امریکی صدر ٹرمپ کا دورۂ بھارت اور دونوں ممالک کے مابین تعلقات

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

امریکی صدر ٹرمپ کا دورۂ بھارت اور دونوں ممالک کے مابین تعلقات
امریکی صدر ٹرمپ کا دورۂ بھارت اور دونوں ممالک کے مابین تعلقات

ریاستہائے متحدہ امریکا کے صدرڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ کے دوران 24 اور 25 فروری کو بھارت کا دو روزہ دورہ کیا جس کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا ایک نیا رُخ ابھر کر سامنے آیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت آمد سے قبل ہندی میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ میں بھارت چند گھنٹوں میں پہنچنے والا ہوں جہاں میری بھارتی قیادت سے ملاقاتیں ہوں گی، جس  سے تعلقات کی سطح کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

امریکا کا پاکستان اور بھارت کے لیے نظریہ

پاک امریکا تعلقات یا امریکا بھارت تعلقات کو سمجھنے کے لیے یہ سمجھنا نہایت ضروری ہے کہ امریکا ہزاروں کلومیٹر دور رہ کر پاکستان اور بھارت کے ساتھ چوہے بلی کا کھیل کیوں کھیل رہا ہے۔اس کا تعلقات کا نظریہ کیا ہے؟

Image result for Rat and cat

چوہے بلی کے کھیل سے ہماری مراد یہ ہے کہ ایک طرف افغانستان میں امریکا نے جنگ چھیڑ رکھی ہے جس سے جان چھڑا کر وہ فرار ہونا چاہتا ہے جس کے لیے اسے پاکستان کی مدد درکار ہے جبکہ دوسری جانب بھارت ہے۔

Image result for Trump in India

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سمیت کوئی بھی بھارتی حکمران یہ نہیں چاہتا کہ امریکا افغانستان سے نکلے، کیونکہ اگر امریکا نکل گیا تو افغان طالبان کی جنگ کا رخ بھارت کی طرف مڑ سکتا ہے جو ایک خطرناک معاملہ ہے۔

اگرامریکا کی نظر سے دیکھا جائے تو افغانستان سے نکلنے کے لیے پاکستان اس کی ضرورت بن چکا ہے۔ یہ ایک ایسی ہڈی ہے جسے نہ نگلا جاسکتا ہے نہ اُگلا جاسکتا ہے جبکہ دوسری طرف بھارت کے تعلقات ہم سے بہتر ہیں۔

Image result for Imran Khan with trump

بھارت امریکا کے ایک اشارے پر افغانستان کی جنگ میں کودنے کے لیے تیار ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اندرونِ خانہ اپنے 20 ہزار سے 30 ہزار فوجی افغان جنگ صرف چند شرائط پر جھونکنے کے لیے تیار ہیں۔

اس کے باوجود امریکا پاکستان کے ساتھ تعلقات خراب نہیں کرسکتا۔ اس لیے امریکی صدر نے اُکسانے کے باوجود پاکستان کے خلاف کھل کر بیان بازی سے ہر ممکن گریز کیا۔ 

ٹرمپ کی بھارت میں تقریر اور اس کے 3 مطالب 

بھارت میں کھڑے ہو کر امریکی صدر ٹرمپ نے ایک تقریر کی جس کا مطلب بین الاقوامی میڈیا، بھارتی میڈیا اور پاکستانی میڈیا نے الگ الگ لیا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت میں کھڑے ہو کر کہا کہ پاکستان سے تعلقات بہت اچھے ہیں، ان میں ترقی ہو رہی ہے جبکہ امریکا اور بھارت دہشت گردوں کو روکنے اور ان سے لڑنے کیلئے پر عزم ہیں۔

Image result for Trump addressing in India

بھارت میں کھڑے ہوکر صدر ٹرمپ نے کہا کہ جب سے میں صدر بنا ہوں، پاکستانی سرحد سے آپریٹ ہونے والی دہشت گرد تنظیموں اور عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کیلئے پاکستان کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ امریکا اور بھارت اسلامی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اکٹھے ہیں۔ ہم نے داعش کے خلاف کارروائی کی اور اس کی خلافت مکمل طور پر تباہ کردی۔

تقریر کے مزید نکات بھی غور طلب ہیں، تاہم اختصار کے پیش نظر یہاں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر مکارانہ سفارتکاری کا منہ بولتا ثبوت تھی جس کا ہر ایک نے اپنی اپنی مرضی کا مطلب اخذ کر لیا۔

بین الاقوامی میڈیا نے امریکی صدر ٹرمپ کی تقریر کا وہی مطلب لیا جو لینا چاہئے تھا، تاہم پاکستان اور بھارت کے میڈیا نے اس سے اپنی اپنی مرضی کے مطلب بھی اخذ کیے۔ پاکستان نے ٹرمپ کی تعریف کی اور بھارتی میڈیا چلاتا رہا۔

