعزاز بھی عمر اکمل کو حاصل ہے۔
تنازعات
دورہ آسٹریلیا میں وکٹ کیپر کامران اکمل کوانتہائی ناقص پرفارمنس پر میچ سے ڈراپ کیا گیا تو عمر اکمل نے بھائی کے ڈراپ ہونے پر بطور احتجاج انجری کا بہانہ کرکے میچ کھیلنے سے انکار کرکے اپنی کیریئر کے پہلے تنازعہ کو جنم دیاجس کی نتیجہ پی سی بی کی جانب سے جرمانے کی صورت میں نکلا۔
2016 میں بھارت میں ہونیوالے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران سابق کپتان عمران خان نے پاکستانی ٹیم سے ہوٹل میں ملاقات کی تو عمر اکمل نے سب کے سامنے عمران خان سے بیٹنگ آرڈر میں اوپر کے نمبر پر نہ کھلانے کی شکایت کی جس پر ٹیم مینجمنٹ کی جانب سے عمر اکمل کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
نومبر 2015 میں عمر اکمل کو حیدرآباد میں ایک ڈانس پارٹی کے دوران پولیس نے حراست میں لیا تاہم بعد ازاں چھوڑ دیا گیا۔
فیصل آباد میں اپریل 2016 میں ایک اسٹیج ڈرامہ دیکھنے کے دوران تھیٹر انتظامیہ سے جھگڑے کے سبب ایک بار پھر عمر اکمل شہ سرخیوں میں آئے ۔
فروری 2014 میں ٹریفک وارڈن کے ساتھ نامناسب گفتگو کرنے پر عمر اکمل کو پولیس اسٹیشن لے جایا گیا ایف آئی آر بھی درج کی گئی ۔
مارچ 2017 میں دوسری بار ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے باوجود عمر اکمل کی جانب سے ٹریفک وارڈن سے الجھنے کا واقعہ پیش آیا۔
2016 میں ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی پر قائداعظم ٹرافی کے موقع پر عمر اکمل کو ایک میچ کے لیے معطل کیا گیا۔
2017میں چیمپینزٹرافی سے قبل قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کے ساتھ تنازع پر پی سی بی نے شوکاز نوٹس دیا۔
2019میں ورلڈ کپ سے قبل آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں عمر اکمل کے لیے اچھی کارکردگی دکھاکر ٹیم میں آنے بہترین موقع تھا لیکن عمر اکمل اپنی کارکردگی بہتر بنانے کی بجائے را ت گئے نائٹ کلبوں میں موج مستی میں مصروف رہے جس کی وجہ سے ان کیلئے قومی ٹیم کے دروازے بند ہوگئے۔
گزشتہ سال 2019میں پابندی کے باوجود فیصل آباد اسٹیڈیم میں پتنگ بازی کرکے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرتے رہے۔
کوچز کی رائے
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور 2015 کے ورلڈکپ میں ہیڈ کوچ وقار یونس نے اپنی رپورٹ میں عمر اکمل کے حوالے سے سخت منفی ریمارکس تحریر کئے اور عمر اکمل کو ٹیم سے نکال کر کسی اہل کھلاڑی کو ملک کی نمائندگی کا موقع دینے کی سفارش کی۔
ورلڈ کپ کے بعد پاکستان ٹیم کے بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور نے قومی ٹیم کی شکست کی بڑی وجہ عمر اکمل کو قرار دیا اور ان کی بیٹنگ پر سوالات اٹھائے کیونکہ عمر اکمل نے ایک جارح مزاج بلے باز ہونے کے باوجود جان بوجھ کربائونڈری لگانے کی کوشش نہیں کی جس کی ٹیم کو ضرورت تھی۔
جنوبی افریقہ کو دنیا کرکٹ کی نمبر ون ٹیم بنانے والے مکی آرتھر پاکستان ٹیم کے ساتھ منسلک ہوئے تو عمر اکمل کیساتھ ان کے تعلقات انتہائی کشیدہ رہے اور انہوں نے 2017 کی چیمپئنز ٹرافی سے قبل مکمل عدم اطمینان ظاہر کرتے ہوئے عمر اکمل کوانگلینڈ سے وطن واپس بھیج دیا تھا۔
پی سی بی کی پابندی
پاکستان کرکٹ بورڈ نے عمر اکمل کو اینٹی کرپشن کوڈ کی دفعہ 4.7.1کے تحت معطل کیا ہے جس کے تحت پی سی بی کویہ اختیار ہے کہ وہ کھیل کی ساکھ کو مجروح کرنے پر متعلقہ فریق کو اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت عبوری طور پر معطل کرسکتا ہے ۔ عمر اکمل نے بھارت میں ہونیوالے ورلڈکپ میں بکی کی جانب سے رابطہ کرنے کا انکشاف کیا تھا جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی کے اینٹی کرپشن یونٹ کی جانب سے ایک مشکوک شخص سے پوچھ گچھ کی گئی ہے اوراہم شواہد بھی اکٹھے کر لئے گئے ہیں اور انہی شواہد کی بنیاد پر عمر اکمل کو فوری معطل کیا گیا ہے۔
عمراکمل اسپاٹ فکسنگ ،میچ فکسنگ یا کسی اورکرپشن میں ملوث پائے گئے ہیں اس کا جواب تو پی سی بی کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی سامنے آئے گا تاہم عمر اکمل اس بار پاکستان سپر لیگ کا حصہ نہیں ہونگے۔