ٹوکیو:جاپان کے شمالی علاقوں میں آسمان پر تیرتی ہوئی غبارہ نما اُڑن طشتری نے قومی توجہ اپنی جانب مبذول کروا لی جس پر حکومت کیلئے سوالات پیدا ہو گئے ہیں۔
سب سے پہلی انجانی اڑتی ہوئی شے (اڑن طشتری) بدھ کے روز دیکھی گئی جب شمالی شہر سینڈائی میں رہائش پذیر سوشل میڈیا پر گفتگو میں مصروف تھے کہ وہ کیا دیکھ رہے ہیں۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ یہ کیا ہے؟ کیا کوئی مجھے بتا سکتا ہے؟
دوسرے سوشل میڈیا صارف نے جاپانی زبان میں ہیش ٹیگ بناتے ہوئے جواب دیا کہ یہ اڑن طشتری ہوسکتی ہے۔ حکام کے مطابق انتظامیہ اڑن طشتری سے گھبراہٹ کا شکار تھی کہ اس پر سوالات کا جواب کیسے دیا جائے۔
جمعرات کے روز جاپانی محکمۂ موسمیات کی سینڈائی بیورو کے اہلکار نے عالمی خبرایجنسی کو بتایا کہ محسوس ایسا ہوتا ہے جیسے یہ ماحولیات کی نگرانی کیلئے بنایا گیا ہو، تاہم اس کاتعلق جاپان سے نہیں ہے۔
مقامی پولیس نے مبینہ طور پر ہیلی کاپٹر کی مدد سے اڑن طشتری پر تحقیق کی کوشش کی لیکن خاطر خواہ معلومات حاصل نہ ہوسکیں۔
دوسری جانب جاپان میں کیوشو یونیورسٹی کے ایروناٹکس ڈپارٹمنٹ نے عوامی قیاس آرائیوں پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم یہ نہیں مان سکتے کہ اڑن طشتری کا ہم سے کوئی تعلق ہے۔
شعبۂ ایروناٹکس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر شنچیرو ہیگاشینو نے میڈیا نمائندگان کو آگاہ کیا کہ قریبی تصویر سے پتہ چلتا ہے کہ اڑن طشتری میں شمسی پینل بھی موجود تھا۔ ممکن ہے وہ سائنسی مشاہدات یا نگرانی کیلئے بنائی گئی ہو۔