امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ ہفتے 24تا25 فروری بھارت کا دورہ کررہے ہیں، امریکی صدر اس بات کا برملا اظہار کرچکے ہیں کہ بھارت کے ساتھ اس دورہ میں کوئی بڑا تجارتی معاہدہ نہیں کریں گے ، ان کا کہنا ہے کہ امریکا میں انتخابات سے قبل بڑا تجارتی معاہدہ کرنا ممکن نہیں ہے تاہم بھارت کے ساتھ ٹریڈ ڈیل کرسکتے ہیں لیکن کوئی بڑا معاہدے فوری نہیں ہوسکتا۔امریکاکی جانب سے بھارت کوگزشتہ دنوں ترجیحی ممالک کی فہرست سےنکال دیا گیا تھا جس کے بعد بھارت کیلئے ٹیرف مراعات بھی ختم کی جاچکی ہیں جس کی وجہ سے بھارت اب جی ایس پی کافائدہ نہیں اٹھاسکتا۔
بھارت کی معیشت اس وقت شدیدتنزلی کا شکار ہے۔بھارت میں شرح بےروزگاری گزشتہ 50برسوں میں سب سے زیادہ ہے جس پر آئی ایم ایف کی جانب سے بھی تشویش کا اظہار کیا جاچکاہے ایسے میں امریکا کی جانب سے بھارتی مصنوعات کیلئے 26کروڑڈالرکی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے سے بھارتی برآمدی صنعت شدیدنقصان ہوا ۔ایسے میں خطے میں تھانیداری کا خواب آنکھوں میں سجائے بھارت کیلئے امریکی صدر کا یہ دورہ انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔
بھارت کی معیشت اس وقت شدیدتنزلی کا شکار ہے۔بھارت میں شرح بےروزگاری گزشتہ 50برسوں میں سب سے زیادہ ہے جس پر آئی ایم ایف کی جانب سے بھی تشویش کا اظہار کیا جاچکاہے ایسے میں امریکا کی جانب سے بھارتی مصنوعات کیلئے 26کروڑڈالرکی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے سے بھارتی برآمدی صنعت شدیدنقصان ہوا ۔ایسے میں خطے میں تھانیداری کا خواب آنکھوں میں سجائے بھارت کیلئے امریکی صدر کا یہ دورہ انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔
صدر ٹرمپ کے دورہ کے موقع پر بحریہ اور میری ٹائم کے علاوہ 2اعشاریہ 5 ارب ڈالر کے ہیلی کاپٹرز کے معاہدے بھی ہوسکتے ہیں جس سے خطے میں طاقت کا توازن بگڑنے کا خدشہ ہے،بھارت میں عوام غربت کی نچلی سطح سے بھی نیچے زندگیاں گزرنے پر مجبور اس کے باوجود بھارت کا جنگی جنون وقت گزرنے کے ساتھ بڑھتاہی جارہاہے جبکہ جنوبی ایشیا میں امریکا اور بھارت کے دفاعی تعلقات عدم استحکام کا باعث بن رہے ہیں۔
بھارت کی کوشش ہے کہ امریکا چین اور ایران کو تنہا کرنے کیلئے بھارت کو علاقہ کا تھانیدار بنادے اور بھارت خطے میں نمبرداری حاصل کرنے کیلئے تذویراتی مفاد اور تحفظ کی یقین دہانی اور امریکی مفاد کے تحفظ کے لئے اپنی دستیابی ظاہر کرچکا ہے اور چین کے ساتھ سرحدی کشیدگی کو بھی امریکا سے وفاداری سے تعبیر کرنا بھارت کیلئے مشکل نہیں ہے۔امریکا میں اس سال انتخابات ہونے ہیں اس لیئے صدر ٹرمپ دوسری مدت کیلئے اس دورہ کو اپنے سیاسی مفادات کیلئے استعمال کرناچاہیں گے ۔