افغان مسئلہ کا حل

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغان مسئلہ کا فوجی حل نہیں ہے ،طالبان امریکہ کے ساتھ بات چیت کی بحالی کے لئے کام کریں اور بین الافغان بات چیت کا آغاز کیاجائے،پاکستان افغانستان کے مسئلہ کے حل کے لئے ہونے والی تمام کوششوں کی حمایت کے لئے پرعزم ہے۔ایئر یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ان کا کہنا تھا کہ مشرق میں ہمیں بھارت کے ساتھ تعلقات میں مشکل صورتحال کا سامنا ہے جس سے ہم آگاہ ہیں،بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر سے فوری کرفیواٹھایا جائے ، کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دیا جائے،پاکستان اور چین کی سدابہار اسٹرٹیجک کوآپریٹو شراکت داری خطے میں امن اور استحکام کی ایک ٹھوس وجہ ہے،سی پیک پاکستان کی ترقی کے ایجنڈے کا بنیادی ستون ہے اور سی پیک منصوبہ جات کی تیزی سے تکمیل ہماری حکومت کی اعلیٰ ترین ترجیح ہے۔
عالمی معیشت کا مرکز ومحور مغرب سے مشرق کی طرف منتقل ہورہا ہے،کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ ہم تاریخ کے ایسے مرحلے پر ہیں جہاں ہمیں ریاستوں کے درمیان ٹکرائو کی صورتحال کا سامنا ہے جیساکہ ابھرتی ہوئی ریاست اور پہلے سے قائم ریاست کے درمیان تنازعہ ناگزیر ہے۔ بڑی طاقتوں میں ایک دوسرے کی مخالفت، علاقائی کشیدگیاں، دیرینہ حل طلب مسائل، تسلط پسندانہ اہداف ہمارے خطے میںجاری صورتحال کو واضح کرتے ہیں۔دوسری جانب دیکھیں تو مثبت پہلو یہ ہے کہ ہمارے خطے میں ترقی اور علاقائی روابط کے ضمن میں بے پناہ مواقع اور صلاحیت موجود ہے۔
مشرق میں ہمیں بھارت کے ساتھ تعلقات میں مشکل صورتحال کا سامنا ہے جس سے ہم آگاہ ہیں۔ رواں سال اگست میں بھارت نے اپنے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں اپنے غیرقانونی اور غیراخلاقی قبضہ کو مستحکم بنانے کےلئے یک طرفہ اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں و عالمی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اقدامات اٹھائے ہیں۔80 لاکھ لوگوں کا غیرانسانی لاک ڈائون جاری ہے،کشمیری عوام بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں ناقابل بیان مشکلات کا شکار ہیں۔
ایک طرف بھارت اپنی مایوسی اور جھنجھلاہٹ میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں صورتحال کومعمول کے مطابق دکھانے کی کوشش کررہا ہے تودوسری جانب بھارت اپنی جوہری اور روایتی فوجی طاقت میں بے پناہ اورمسلسل اضافہ کررہا ہے اور عدم استحکام پیدا کرنے کی صلاحیت حاصل کررہا ہے، ان اقدامات میں بحر ہند کو جوہری بنانا ، اینٹی بیلسٹک میزائلوں کی تنصیب ، خلاء میں سیٹلائٹ کو نشانہ بنانے کاتجربہ اوراس کے نتیجے میں خلاء میں پیدا ہونے والا کچرہ، اورہرقسم کے جوہری ہتھیار لیجانے کی صلاحیت میں اضافہ شامل ہے۔
پاکستان کو جہاں بھارت کیساتھ سردمہری کا سامنا ہے وہیں افغانستان میں کشیدگی اور جنگ کے پاکستان اور اس کے معاشرے پر فوری اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ پاکستان طویل عرصے سے کہتا آیا ہے کہ افغان تنازعے کا کوئی فوجی حل نہیںہے اورپاکستان یہ موقف آج پوری دنیا میں تسلیم ہو رہا ہے ، سیاسی تصفیہ کے لئے تمام فریقین کے اتفاق سے معاہدے کا ہونا اس امر کا ثبوت ہے۔ پاکستان افغانستان میں امن ومفاہمت کا مکمل حامی ہے کہ افغان اپنی قیادت میں خودکو قابل قبول اپنے طے کردہ حل کے ذریعے معاملہ کو سلجھائیں۔ پاکستان نے دوحہ اور ابوظہبی میں افغان امن بات چیت کے تمام ادوار کی مکمل حمایت کی ہے۔ امید ہے کہ امریکہ اور طالبان میں بات چیت دوبارہ بحال ہوگی اور افغان طبقات میں بات چیت آگے بڑھانے کا ذریعہ بنے گی۔

Related Posts