ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ ترکیہ نے اسرائیل کے ساتھ تمام تعلقات ختم کر دیے ہیں۔
رجب طیب اردوان نے سعودی عرب کے دورے کے بعد ترکیہ واپسی کے دوران اپنی ہوائی جہاز میں کہاکہ “ترک حکومت اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو جاری نہیں رکھے گی اور نہ ہی انہیں مزید فروغ دے گی۔” انہوں نے کہا کہ ان کی حکومتی اتحاد اپنے فیصلے پر پختہ رہے گا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ انقرہ نے مئی میں اسرائیل پر تجارتی پابندیاں عائد کرنے کے باوجود اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہیں ۔ ترک سفارتی مشن تل ابیب میں فعال ہیں حالانکہ ترکیہ حکومت نے گزشتہ سال اپنے سفیر کو باضابطہ طور پر واپس بلا لیا تھا۔
پاکستانی مشن کی نئے راز کھولنے کیلئے چین کے ساتھ چاند پر جانے کی تیاریاں
اس کے جواب میں اسرائیل نے سیکورٹی وجوہات کی بنا پر گزشتہ سال انقرہ میں اپنے سفارت خانے کو خالی کر دیا تھا۔
رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ ترکیہ ہر ممکن کوشش کرے گا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو غزہ میں کیے گئے اپنے اقدامات کی ذمہ داری کا سامنا کرائے، جنہیں بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے نسل کشی قرار دیا ہے۔
اس سال کے آغاز میں بین الاقوامی عدالت برائے انصاف (آئی سی جے) میں ترکی نے اسرائیل کے خلاف فلسطین کی نسل کشی کے مقدمے میں حمایت کی تھی اور تل ابیب کے خلاف ہتھیاروں کی پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