پاکستانی حکومت نے یہ مؤقف اختیار کیا کہ صدر ٹرمپ نے بھارت میں کھڑے ہو کر ہم سے اچھے تعلقات کا اعتراف کیا جبکہ بھارتی میڈیا پاکستان کا نام لینے کی بھی مخالفت کرتا رہا۔ 

بھارتی مجمعے کا ردِ عمل 

جب صدر ٹرمپ نے یہ کہا کہ پاکستان سے اچھے تعلقات ہیں تو ہندوتوا نظرئیے سے متاثر بھارتی مجمعے میں سناٹا چھا گیا۔ اتنی خاموشی ہوئی کہ سوئی گرنے کی آواز بھی سنی جاسکتی تھی۔

Image result for Listening to trump in India

یہ صورتحال دیکھ کر ٹرمپ نے پاکستان کی بات کو زیادہ طول نہیں دیا اور بھارت کے ساتھ تعلقات کا راگ الاپنا شروع کردیا جسے سراہا بھی گیا۔

مذمت کی ضرورت

غور کیا جائے تو پاکستان کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خطاب کی تعریف کی بجائے مذمت کرنی چاہئے تھی۔ انہوں نے اسلامی دہشت گردی کی بات کی اور کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اس کے خلاف ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسلاموفوبیا کو فروغ دینے کے لیے اسلامی دہشت گردی کی بات کی جس کی پاکستان کی طرف سے کسی نے مذمت نہیں کی۔ الٹا پاکستان کے ساتھ تعلقات کے اعتراف کو سراہا گیا۔

بھارت میں مسلم کش فسادات اور ٹرمپ کا کردار

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت میں جاری مسلم کش فسادات پر کوئی ردِ عمل نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں اس بات کو بھارتی حکومت پر چھوڑتا ہوں جبکہ آج بھی ہم عالمی برادری سے چاہتے ہیں کہ ایسے واقعات کا نوٹس لے۔

Image result for riots in delhi

اس تمام تر صورتحال میں یہی کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعلقات کی نوعیت ایسی نہیں جو بھارت کی ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورۂ امریکا اور ان کی تقریر اس بات کا ثبوت ہے۔

خطے میں تھانیداری کا خواب

پاکستان اور بھارت سمیت جنوبی ایشیاء کے تمام ممالک یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ ہزاروں میل دور بیٹھے امریکا کا یہاں کیا کام ہے؟ نائن الیون کا واقعہ ایک  تسلیم شدہ ڈرامہ ثابت ہوچکا ہے اس لیے افغانستان پر حملے کا بھی الگ مقصد تھا۔

امریکا خطے میں چین کی بڑھتی ہوئی اجارہ داری سے بری طرح خوفزدہ ہے جس کے لیے وہ وقتاً فوقتاً بھارت کو بھی سبز باغ دکھانے کا سلسلہ جاری رکھتا ہے کیونکہ  اگر چین کے خلاف کوئی ملک کھڑا ہوسکتا ہے تو وہ بھارت ہے۔

Image result for Trump

موجودہ دورۂ بھارت کے دوران بھی امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ خطے میں امن کے معاملے میں بھارت ایک بڑا کردار ادا کرسکتا ہے۔ خطے کے بہتر مستقبل کے لیے بھارت کو نمایاں قیادت کا فریضہ سرانجام دینا ہوگا۔

صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ بھارت پورے خطے میں مسائل کے حل کے لیے مزید ذمہ داری لے۔ امریکا چاہتا ہے خطے میں تھانیداری کا خواب اگر افغانستان میں جنگ چھیڑ کر پورا نہ ہو سکا تو وہ بھارت کے ذریعے پورا کیا جائے۔ 

 بھارت امریکا تعلقات

بین الاقوامی سطح پر بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے کا دعویدار ایک اہم ملک ہے جس نے علاقائی تعاون کی تنظیم اور عالمی تجارتی تنظیم کیلئے جنوب ایشیائی ایسوسی ایشن میں مؤثر کردار ادا کیا ہے۔

Image result for Narendra Modi

اقتصادی میدان میں بھارت جنوبی امریکا، ایشیاء اور افریقہ کے ترقی پذیر ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتا ہے۔ امریکا اور بھارت کے درمیان اقتصادیات کے ساتھ ساتھ خلائی میدان میں بھی تعاون جاری ہے۔

اس کے علاوہ بھارت امریکا سے جنگی محاذ پر سازوسامان اور تربیت بھی لے رہا ہے۔ دفاعی سطح پر بھارت اور امریکا کا تعاون کسی سے ڈھکا چھپا نہیں جبکہ پاکستان اس معاملے میں بھارت سے پیچھے نظر آتا ہے۔ 

Related Posts