ٹرمپ کا غیر اخلاقی رویہ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ ہفتے کورونا وائرس کا شکار ہوگئے تھے، جس کے بعد وہ عالمی سطح پر مشہور رہنما بن گئے، جب سے ان میں اس بیماری کی تشخیص ہوئی تھی اس وقت سے ہی امریکی صدر کا طرز عمل غیر اخلاقی اور غیر معمولی رہا ہے۔

اس وبائی مرض کے باعث امریکہ میں دو لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور اس مرض نے متعدد سینئر سیاست دانوں کو بھی متاثر کیا ہے۔ ٹرمپ کو ان کے ایک مشیر سے یہ وائرس لگا، جب وہ انتخابی مہم کے سلسلے میں ایک فنڈریزر میں ہوئے تھے۔ کورونا وائرس مثبت آنے کے بعد امریکی صدر بے ساختہ دکھائی دیئے اور اپنے حامیوں کو باہر آنے کی دعوت دی اور یہ بہانہ کیا کہ وہ اسپتال سے اپنے امور کی انجام دہی میں مصروف ہیں۔

سب سے حیرت انگیز واقعہ اُس وقت سامنے آیا جب انہوں نے کورونا وائرس کا شکار ہونے کے باوجود دوسروں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالتے ہوئے ڈرائیو کے لئے اسپتال سے باہر کا رخ کیا، صدر کی حفاظت کرنے والے دو سیکریٹ سروس ایجنٹوں کو فوری طور پر قطرینہ کردیا گیا، کچھ دن بعد ہی صدر ٹرمپ صحت یاب ہوئے کے بغیر واپس وائٹ ہاؤس واپس آئے اور اب انتخابی مہم میں واپس جانے اور ریلی نکالنے کا اشارہ دیا ہے۔

صدارتی انتخابات کو ایک ماہ سے بھی کم وقت باقی رہ گیا ہے اور صدر قومی انتخابات میں پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ ان کے بہت سارے منصوبوں جیسے سپریم کورٹ کے جج کو نامزد کرنا اور اس کے علاوہ دیگر منصوبوں کو پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔ اب صدر ٹرمپ نے اس مہلک بیماری کو بطور آلہ استعمال کیا ہے تاکہ وہ وبائی امراض سے نمٹنے کے لئے تنقید کا نشانہ بننے کے باوجود سیاسی فائدہ اٹھاسکیں۔

ٹرمپ کی حالت کے باعث دوسرے صدارتی مباحثے کو منسوخ کردیا گیا ہے۔ منتظمین نے بحث کا مطالبہ کیا تھا جسے صدر نے مسترد کردیا تھا۔ پہلی ہونے والی بحث انتشار کا شکار رہی تھی کیونکہ صدر نے اپنے مقابل جو بائیڈن کو آڑے ہاتھوں لیا اور دونوں نے ایک دوسرے پر توہین آمیز الزامات کی بوچھاڑ کردی۔ انتخابات کی مہم کو کورونا وائرس نے متاثر کیا ہے لیکن اس میں صدر کا کردار بھی شامل ہے۔

امریکی صدر کو دنیا کا سب سے طاقتور آدمی سمجھا جاتا ہے اور انہیں عالمی سطح پر کوریج ملتی ہے۔ مگر ان کے اس طرح کے سلوک سے نہ صرف قریبی لوگوں کی زندگیاں ضائع ہوسکتی ہیں، بلکہ انہیں ناقابل تلافی نقصان بھی ہوسکتا ہے۔ سیاسی وابستگیوں کے باوجود مہلک وائرس کو ہلکا نہیں لینا چاہئے، عالمی رہنماؤں کو عقل اور سائنس کی قبولیت کو فوقیت دینی چاہئے۔

Related Posts